کنری شہد کی مکھیوں کا گاؤں پر حملہ6 بچوں سمیت 10افراد زخمی
خوف کے باعث دیہاتی گاؤں خالی کرگئے، مویشی بھی بھاگ کھڑے ہوئے، چھتے پر بچوں کے پتھر مارنے کے باعث مکھیاں مشتعل ہوگئیں
نواحی گاؤں میں شہد کی مکھیوں کا حملہ، 6 بچوں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔
شہد کی مکھیوں کے خوف اور حملے کے باعث پورا گاؤں خالی ہوگیا، مویشی رسے تڑوا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کنری کے گاؤں آغا خان پٹھان میں گھر کے اندر لگے شہد کی بڑی مکھیوں کے چھتے کو بچوں نے کھیل کود کے دوران پتھر مار دیا جس کے باعث مکھیاں مشتعل ہوگئیں اور انھوں نے گاؤں کے مکینوں پر حملہ کردیا، اس دوران زہریلی مکھیوں نے سولنگی برادری کی ڈھائی سالہ ریما، 3 سالہ عائشہ، 4 سالہ عبدالرزاق، 5سالہ مرتضیٰ علی، 4 سالہ جاوید، 10 سالہ حلیمہ، 15 سالہ واحد بخش، عمر رسیدہ خاتون ملوکاں، خاتون وسائی اور عمر رسیدہ شخص امام بخش سولنگی کو کاٹ لیا جن کو فوری طور پرتعلقہ اسپتال داخل کرایا گیا ہے۔
امام بخش سولنگی نے صحافیوں کو بتایا کہ شہد کی مشتعل مکھیوں نے گاؤں والوں کا 3 سے 4 کلو میٹر تک تعاقب کیا، حملے کے باعث گاؤں کے 30 سے 35 گھر خالی ہوگئے۔ مرد، خواتین اور بچوں میں بھگدڑ مچ گئی یہاں تک کہ گائیں، بھینسیں اور بکریاں بھی زنجیریں تڑوا کر بھاگ کھڑی ہوئیں جن کا تاحال پتہ نہیں کہ کہاں گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ خوف کے باعث اب بھی لوگ گاؤں میں اپنے گھروں کو جانے کیلیے تیار نہیں۔
شہد کی مکھیوں کے خوف اور حملے کے باعث پورا گاؤں خالی ہوگیا، مویشی رسے تڑوا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کنری کے گاؤں آغا خان پٹھان میں گھر کے اندر لگے شہد کی بڑی مکھیوں کے چھتے کو بچوں نے کھیل کود کے دوران پتھر مار دیا جس کے باعث مکھیاں مشتعل ہوگئیں اور انھوں نے گاؤں کے مکینوں پر حملہ کردیا، اس دوران زہریلی مکھیوں نے سولنگی برادری کی ڈھائی سالہ ریما، 3 سالہ عائشہ، 4 سالہ عبدالرزاق، 5سالہ مرتضیٰ علی، 4 سالہ جاوید، 10 سالہ حلیمہ، 15 سالہ واحد بخش، عمر رسیدہ خاتون ملوکاں، خاتون وسائی اور عمر رسیدہ شخص امام بخش سولنگی کو کاٹ لیا جن کو فوری طور پرتعلقہ اسپتال داخل کرایا گیا ہے۔
امام بخش سولنگی نے صحافیوں کو بتایا کہ شہد کی مشتعل مکھیوں نے گاؤں والوں کا 3 سے 4 کلو میٹر تک تعاقب کیا، حملے کے باعث گاؤں کے 30 سے 35 گھر خالی ہوگئے۔ مرد، خواتین اور بچوں میں بھگدڑ مچ گئی یہاں تک کہ گائیں، بھینسیں اور بکریاں بھی زنجیریں تڑوا کر بھاگ کھڑی ہوئیں جن کا تاحال پتہ نہیں کہ کہاں گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ خوف کے باعث اب بھی لوگ گاؤں میں اپنے گھروں کو جانے کیلیے تیار نہیں۔