ویب سائٹس پر گستاخانہ مواد روکنے کیلیے قانونی کارروائی کی ہدایت
49 ہزار لنکس بلاک کیے، پی ٹی اے،19مقدمے درج کیے ،12کی انکوائری جاری، ایف آئی اے
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرگستاخانہ مواد کی روک تھام کیلیے موثر قانونی کارروائی اور ملوث افراد کوکٹہرے میں لانے کیلیے اقدامات پر زور دیا۔
قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کنوینر محمد علی سیف نے کہا سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر ایسے مباحثوں کی تشہیر کی جاتی ہے جن کا مقصد انبیاء علیہ ا سلام کی شان میں گستاخی اور تمام مذاہب اور عقائد کی تضحیک کرنا ہوتا ہے جوناقابل برداشت ہے،پی ٹی اے اور ایف آئی اے ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں جو شر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایاگستاخانہ مواد کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اشاعت بڑا مسئلہ ہے ،جعلی ناموں کے ذریعے بھی ایسے مواد کوپھیلایا جاتا ہے،پی ٹی اے کا ایک سیل ایسی ویب سائٹس کو دیکھتا ہے ۔ اخبارات میں اشتہارات، موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے عوامی آگاہی پھیلانے کی بھی کوششیں جاری ہیں۔ شکایات کے اندراج کیلئے ٹیلی فون نمبر اور ای میل ایڈریس دیئے گئے ہیں۔سوشل میڈیا کے متعلق حکمت عملی جلد واضح کر دی جائے گی۔
پی ٹی اے نے 49 ہزار لنکس کو بلاک کیا، کچھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو مقامی سطح پر بلاک کیا، کچھ ایسی ویب سائٹس ہیں جو بیرون ملک سے چلائی جارہی ہیں ،جن کے متعلق ان کی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا جاتا ہے۔کمیٹی نے تجویز دی جہاں پر قانون میں کمی ہو اس کی نشاندہی کی جائے جبکہ گستاخانہ مواد کے حوالے سے قانون سازی مزیدسخت کر دی جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے حوالے سے 15 مقدمے پنجاب اور 4 اسلام آباد میں سامنے آئے، ان میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاگیا، 12 مقدموں کی انکوائری جاریہے۔
کنوینر اورارکان نے کہا اظہار رائے کا مطلب مذاہب، عقائد اور انبیاء کی شان میں گستاخی نہیں، اسلام دشمن عناصر شرپسندانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں جو قابل مذمت ہے۔کمیٹی نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کومضبوط بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔
قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کنوینر محمد علی سیف نے کہا سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر ایسے مباحثوں کی تشہیر کی جاتی ہے جن کا مقصد انبیاء علیہ ا سلام کی شان میں گستاخی اور تمام مذاہب اور عقائد کی تضحیک کرنا ہوتا ہے جوناقابل برداشت ہے،پی ٹی اے اور ایف آئی اے ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں جو شر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایاگستاخانہ مواد کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اشاعت بڑا مسئلہ ہے ،جعلی ناموں کے ذریعے بھی ایسے مواد کوپھیلایا جاتا ہے،پی ٹی اے کا ایک سیل ایسی ویب سائٹس کو دیکھتا ہے ۔ اخبارات میں اشتہارات، موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے عوامی آگاہی پھیلانے کی بھی کوششیں جاری ہیں۔ شکایات کے اندراج کیلئے ٹیلی فون نمبر اور ای میل ایڈریس دیئے گئے ہیں۔سوشل میڈیا کے متعلق حکمت عملی جلد واضح کر دی جائے گی۔
پی ٹی اے نے 49 ہزار لنکس کو بلاک کیا، کچھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو مقامی سطح پر بلاک کیا، کچھ ایسی ویب سائٹس ہیں جو بیرون ملک سے چلائی جارہی ہیں ،جن کے متعلق ان کی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا جاتا ہے۔کمیٹی نے تجویز دی جہاں پر قانون میں کمی ہو اس کی نشاندہی کی جائے جبکہ گستاخانہ مواد کے حوالے سے قانون سازی مزیدسخت کر دی جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کے حوالے سے 15 مقدمے پنجاب اور 4 اسلام آباد میں سامنے آئے، ان میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیاگیا، 12 مقدموں کی انکوائری جاریہے۔
کنوینر اورارکان نے کہا اظہار رائے کا مطلب مذاہب، عقائد اور انبیاء کی شان میں گستاخی نہیں، اسلام دشمن عناصر شرپسندانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں جو قابل مذمت ہے۔کمیٹی نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کومضبوط بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ملوث افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔