مایوسی کے اندھیرے میں امید کا چراغ

اگر انسان مایوسی کے اندھیرے میں امید کا چراغ جلاتا ہے تو اس کی روشنی انسان کے وجود کو منور کردیتی ہے


ندا ڈھلوں July 29, 2019
امید اور یقین کا چراغ بہت ہی خوبصورت اور قیمتی چیز ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

زندگی بھی عجیب ہے، کبھی کبھی یہ اتنی خوبصورت لگتی ہے کہ جی چاہتا ہے کہ ہمارا ناتا ہمیشہ کےلیے زندگی سے جڑا رہے۔ کبھی بھی یہ ناتا نہ ٹوٹے۔ اور کبھی جب زندگی ہماری امیدیں اور توقعات پوری کرنے میں ناکام رہتی ہے، تو دل کرتا ہے کہ یہ زند گی جلد ختم ہوجائے۔ مگر یہ حقیقت ہے کہ دکھ اور درد میں وقت طویل سے طویل تر ہوتا جاتا ہے۔ اسی طویل سفر سے انسان ہار کر مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے۔ انسان خود بھی سمجھ نہیں پاتا کہ آخر اس ساری صورت حال سے کیسے نمٹا جائے۔

انسان کی فطرت ایسی ہے کہ اسے زندگی میں سب کچھ اپنے مطابق چاہیے۔ سب اس کی مرضی اور منشا کے مطابق نہیں ہوتا ہے تو وہ ناامید اور مایوس ہوجاتا ہے۔ ساتھ ہی اسے احساس ستاتا ہے کہ اب اسے مزید نہیں جینا۔ انسان بنیادی طور پر جلد باز واقع ہوا ہے۔ اسے اگر کچھ حاصل کرنا ہو تو وہ اس کےلیے تگ و دو کرتا ہے، دعائیں مانگتا ہے، محنت کرتا ہے، مگر جب اس کی منشا کے مطابق اس کو پھل نہیں ملتا تو وہ تھک جاتا ہے اور اسی تھکن میں وہ مایوسی کے اندھیرے میں اپنا وجود، اپنی امید اور اپنا یقین کھو بیٹھتا ہے۔ اسے زند گی بے رنگ لگنا شروع ہوجاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس کی زندگی میں دلچسبی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر یاد رکھیے کہ کچھ بھی ہمیشہ کےلیے نہیں ہوتا ہے۔

وقت کی ایک خوبصورتی ہے کہ یہ کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہتا۔ مشکل ہو تو آسانی بھی مل ہی جاتی ہے۔ حالات چاہے جتنے بھی کٹھن ہوں، مشکلات کے بادل جتنے بھی کالے کیوں نہ ہوں، آسانی کی صبح کا سورج ضرور طلوع ہوتا ہے۔ نہ دکھ سدا رہتا ہے اور نہ سکھ۔ ایسے ہی ناکامی اور کامیابی بھی ہمیشہ کےلیے نہیں ہے۔ اس لیے سب سے اہم بات یہ کہ انسان کو کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ مشکلات کے آنے پر، مایوسی کے اندھیروں میں بھی امید اور یقین کا چراغ جلاتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ اگر انسان مایوسی کے اندھیرے میں امید کا چراغ جلاتا ہے تو اس کی روشنی انسان کے وجود کو منور کردیتی ہے۔ اس روشنی سے انسان باطنی اور ظاہری طریقے سے مزید مضبوط ہوجاتا ہے۔ وہ سمجھ جاتا ہے کہ یہ ناکامیاں اور مشکل وقت سب عارضی ہے۔ وہ اس حقیقت سے آشنا ہوجاتا ہے کہ یہ زوال، یہ مشکلات سب انسان کی ہمت کو جانچنے کےلیے قدرت نے پیمانے بناے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان اپنی فتح اور کامیابی سے اتنا مضبوط نہیں ہوتا، جتنا وہ اپنے زوال اور ناکامی سے مضبوط ہوتا ہے۔

حقیقت میں مشکل اور نامساعد حالات میں انسان کو اپنی خود کی پہچان ہوتی ہے، اور اسی عمل میں اسے اپنے وجود کا ادراک ہوتا ہے۔ انسان اپنی چھپی ہوئی خوبیوں کو جانچنے کےلیے مزید مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ اسے اپنے سے وابستہ رشتوں کی پہچان بھی ہوتی جاتی ہے۔ وہ آسانی سے جان لیتا ہے کہ کون اس کے ساتھ مخلص ہے اور کون نہیں۔ انسان کےلیے مشکل وقت گزارنا بہت مشکل ہوتا ہے، اور اس وقت کو مزید مشکل انسان کے اپنے منفی خیالات بناتے ہیں۔ انسان حقیقت میں اپنے خیالات کے ذریعے ہی یرغمال بن جاتا ہے، اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ زند گی کی دوڑ سے باہر ہوگیا ہے۔ اس کے دیگر ساتھی بہت آگے نکل چکے ہیں اور وہ سب سے پیچھے اور سب کچھ ہار گیا ہے۔

منفی خیالات صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیتے ہیں اور انسان کی سوچ کو مزید الجھا دیتے ہیں۔ اس لیے اگر مشکل حالات آجائیں تو سب سے پہلے اپنے خیالات کو مثبت رکھیں۔ یہی کوشش کرنی چاہئے کہ جو کچھ زندگی میں بہتر حاصل کیا اس کو یاد رکھا جائے، تاکہ یہ محسوس کیا جاسکے کہ زندگی آپ پر کتنی مہربان رہی ہے، اور اسی سوچ سے امید پیدا ہوگی کہ اس بار بھی زندگی مہربانی ہی کرے گی۔ ساتھ میں یہ سوچ بھی مضبوط رکھنی چاہئے کہ ''ہر طوفان آپ کی زندگی کو تباہ کرنے کےلیے نہیں آتا، کچھ طوفان آپ کے راستے صاف کرنے کےلیے بھی آتے ہیں''۔

امید کے ساتھ ساتھ یقین بھی ہونا چاہیے کہ جس رب نے اس دنیا میں بھیجا ہے، وہ کبھی بھی ہم سے غافل نہیں ہوتا۔ رب نے قرآن میں بھی انسان سے کچھ وعدے کئے ہیں، اور بے شک اس کے سب وعدے سچ ہیں۔ قرآن پاک میں ہے کہ ''ہر مشکل کے بعد آسانی ہے''۔ پھر فرمایا کہ ''انسان کی ہمت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالا جاتا''۔

اس لیے انسان جب امید اور یقین کا دامن تھام لیتا ہے تو یہ احساس اس کے وجود میں گھر کرجاتا ہے کہ امید اور یقین ہی وہ واحد سہارے ہیں، جن کے ذریعے وہ اپنے مشکل اور ناپسندیدہ حالات سے نبرد آزما ہوسکتا ہے۔ حقیقت میں امید اور یقین کا چراغ بہت ہی خوبصورت اور قیمتی چیز ہے۔ یقین جانیں یہ چراغ ایسا ہے کہ جو کسی بھی مردہ وجود، اور بے جان خواہشات کے اندر ایک نئی روح پھونک دیتا ہے۔ اس چراغ کی روشنی اتنی خوبصورت اور معطر ہے کہ انسان اس کی خوشبو سے خود کو پرنور محسوس کرتا ہے۔ کیونکہ اس کی روشنی اپنے اندر ایک خاص جادوئی طاقت رکھتی ہے اور اسی جادوئی طاقت کے ذریعے انسان کی سب مایوسی اور پریشانی ختم ہوجاتی ہے۔ اس لیے مشکل حالات کو اپنے رویے سے مشکل ترین نہ بنائیں، بلکہ امید اور یقین کو تھام کر رکھیں گے تو ہر مشکل سفر باآسانی کرسکیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں