پاک بھارت اسپورٹس تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی

 بھارتی ڈیوس کپ ٹیم 55 برس بعد پاکستان میں ٹینس کھیلے گی، ستمبر کے ٹور کیلیے پلیئرز اور آفیشلز کی فہرست بھیج دی


بھوپاتی نان پلیئنگ کپتان،بوپنا بھی ٹیم کا حصہ،یہ ورلڈ کپ جیسا مقابلہ ہے باہمی سیریز نہیں،کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، چیٹرجی۔ فوٹو: فائل

پاک بھارت اسپورٹس تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی، بھارتی ڈیوس کپ ٹیم 55 برس بعد پاکستان میں ٹینس کھیلے گی۔

بھارت نے 55 برس بعد پاکستان میں ڈیوس کپ ٹائی کیلیے ٹیم بھیجنے کی تصدیق کردی ہے۔ اس حوالے سے رواں برس ستمبر میں اسلام آباد میں شیڈول مقابلوں کیلیے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی فہرست بھی بھیج دی، 14 رکنی دستے میں بھارتی ٹینس باڈی کے سابق صدر انیل کھنہ بھی شامل ہیں، مہیش بھوپاتی مہمان ٹیم کے نان پلیئنگ کپتان ہونگے۔

عالمی رینکنگ میں 89پوزیشن پر موجود بھارتی پلیئر پرجنیش پربھاکرن بھی ممکنہ اسکواڈ کا حصہ ہیں، ان کے ساتھ روہن بوپنا، رام کمار اور دیوج شرن کے نام بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان 1964کے بعد اب بھارت کیخلاف پہلی بار ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی کر رہا ہے، دونوں حریف 14اور15ستمبر کو اسلام آباد میں مقابل ہونگے۔ ادھر آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ہیرونمی چیٹرجی نے کہاکہ ہم پاکستان کھیلنے کیلیے جارہے ہیں، ویسے بھی یہ ٹینس کا ورلڈ کپ جیسا ایونٹ ہے کوئی باہمی سیریز نہیں، اس لیے کسی بھی جانب سے رکاوٹ نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پاکستانی شوٹرز کو ایک انٹرنیشنل ایونٹ کیلیے ویزے جاری نہ کرنے کی وجہ سے بھارت پر انٹرنیشنل اسپورٹس برادری کا دباؤ بڑھا جس سے اسے اپنے موقف میں لچک پیدا کرنا پڑی،ڈیوس کپ ٹیم کا پاکستان کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے تعلقات میں بہتری کی جانب ایک چھوٹا سا قدم ہے، کھیلوں کے محاذ پر بہتری کا اندازہ عام طور پر ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر کرکٹ کی بحالی سے لگایا جاتا ہے۔

چیٹرجی نے مزید کہاکہ انٹرنیشنل ٹینس ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان میں وینیوز اور سیکیورٹی انتظامات کے جائزے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی، جس کی رپورٹ کے بعد ہم باضابطہ اعلان کریں گے، بہرحال ہم نے اپنی تفصیلات پاکستان ٹینس فیڈریشن کو بھیج دیں تاکہ وہاں سے انوی ٹیشن لیٹر بھیجا جائے جو ہمیں مل چکا، ہم نے ویزوں کیلیے درخواستوں کا عمل شروع کردیا جس کو مکمل ہونے میں 4 سے 5 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں