لاہورمیں ٹریفک صورت حال میں بہتری کے بین الاقوامی ادارے بھی معترف

بدترین ٹریولنگ ٹائم کے حوالے سے کولمبو پہلے، ڈھاکہ دوسرے اوربھارت کا شہرکولکتہ تیسرے نمبر پرآتاہے

سال2018 کی رپورٹ کے مطابق، ٹریفک مینجمنٹ کے حوالے سےلاہور 31ویں نمبر پر تھا فوٹوفائل

ورلڈ ٹریفک انڈیکس نے انکشاف کیا ہے کہ بدترین ٹریفک جام کے لحاظ سے دنیا کے 208 ترقی یافتہ شہروں کی فہرست میں صوبائی دارالحکومت لاہور 82 ویں نمبر پر آگیا ہے جب کہ گزشتہ برس لاہور کا 31 واں نمبر تھا۔

ورلڈ ٹریفک انڈیکس کی حالیہ ششماہی رپورٹ میں انکشاف ہواہےکہ صوبائی دارالحکومت لاہورمیں ٹریفک کی روانی میں بہت حدتک بہتری آئی ہے۔ رواں سال بدترین ٹریفک نظام والےشہروں کی فہرست میں لاہورکا 82 واں نمبرہوگیا۔ 2018کی لسٹ میں لاہورکی رینکنگ 31ویں نمبرپرتھی۔

تفصیلات کےمطابق ورلڈٹریفک انڈیکس نے اپنی ویب سائٹ پر ٹریفک کےنظام اور سفری اوقات پر مشتمل دنیابھرکے208 ترقی یافتہ اورمشہورشہروں کی نئی رینکنگ جاری کی ہے، جس میں انکشاف کیاگیاہےکہ بدترین ٹریفک جام کی موجودہ لسٹ میں لاہورکا 82 واں نمبرہے۔

سال2018 کی رپورٹ کے مطابق، ٹریفک مینجمنٹ کے حوالے سےلاہور 31ویں نمبر پر تھا۔ ورلڈ ٹریفک انڈیکس کی رپورٹ میں بتایاگیاہےکہ سفری اوقات کےلحاظ سےلاہورکی رینکنگ دنیا کے 81 ترقی یافتہ شہروں سے بہتر ہے۔ سال2019 کے دوران شہر میں ٹریفک جام ہونےکی شکایات میں واضح کمی آئی ہے، اسلئے، لاہوراب ٹریفک مینجمنٹ کے حوالے سے پہلے سے زیادہ محفوظ شہر ہے۔




ادارہ جاتی اصلاحات، موثر پٹرولنگ، مانیٹرنگ اور چیکنگ سے ٹریفک میں بہتری آئی ہے۔ رپورٹ میں دعوی کیاگیاہےکہ بدترین ٹریولنگ ٹائم کے حوالے سے سری لنکا کا شہر کولمبو پہلے، بنگلہ دیش کا شہرڈھاکہ دوسرے اوربھارت کا شہرکولکتہ تیسرے نمبر پرآتاہے۔ بہترین ٹریفک مینجمنٹ اور سفری اوقات کے حوالے سے سوئٹزرلینڈکےشہرویانا میں ٹریفک کا نظام سب سےبہترین پایاگیا۔

ورلڈٹریفک انڈیکس میں مجموعی طورپردنیابھرکے208ترقی یافتہ شہروں کی رینکنگ پرمشتمل فہرست تیارکی گئی ہے۔ لاہورکےبعدکراچی میں بھی ٹریفک کانظام بہترہواہے، کراچی کی رینکنگ 58سے66ویں نمبرپرآگئی ہے۔ لاہورکےچیف ٹریفک آفیسرکیپٹن ریٹائرڈ لیاقت علی ملک نے اس رپورٹ کوخوش آئند قراردیاہے۔ ان کاکہناہےکہ قانون کی پاسداری پر شہریوں جبکہ روڈ سیفٹی کا شعوراجاگر کرنے پر میڈیاکا مشکور ہوں۔ عوامی تعاون کے بغیر کسی بھی شہر کی ٹریفک میں بہتری نہیں لائی جا سکتی۔ شہروں میں نامناسب روڈ انفراسٹریکچر، پارکنگ پلازوں کا فقدان، تجاوزات اورجلسے جلوس ٹریفک میں خلل کی بڑی وجوہات ہیں۔میڈیا نے ٹریفک قوانین کی پاسداری کروانے اور شعور اجاگر کرنے میں مثبت کردار ادا کیاہے۔

انہوں نےکہاکہ شہریوں میں سیٹ بیلٹ کی پابندی کرنے اور موٹرسائیکل سواروں میں ہیلمٹ کی آگاہی آنےسےٹریفک کانظام بہترہواہے۔ پنجاب سیف سٹیزاتھارٹی نےٹریفک کےنظام میں بہتری لانےکےلیے اہم اقدامات کئےہیں۔ ترجمان پنجاب سیف سٹیزاتھارٹی حافظ طیب کےمطابق، شہرمیں 8ہزارکیمروں کی مانیٹرنگ، اشاروں پرخودکارطریقےسےقوانین کی خلاف ورزی کرنےوالوں کی نشاندہی اور مقررہ رفتارسے تجاوزکرنےوالوں کو جرمانہ بھجوانےسےٹریفک جام میں واضح کمی آئی ہے۔لاہورمیں مزید4ہزارکیمرےنصب کئےجارہےہیں تاکہ ٹریفک سمیت سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری لائی جاسکے۔
Load Next Story