بلوچستان بدامنی کیس ہم آئی جی کی رپورٹ تسلیم نہیں کرتے چیف جسٹس

اگر عدالت سے تعاون اور فیصلوں پر عمل نہیں کرنا تو ہم گھر چلے جاتے ہیں، چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس


ویب ڈیسک September 16, 2013
آگ سے کیوں کھیل رہے ہیں، غیر سنجیدگی کی جو قیمت ادا کرنا پڑے گی اس کا آپ کو اندازہ نہیں، جسٹس عظمت سعید فوٹو: فائل

KARACHI: بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم لاپتہ افراد کے حوالے سے آئی جی ایف سی کی رپورٹ تسلیم نہیں کرتے، آپ بس کہیں سے بھی لاپتہ افراد بازیاب کرائیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کے یہاں آنے جانے کا کوئی فائدہ نہیں، ہم لاپتہ افراد کے لواحقین کو کیا جواب دیں گے۔ انہوں نے آئی جی ایف سی کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کی طرح آئی جی ایف سی آج بھی پیش نہیں ہوئے، یہ کوئی بات نہیں کہ ہم یہاں آئیں اور آپ بس سن کر چلے جائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر عدالت سے تعاون اور فیصلوں پر عمل نہیں کرنا تو ہم گھر چلے جاتے ہیں۔

لاپتہ افراد سے متعلق آئی جی ایف سی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ رپورٹ تسلیم نہیں کرتے، آپ بس کہیں سے بھی لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے لائیں۔ انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا وفاقی سیکریٹری داخلہ کہاں ہیں جس کے جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا سیکریٹری داخلہ وزیراعلیٰ کے ساتھ ترکی گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے آپ نے ریاست نہیں چلانی، نہ آئی جی ایف سی ہیں نہ وفاق کا نمائندہ، ہم سب کا احترام کرتے ہیں لیکن ڈیوٹی تو کرنا پڑے گی۔

اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آگ سے کیوں کھیل رہے ہیں، ہماری بات پر عمل کیوں نہیں ہو رہا، غیر سنجیدگی کی جو قیمت ادا کرنا پڑے گی اس کا آپ کو اندازہ نہیں، ابھی تو صرف اشارے ہیں پھر ایسا نہ ہو کہ حکم دیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں