ٹنڈو الٰہیار بھتہ وصولی پرٹریفک پولیس افسران میں رسہ کشی
ایک کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے، نئے ایس ایس پی کی تعیناتی پر بھتے میں اضافہ
ایس ایس پی ٹنڈوالہیارکے تبدیل ہوتے ہی ٹریفک بھتے میں اضافہ ہو گیا ، پی ایس او اور ٹریفک انچارج کے درمیان مبینہ بھتہ وصولی پر رسہ کشی ۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ٹنڈوالہیار کے تبادلے اور نئے ایس ایس پی کی تعنیاتی کے دوسرے دن ہی مبینہ طور پر ٹریفک پولیس کے بھتے میں اضافہ کر دیا گیا۔ ٹریفک انچارج اور ایس ایس پی کے پی ایس او کے درمیان بھتہ وصولی پر رسہ کشی شروع ہوگئی جس کی وجہ سے ٹریفک ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار پریشان ہیں۔
پولیس کے انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ سابق ایس ایس پی کرم اللہ سومرو کی تعنیاتی کے بعد مقامی سیاسی رہنما کے ایماء پر پولیس کے اے ایس آئی کو ٹریفک انچارج لگا دیا گیا تھا اور مبینہ طور پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ بھتہ طے پایا تھا لیکن اچانک کرم اللہ سومروکا تبادلہ کر دیا گیا اور نثار احمد چناکو نیا ایس ایس پی تعینات کر دیا گیا۔
جس کے بعد ایک ذیلی آفیسر نے 2 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصولی کا عندیہ دیا تو مذکورہ دونوں افسران کے درمیان شدید چپقلش پیدا ہو گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریفک انچارج کو مقامی سیاسی رہنما کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ مذکورہ ذیلی آفیسر، ایس ایس پی کے منظور نظر ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ افسر نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں اور مختلف چوکوں پر سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ ٹریفک پولیس بھتہ وصول کر رہی یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ٹنڈوالہیار کے تبادلے اور نئے ایس ایس پی کی تعنیاتی کے دوسرے دن ہی مبینہ طور پر ٹریفک پولیس کے بھتے میں اضافہ کر دیا گیا۔ ٹریفک انچارج اور ایس ایس پی کے پی ایس او کے درمیان بھتہ وصولی پر رسہ کشی شروع ہوگئی جس کی وجہ سے ٹریفک ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار پریشان ہیں۔
پولیس کے انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ سابق ایس ایس پی کرم اللہ سومرو کی تعنیاتی کے بعد مقامی سیاسی رہنما کے ایماء پر پولیس کے اے ایس آئی کو ٹریفک انچارج لگا دیا گیا تھا اور مبینہ طور پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ بھتہ طے پایا تھا لیکن اچانک کرم اللہ سومروکا تبادلہ کر دیا گیا اور نثار احمد چناکو نیا ایس ایس پی تعینات کر دیا گیا۔
جس کے بعد ایک ذیلی آفیسر نے 2 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصولی کا عندیہ دیا تو مذکورہ دونوں افسران کے درمیان شدید چپقلش پیدا ہو گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریفک انچارج کو مقامی سیاسی رہنما کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ مذکورہ ذیلی آفیسر، ایس ایس پی کے منظور نظر ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذکورہ افسر نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں اور مختلف چوکوں پر سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ ٹریفک پولیس بھتہ وصول کر رہی یا نہیں۔