18 ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 2ہزار 385 افراد جاں بحق ہوئے وزیر داخلہ
اراکین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس کوٹہ دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، چوہدری نثار
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 18 ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 2ہزار 385 افراد جاں بحق ہوئے۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ 18 ماہ کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے 2ہزار 174 واقعات ہوئے جن میں 2ہزار 385 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہزار 613 عام شہری اور 772 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ چند برسوں کے دوران 70 ہزار اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے تاہم گزشتہ 3 ماہ سے اس کے اجرا پر پابندی عائد ہے، جاری کئے گئے اسلحہ لائسنس کی تحقیقات کی جارہی ہیں، جو اسلحہ لائسنس ٹھیک ہوں گے انہیں کمپیوٹرائزڈ لائسنس جاری کئے جائیں گے، اس کے علاوہ اراکین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس کوٹہ دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے گرد و نواح میں موجود کچی آبادیوں میں 98 ہزار غیرقانونی افراد موجود ہیں، جن کا پتہ کچی آبادیوں کی رجسٹریشن کے دوران چلا۔ ان غیر قانونی افراد میں سے اکثریت غیر ملکی اور جرائم پیشہ افراد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی غیرملکی سیکیورٹی کمپنی کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ 18 ماہ کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے 2ہزار 174 واقعات ہوئے جن میں 2ہزار 385 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہزار 613 عام شہری اور 772 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ چند برسوں کے دوران 70 ہزار اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے تاہم گزشتہ 3 ماہ سے اس کے اجرا پر پابندی عائد ہے، جاری کئے گئے اسلحہ لائسنس کی تحقیقات کی جارہی ہیں، جو اسلحہ لائسنس ٹھیک ہوں گے انہیں کمپیوٹرائزڈ لائسنس جاری کئے جائیں گے، اس کے علاوہ اراکین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کو اسلحہ لائسنس کوٹہ دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے گرد و نواح میں موجود کچی آبادیوں میں 98 ہزار غیرقانونی افراد موجود ہیں، جن کا پتہ کچی آبادیوں کی رجسٹریشن کے دوران چلا۔ ان غیر قانونی افراد میں سے اکثریت غیر ملکی اور جرائم پیشہ افراد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی غیرملکی سیکیورٹی کمپنی کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں۔