اسمبلیاں عوامی مقامات ہیں جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے آسکیں سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ہندو جیم خانہ میں ناپا کی تعمیرات کیخلاف چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو طلب کرلیا
PESHAWAR:
سپریم کورٹ نے ہندو جیم خانہ کی عمارت میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) کے لیے مزید تعمیرات کیخلاف درخواست پر چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہندو جیم خانہ کی عمارت میں ناپا کی مزید تعمیرات کرنے کے خلاف ہندو برادری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہندو جیم خانہ ہندو برادری کی فلاح و بہبود کے لیے بنایا گیا تھا، محکمہ کلچر نے ہندو جیم خانہ کی جگہ پر ناپا کے لیے عمارت کھڑی کردی۔
آثار قدیمہ کی عمارتوں میں مزید تعمیرات پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کا بھی تذکرہ کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے سندھ اسمبلی کی عمارت میں بھی دوسری اسمبلی کیسے بنا ڈالی، کیا اسے معلوم نہیں سندھ اسمبلی کی عمارت قیام پاکستان سے قبل کی تھی۔
جسٹس سجاد علیشاہ نے کہا کہ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کی قیمت کہاں سے کہاں بڑھائی گئی، معلوم ہے کون کون بیرون ملک ٹائلیں اور باتھ روم کے نل خریدنے گیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آخر کون سا خطرہ تھا جو اسمبلی کی اونچی اونچی فصیلیں کھڑی کر دیں اور پرانی سندھ اسمبلی کے پیچھے نئی عمارت کیسے بنا ڈالی، یہ اسمبلیاں عوامی مقامات ہیں جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے آسکیں۔
ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ سندھ اسمبلی کے ممبران کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نئی عمارت بنائی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تو پھر پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کیوں نہیں بنائی گئی، ناپا کی عمارت کبھی نہ کبھی گرانا پڑے گی۔
عدالت نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے ہندو جیم خانہ کی عمارت میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) کے لیے مزید تعمیرات کیخلاف درخواست پر چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہندو جیم خانہ کی عمارت میں ناپا کی مزید تعمیرات کرنے کے خلاف ہندو برادری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہندو جیم خانہ ہندو برادری کی فلاح و بہبود کے لیے بنایا گیا تھا، محکمہ کلچر نے ہندو جیم خانہ کی جگہ پر ناپا کے لیے عمارت کھڑی کردی۔
آثار قدیمہ کی عمارتوں میں مزید تعمیرات پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کا بھی تذکرہ کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے سندھ اسمبلی کی عمارت میں بھی دوسری اسمبلی کیسے بنا ڈالی، کیا اسے معلوم نہیں سندھ اسمبلی کی عمارت قیام پاکستان سے قبل کی تھی۔
جسٹس سجاد علیشاہ نے کہا کہ نئی سندھ اسمبلی کی عمارت کی قیمت کہاں سے کہاں بڑھائی گئی، معلوم ہے کون کون بیرون ملک ٹائلیں اور باتھ روم کے نل خریدنے گیا تھا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آخر کون سا خطرہ تھا جو اسمبلی کی اونچی اونچی فصیلیں کھڑی کر دیں اور پرانی سندھ اسمبلی کے پیچھے نئی عمارت کیسے بنا ڈالی، یہ اسمبلیاں عوامی مقامات ہیں جہاں لوگ سیر و تفریح کے لیے آسکیں۔
ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ سندھ اسمبلی کے ممبران کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نئی عمارت بنائی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ تو پھر پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کیوں نہیں بنائی گئی، ناپا کی عمارت کبھی نہ کبھی گرانا پڑے گی۔
عدالت نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری کلچر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔