گوہرِنایاب ‘الطاف حسین
۱بتدائے زمانہ سے آج تک دنیا میں بہت سی تحریکوں نے جنم لیا ، جن میں سے کچھ تو ابتدا میں ہی دم توڑ گئیں اور۔۔۔
KARACHI:
۱بتدائے زمانہ سے آج تک دنیا میں بہت سی تحریکوں نے جنم لیا ، جن میں سے کچھ تو ابتدا میں ہی دم توڑ گئیں اور کچھ اپنی منزل مقصود تک پہنچ گئیں۔ لیکن اس کامیابی کو پانے کے لیے انھیں آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑے۔ کسی بھی تحریک کے عروج و زوال میں اہم ترین کردار اُس لیڈر کا ہوتا ہے جو اُس تحریک کا بانی یا قائد ہوتا ہے اور بلا شبہ قائدانہ صلاحیتیں خداداد ہوتی ہیں۔
ایسی ہی قائدانہ صلاحیتوں سے مزین دور حاضر کی اہم ترین شخصیت قائد تحریک الطاف حسین کی ہے۔ الطاف حسین وہ رہبرو رہنما ہیں جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے اپنی محکوم و مظلوم قوم کو اُس کے حقوق دلانے کے لیے شبانہ روز جدوجہد کی۔ آج اللہ تعالیٰ نے انھیں اِس خدمت کے عوض وہ قدر و منزلت عطا فرمائی ہے جس کی مثال دنیا میں کم کم ہی ملتی ہے۔ یہ قائد تحریک ہی ہیں جنہوں نے بکھری ہوئی قوم کو ایک مرکز عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک کی 35سالہ جدوجہد میں نہ کسی کارکن کی سیاسی وابستگی میں کمی آئی، نہ کسی نے اپنی وابستگی کو بدلا۔
کیونکہ یہاں روح کا تعلق تھا اور جاننے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی سب سے اہم وجہ قائد تحریک کی وہ تربیت ہے جو وہ اپنے کارکنوں کی وقتاً فوقتاً فکری نشستوں کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ اور گاہے بگاہے اپنے کارکنان کو اُس مقصد سے آگاہی دیتے رہتے ہیں جو ملک و ملت کی بقاء و سلامتی کا ضامن ہے۔ قائد تحریک کی پوری زندگی ملک کی فلاح وبہبود کے لیے مثبت کاوشوں سے مزین ہے۔ ایک اور خوبی جو تحریک کا قائد و بانی ہونے کے لیے ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص ان سے ایک بار مل لے، یا ان کی آواز سن لے، وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا ہے۔
اے پی ایم ایس او کے قیام سے آج تک بار بار یہ دیکھا اور سنا گیا ہے کہ اگر الطاف بھائی کے مخالفین بھی ایک بار اُن سے مل لیں تو وہ بھی ان کے ہی گن گانے لگتے ہیں اور یقیناً اس کا ایک سبب تو اس گھرانے کا فیض ہے جو اُنہیں حاصل رہا ہے اور دوسرا سبب الطاف بھائی کی بے لوث محبت ہے جو ایک بار ملنے والے کو اُن کا گرویدہ کردیتی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ الطاف حسین بھائی جیسے انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جو اپنی ہمت و جرأت اور بے مثل قیادت سے اپنی قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ قائد تحریک اس دور میں ایک ایسا روشن مینار ہیں جن کی شخصیت سے علم و ادب ، شعور و آگہی، جرأت و ہمت اور ثابت قدمی اور قربانی کی وہ کرنیں پھوٹتی ہیں جو اپنے چاہنے والوں کے قلب کو روشن و تابناک کردیتی ہیں۔
آج جب اپنے قائد کی ساٹھویں سالگرہ منا رہے ہیں تو ہمیں اپنے آپ سے یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے قائد کے روشن افکار و نظریات کو اختیارکرکے قائد کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر منزل کو پانے کا راستہ طے کریں گے۔
قائد تحریک کی زندگی کے صبح و شام اُن پر گزرتے مصائب و پریشانیوں، سازشوں اور کم ذہنوں کی طرف سے ان پر لگائے جانے والے الزامات کو دیکھتی ہوں تو ذہن سوال کرتا ہے کہ آخر اتنی کٹھن جدوجہد کے بعد قائد تحریک نے کیا پایا؟ انھوں نے اپنے لیے کیا حاصل کیا؟ ان جیسی قدآور شخصیت، ایسا عظیم رہبر و رہنما چاہتا تو اپنے لیے محل تعمیر کرلیتا۔ زمین اور جائیدادیں بنا لیتا۔ ملیں اور فیکٹریاں کھڑی کرلیتا ۔ لیکن انھوں نے تو کچھ بھی حاصل نہ کیا۔ اسی ایک نکتے پر سوچتے سوچتے ذہن میں ایک جھماکا ہوا کہ قائد تحریک نے تو سچ کر دکھایا کہ ''خودی نہ بیچ، فقیری میں نام پیدا کر''۔ انھوں نے تو وہ پالیا جس کے لیے لوگ نگر نگر سرگرداں و پریشاں پھرتے ہیں۔
آپ کو تو وہ انمول خزانے حاصل ہو گئے جن میں گزرتے وقت کے ساتھ بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے اور وہ خزانہ ہے مظلوموں ، بے کسوں اور محبت کرنے والے کارکنوں، ماؤں، بہنوں کے دلوں سے نکلنے والی دعا جس نے الطاف حسین کو ہر ساعت اپنے حصار میں لیا ہوا ہے اور اُنہیں ہر آفت سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔ اور یقینا دلوں سے نکلتی یہ دعا اپنے رب کے حضور شرفِ قبولیت حاصل کرتی ہے۔ آج قائد کے ہر چاہنے والے کے پاس اگر انھیں دینے کے لیے کچھ ہے تو وہ یہی دعا ہے کیونکہ ہم میں سے ہر ایک کے پاس جو کچھ ہے ہمیں ہمارے قائد سے ہی ملا ہے۔
عزت و محبت، خود داری، حق کو حق کہنے کا حوصلہ، باطل سے ٹکرانے کا عزم، یکجہتی، مظلوموں کی داد رسی، ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے کا شعور، سب سے بڑھ کر شہیدوں کے لہو سے وفا۔ یہ سب ہمیں قائد تحریک نے ہی دیا ہے تو آج ہم سب اپنے محسن، اپنے قائد کو ان کی سالگرہ کے موقعے پر دلی دعاؤں اور عقیدتوں کے خوبصورت تحفے پیش کرتے ہیں۔
آج الطاف حسین کے لاکھوں چاہنے والے دنیا کے چپے چپے میں موجود ہیں اور یقینا اس کے پیچھے قائد کی 35سالہ بے لوث جدوجہد اور شبانہ روز محنت اور ان کا خلوص اور قربانیاں شامل ہیں اور یقینا اللہ تعالیٰ کسی کی محنت اور قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ آج ملکی اور بین الاقوامی سطح پر لاکھ قائد تحریک کے خلاف سازشیں ہو رہی ہوں، لیکن ان کے چاہنے والے اُن کے ساتھ ہیں اور اُن کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعا گو ہیں اور یقینا 35سال میں جب جب کٹھن وقت آیا، قائد کے عزم و حوصلے نے اُسے گزرنے پر مجبور کردیا اور آج بھی یہ وقت گزر جائے گا اور ہمیشہ کی طرح قائد تحریک کو سرخروئی حاصل ہوگی۔ آج ہر کارکن اپنے قائد کے لیے دعا گو ہے اور کہتا ہے ۔
میرے قائد آج اللہ سے یہ دعا ہے میری
تیری زندگی کو لگ جائے زندگی میری
الطاف بھائی کی پوری زندگی اُن کے کارکنان کے لیے ایک روشن قندیل کی مانند ہے۔ آپ ایک انسان دوست شخصیت کے مالک اور ایسے شفیق انسان ہیں جن کی ذات، لہجہ اور بات چیت ہر ہر عمل قابل تقلید ہے۔ بلا شبہ کسی بھی انسان کی شخصیت کو پرکھنے، اُس کے کردار واخلاق کو جانچنے کے لیے اُس کے عمل کو دیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔ اُس کی انسان دوست شخصیت کو سمجھا جاتا ہے اور انسانیت کے لیے اُس کے کاموں کو دیکھا جاتا ہے۔ بہت سے ایسے ادارے پاکستان میں کام کر رہے ہیں جو واقعی انسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
انھی میں سے ایک روشن نام KKF یعنی خدمت خلق فاؤنڈیشن کا بھی ہے۔ KKFوہ فلاحی ادارہ ہے جس کے تحت اسکولز، لائبریریز، اسپتال، بلڈ بینک، میت بسیں، ایمبولینس اور غریبوں کی امداد کا سلسلہ ہر سطح پر جاری و ساری ہے اور اس فلاحی ادارے کے پیچھے جو درد مند انسان کا مکرتا ہے، جس نے انسانیت کی فلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے، وہ الطاف حسین ہیں جن کی زندگی کے ماہ و سال خدمت خلق سے وابستہ ہیں جنہوں نے خود مصائب و مشکلات برداشت کیں لیکن انسانیت کی خدمت کی۔ وہ لازوال داستان رقم کردی جس کی مثال نہیں ملتی۔ کیونکہ الطاف حسین وہ انسان ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ:
اپنے لیے تو جیتے ہیں سب اِس جہان میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
آج اپنے قائد کے جنم دن پر ہمیں ہر سطح پر اپنا احتساب کرنا ہے۔ ہم نے سوچنا ہے کہ آج ہم اپنے قائد سے کیا عہد کریں۔ آج کا دن ہم سے کیا مانگ رہا ہے تو ذہن کہتا ہے کہ ہم اپنے قائد کے دیے ہوئے نظرئیے پر کاربند اور وفادار رہیں۔ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں اور نظم و ضبط کے زرّیں اصولوں کو اختیار کرکے اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں۔ سچائی کا ہر حال میں ساتھ دیں اور اپنے شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قربانی کی تڑپ دل میں رکھیں اور قائد تحریک کے لیے ، اپنے مشن کے لیے ہمیشہ وفادار رہیں۔ اور آج اپنے قائد کو تجدید عہد وفا کرتے ہوئے یقین دلائیں کہ:
قائد ہم کل بھی تیرے ساتھ تھے
ہم آج بھی تیرے ساتھ ہیں
۱بتدائے زمانہ سے آج تک دنیا میں بہت سی تحریکوں نے جنم لیا ، جن میں سے کچھ تو ابتدا میں ہی دم توڑ گئیں اور کچھ اپنی منزل مقصود تک پہنچ گئیں۔ لیکن اس کامیابی کو پانے کے لیے انھیں آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑے۔ کسی بھی تحریک کے عروج و زوال میں اہم ترین کردار اُس لیڈر کا ہوتا ہے جو اُس تحریک کا بانی یا قائد ہوتا ہے اور بلا شبہ قائدانہ صلاحیتیں خداداد ہوتی ہیں۔
ایسی ہی قائدانہ صلاحیتوں سے مزین دور حاضر کی اہم ترین شخصیت قائد تحریک الطاف حسین کی ہے۔ الطاف حسین وہ رہبرو رہنما ہیں جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے اپنی محکوم و مظلوم قوم کو اُس کے حقوق دلانے کے لیے شبانہ روز جدوجہد کی۔ آج اللہ تعالیٰ نے انھیں اِس خدمت کے عوض وہ قدر و منزلت عطا فرمائی ہے جس کی مثال دنیا میں کم کم ہی ملتی ہے۔ یہ قائد تحریک ہی ہیں جنہوں نے بکھری ہوئی قوم کو ایک مرکز عطا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک کی 35سالہ جدوجہد میں نہ کسی کارکن کی سیاسی وابستگی میں کمی آئی، نہ کسی نے اپنی وابستگی کو بدلا۔
کیونکہ یہاں روح کا تعلق تھا اور جاننے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی سب سے اہم وجہ قائد تحریک کی وہ تربیت ہے جو وہ اپنے کارکنوں کی وقتاً فوقتاً فکری نشستوں کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ اور گاہے بگاہے اپنے کارکنان کو اُس مقصد سے آگاہی دیتے رہتے ہیں جو ملک و ملت کی بقاء و سلامتی کا ضامن ہے۔ قائد تحریک کی پوری زندگی ملک کی فلاح وبہبود کے لیے مثبت کاوشوں سے مزین ہے۔ ایک اور خوبی جو تحریک کا قائد و بانی ہونے کے لیے ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص ان سے ایک بار مل لے، یا ان کی آواز سن لے، وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا ہے۔
اے پی ایم ایس او کے قیام سے آج تک بار بار یہ دیکھا اور سنا گیا ہے کہ اگر الطاف بھائی کے مخالفین بھی ایک بار اُن سے مل لیں تو وہ بھی ان کے ہی گن گانے لگتے ہیں اور یقیناً اس کا ایک سبب تو اس گھرانے کا فیض ہے جو اُنہیں حاصل رہا ہے اور دوسرا سبب الطاف بھائی کی بے لوث محبت ہے جو ایک بار ملنے والے کو اُن کا گرویدہ کردیتی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ الطاف حسین بھائی جیسے انسان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جو اپنی ہمت و جرأت اور بے مثل قیادت سے اپنی قوم کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ قائد تحریک اس دور میں ایک ایسا روشن مینار ہیں جن کی شخصیت سے علم و ادب ، شعور و آگہی، جرأت و ہمت اور ثابت قدمی اور قربانی کی وہ کرنیں پھوٹتی ہیں جو اپنے چاہنے والوں کے قلب کو روشن و تابناک کردیتی ہیں۔
آج جب اپنے قائد کی ساٹھویں سالگرہ منا رہے ہیں تو ہمیں اپنے آپ سے یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے قائد کے روشن افکار و نظریات کو اختیارکرکے قائد کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر منزل کو پانے کا راستہ طے کریں گے۔
قائد تحریک کی زندگی کے صبح و شام اُن پر گزرتے مصائب و پریشانیوں، سازشوں اور کم ذہنوں کی طرف سے ان پر لگائے جانے والے الزامات کو دیکھتی ہوں تو ذہن سوال کرتا ہے کہ آخر اتنی کٹھن جدوجہد کے بعد قائد تحریک نے کیا پایا؟ انھوں نے اپنے لیے کیا حاصل کیا؟ ان جیسی قدآور شخصیت، ایسا عظیم رہبر و رہنما چاہتا تو اپنے لیے محل تعمیر کرلیتا۔ زمین اور جائیدادیں بنا لیتا۔ ملیں اور فیکٹریاں کھڑی کرلیتا ۔ لیکن انھوں نے تو کچھ بھی حاصل نہ کیا۔ اسی ایک نکتے پر سوچتے سوچتے ذہن میں ایک جھماکا ہوا کہ قائد تحریک نے تو سچ کر دکھایا کہ ''خودی نہ بیچ، فقیری میں نام پیدا کر''۔ انھوں نے تو وہ پالیا جس کے لیے لوگ نگر نگر سرگرداں و پریشاں پھرتے ہیں۔
آپ کو تو وہ انمول خزانے حاصل ہو گئے جن میں گزرتے وقت کے ساتھ بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے اور وہ خزانہ ہے مظلوموں ، بے کسوں اور محبت کرنے والے کارکنوں، ماؤں، بہنوں کے دلوں سے نکلنے والی دعا جس نے الطاف حسین کو ہر ساعت اپنے حصار میں لیا ہوا ہے اور اُنہیں ہر آفت سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔ اور یقینا دلوں سے نکلتی یہ دعا اپنے رب کے حضور شرفِ قبولیت حاصل کرتی ہے۔ آج قائد کے ہر چاہنے والے کے پاس اگر انھیں دینے کے لیے کچھ ہے تو وہ یہی دعا ہے کیونکہ ہم میں سے ہر ایک کے پاس جو کچھ ہے ہمیں ہمارے قائد سے ہی ملا ہے۔
عزت و محبت، خود داری، حق کو حق کہنے کا حوصلہ، باطل سے ٹکرانے کا عزم، یکجہتی، مظلوموں کی داد رسی، ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے کا شعور، سب سے بڑھ کر شہیدوں کے لہو سے وفا۔ یہ سب ہمیں قائد تحریک نے ہی دیا ہے تو آج ہم سب اپنے محسن، اپنے قائد کو ان کی سالگرہ کے موقعے پر دلی دعاؤں اور عقیدتوں کے خوبصورت تحفے پیش کرتے ہیں۔
آج الطاف حسین کے لاکھوں چاہنے والے دنیا کے چپے چپے میں موجود ہیں اور یقینا اس کے پیچھے قائد کی 35سالہ بے لوث جدوجہد اور شبانہ روز محنت اور ان کا خلوص اور قربانیاں شامل ہیں اور یقینا اللہ تعالیٰ کسی کی محنت اور قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ آج ملکی اور بین الاقوامی سطح پر لاکھ قائد تحریک کے خلاف سازشیں ہو رہی ہوں، لیکن ان کے چاہنے والے اُن کے ساتھ ہیں اور اُن کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعا گو ہیں اور یقینا 35سال میں جب جب کٹھن وقت آیا، قائد کے عزم و حوصلے نے اُسے گزرنے پر مجبور کردیا اور آج بھی یہ وقت گزر جائے گا اور ہمیشہ کی طرح قائد تحریک کو سرخروئی حاصل ہوگی۔ آج ہر کارکن اپنے قائد کے لیے دعا گو ہے اور کہتا ہے ۔
میرے قائد آج اللہ سے یہ دعا ہے میری
تیری زندگی کو لگ جائے زندگی میری
الطاف بھائی کی پوری زندگی اُن کے کارکنان کے لیے ایک روشن قندیل کی مانند ہے۔ آپ ایک انسان دوست شخصیت کے مالک اور ایسے شفیق انسان ہیں جن کی ذات، لہجہ اور بات چیت ہر ہر عمل قابل تقلید ہے۔ بلا شبہ کسی بھی انسان کی شخصیت کو پرکھنے، اُس کے کردار واخلاق کو جانچنے کے لیے اُس کے عمل کو دیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔ اُس کی انسان دوست شخصیت کو سمجھا جاتا ہے اور انسانیت کے لیے اُس کے کاموں کو دیکھا جاتا ہے۔ بہت سے ایسے ادارے پاکستان میں کام کر رہے ہیں جو واقعی انسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
انھی میں سے ایک روشن نام KKF یعنی خدمت خلق فاؤنڈیشن کا بھی ہے۔ KKFوہ فلاحی ادارہ ہے جس کے تحت اسکولز، لائبریریز، اسپتال، بلڈ بینک، میت بسیں، ایمبولینس اور غریبوں کی امداد کا سلسلہ ہر سطح پر جاری و ساری ہے اور اس فلاحی ادارے کے پیچھے جو درد مند انسان کا مکرتا ہے، جس نے انسانیت کی فلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے، وہ الطاف حسین ہیں جن کی زندگی کے ماہ و سال خدمت خلق سے وابستہ ہیں جنہوں نے خود مصائب و مشکلات برداشت کیں لیکن انسانیت کی خدمت کی۔ وہ لازوال داستان رقم کردی جس کی مثال نہیں ملتی۔ کیونکہ الطاف حسین وہ انسان ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ:
اپنے لیے تو جیتے ہیں سب اِس جہان میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
آج اپنے قائد کے جنم دن پر ہمیں ہر سطح پر اپنا احتساب کرنا ہے۔ ہم نے سوچنا ہے کہ آج ہم اپنے قائد سے کیا عہد کریں۔ آج کا دن ہم سے کیا مانگ رہا ہے تو ذہن کہتا ہے کہ ہم اپنے قائد کے دیے ہوئے نظرئیے پر کاربند اور وفادار رہیں۔ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں اور نظم و ضبط کے زرّیں اصولوں کو اختیار کرکے اپنے مستقبل کو تابناک بنائیں۔ سچائی کا ہر حال میں ساتھ دیں اور اپنے شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قربانی کی تڑپ دل میں رکھیں اور قائد تحریک کے لیے ، اپنے مشن کے لیے ہمیشہ وفادار رہیں۔ اور آج اپنے قائد کو تجدید عہد وفا کرتے ہوئے یقین دلائیں کہ:
قائد ہم کل بھی تیرے ساتھ تھے
ہم آج بھی تیرے ساتھ ہیں