اسپاٹ فکسنگ کیس میں جیل اور پابندی کے بعد محمد عامر کی کارکردگی کا زوال

پیسر نے 22ٹیسٹ میں 31.51 کی اوسط سے 68وکٹیں حاصل کیں۔

پیسر نے 22ٹیسٹ میں 31.51 کی اوسط سے 68وکٹیں حاصل کیں۔ فوٹو: فائل

محمد عامر نے جولائی 2009 میں سری لنکا کے خلاف گال ٹیسٹ میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

اسپاٹ فکسنگ کیس میں جیل کی سزا اور5سالہ پابندی عائد ہونے کے وقت محمد عامر کا کیریئر عروج پر تھا، صرف17سال کی عمر میں ڈیبیو کرنے کے بعد انھوں نے14ٹیسٹ میچز میں 29.09کی اوسط سے51شکار کرلیے تھے، پابندی ختم ہونے پر ان کی کارکردگی کا گراف نیچے گیا۔


پیسر نے 22ٹیسٹ میں 31.51 کی اوسط سے 68وکٹیں حاصل کیں۔ مجموعی طور پر انھوں نے 36 ٹیسٹ میں 30.47 کی اوسط سے 119 وکٹیں حاصل کیں، اپریل 2017 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کنگسٹن ٹیسٹ میں 44 رنز کے عوض 6 وکٹیں محمد عامر کی بہترین بولنگ تھی،پیسر۔

محمد عامر نے اپنا آخری ٹیسٹ رواں سال جنوری میں سنچورین میں میزبان جنوبی افریقہ کیخلاف کھیلا تھا،انھوں نے پہلی اننگز میں 36اور دوسری میں 56رنز دے کر2،2شکار کیے تھے، پاکستان کو اس میچ میں 107رنز سے شکست ہوئی تھی۔
Load Next Story