شہبازشریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کو قانونی نوٹس بھجوادیا

سنگین اور بدترین الزامات لگانے والوں کو برطانوی عدالتوں میں قانونی انجام کا سامنا کرنا ہوگا، قانونی نوٹس


ویب ڈیسک July 26, 2019
سنگین اور بدترین الزامات لگانے والوں کو برطانوی عدالتوں میں قانونی انجام کا سامنا کرنا ہوگا، قانونی نوٹس فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے جھوٹی خبر شائع کرنے پر برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے لندن میں نوٹس بھجوادیا ہے جس میں رپورٹر ڈیوڈ روز کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

لیگل نوٹس میں کہا گیا کہ ڈیوڈ روز کی خبر جھوٹے الزامات پر مبنی ہے، سنگین اور بدترین الزامات لگانے والوں کو انگلینڈ اور ویلز کی عدالتوں میں قانونی انجام کا سامنا کرنا ہوگا، میری ذاتی ساکھ، شہرت اور پیشہ ورانہ کردار سب سے بڑھ کر ہے، اسے بچانے کے لیے ہر حد تک جاؤں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ صحافی نے خبر شائع کرنے سے قبل میرا موقف معلوم کرنے کی زحمت بھی نہیں کی، ورنہ اسے بتاتا کہ جس دور سے متعلق ذکر کیاگیا، میں برطانیہ میں جلا وطنی میں تھا، خبر صرف اور صرف میری اور اہل خانہ کی سیاسی ساکھ اور کردار کو مسخ کرنے کے لیے گھڑی گئی جس کے پیچھے پاکستان کی موجودہ حکمران قیادت ہے، برطانوی صحافی کو اعلی سطح پر حساس ترین دستاویزات تک رسائی دی گئی اور پاکستانی جیلوں میں قیدیوں تک سے بھی ملوایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کا شہباز شریف پر کروڑوں پاؤنڈز کی امداد میں خورد برد کا الزام

شہباز شریف نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح اور سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں سے میرے خلاف کسی بھی الزام میں کوئی صداقت ہوتی یا کوئی ثبوت ہوتا تو فرد جرم لگا کر مجھے گرفتار کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2005 کے زلزلے کے بعد بحالی کے منصوبوں میں ڈیفیڈ کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے برطانوی ٹیکس دھندگان کا پیسہ ناجائز طور پر استعمال کرنے کا الزام بے بنیاد اور سراسر جھوٹ ہے۔

واضح رہے کہ14 جولائی 2019 کو برطانوی اخبار ڈیلی میل نے خبر میں دعویٰ کیا کہ شہباز شریف نے 2005 میں برطانیہ کی جانب سے زلزلہ زدگان کےلیے 50 کروڑ پاؤنڈز کی امداد میں سے کئی ملین پاؤنڈ کی رقم چرائی اور منی لانڈرنگ کی۔

دوسری جانب برطانوی سرکاری امدادی ادارے ڈی ایف آئی ڈی نے اس خبر کی تردید کردی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں