افغانستان اور تاجکستان کو گندم اسمگل ہونے کا انکشاف
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت قومی فوڈسیکیورٹی کی جانب سے دی جانیوالی بریفنگ
پاکستان سے بڑے پیمانے پر افغانستان اور تاجکستان کو گندم اسمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاقی حکومت نے افغانستان اور تاجکستان کو گندم کی اسمگلنگ روکنے کیلیے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق افغانستان اور تاجکستان کو گندم اسمگل ہونیکا انکشاف وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت قومی فوڈسیکیورٹی کی جانب سے دی جانیوالی بریفنگ میں کیاگیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کاشتکاروں سے کسی قسم کی کوئی گندم نہیں خریدی گئی ہے جبکہ پنجاب میں بھی کسانوں سے مقررہ ہدف سے 12 لاکھ ٹن کم گندم خریدی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق ملک میں گندم کا سالانہ استعمال 2 کروڑ 58لاکھ ٹن ہے تاہم اس وقت 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جو عوام کی ضرورت پوری کرنے کیلیے کافی ہے۔
دستاویز کے مطابق اجلاس میں گندم،چینی ،دالوںاور آئل سمیت دیگر اشیائے ضرورتکی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے اور اسے روکنے کیلیے ضروری اقدام اٹھائے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی میکنزم پر مشتمل تجاویز مرتب کرے گی جسے ای سی سی کے اجلاس میں پیش کیاجائیگا اور یہ سفارشات صوبوں کو بھجوائی جائیں گی۔
وفاقی حکومت نے افغانستان اور تاجکستان کو گندم کی اسمگلنگ روکنے کیلیے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق افغانستان اور تاجکستان کو گندم اسمگل ہونیکا انکشاف وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزارت قومی فوڈسیکیورٹی کی جانب سے دی جانیوالی بریفنگ میں کیاگیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے کاشتکاروں سے کسی قسم کی کوئی گندم نہیں خریدی گئی ہے جبکہ پنجاب میں بھی کسانوں سے مقررہ ہدف سے 12 لاکھ ٹن کم گندم خریدی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق ملک میں گندم کا سالانہ استعمال 2 کروڑ 58لاکھ ٹن ہے تاہم اس وقت 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جو عوام کی ضرورت پوری کرنے کیلیے کافی ہے۔
دستاویز کے مطابق اجلاس میں گندم،چینی ،دالوںاور آئل سمیت دیگر اشیائے ضرورتکی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے اور اسے روکنے کیلیے ضروری اقدام اٹھائے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلیے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی میکنزم پر مشتمل تجاویز مرتب کرے گی جسے ای سی سی کے اجلاس میں پیش کیاجائیگا اور یہ سفارشات صوبوں کو بھجوائی جائیں گی۔