دہشت گردوں کے سامنے سر جھکایا تو پاکستان صومالیہ بن جائے گا الطاف حسین

پاکستان کی اکثریت دہشت گردی کے خلاف ہے، طالبان سے ضرور مذاکرات کریں مگر پہلے صورت حال دیکھ لیں، الطاف حسین

طاقت کے ذریعےحق پرستی کی تحریک کوکوئی ختم نہیں کرسکا، الطاف حسین۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی مومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم طالبان سے مذاکرات کے خلاف نہیں لیکن اس سے پہلے صورت حال ضرور دیکھ لیں اگر ہم نے دہشت گردوں کے سامنے سر جھکایا تو پاکستان صومالیہ بن جائے گا۔

کراچی سمیت ملک کے 36 شہروں میں بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ کوئی بھی اپنوں سے دور خوشی سے رہنا پسند نہیں کرتا، وہ پاکستانی تھے،ہیں اور رہیں گے۔ انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور پاکستانیت کو کوئی ان سے جدا نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی ہم امریکا اور برطانیہ کے غلام بنے اور کبھی ہمارا جھکاؤ روس کی جانب ہوا لیکن اس سارے عمل میں ہم نے کبھی پاکستان کے لئے اپنا جھکاؤ نہیں رکھا،جس کا صلہ آج ہمیں مل رہا ہے۔


الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان کی اکثریت دہشت گردی کے خلاف ہے، طالبان سے ضرور مذاکرات کریں مگر پہلے صورت حال دیکھ لیں، طالبان ہمارے فوجیوں کو شہید کررہے ہیں، ایسی صورت حال میں وزیر اعظم نواز شریف ایک اور اے پی سی بلا لیں تاکہ مذاکرات کے راستے کا تعین کیا جاسکے، کیونکہ ایک جانب ہم فوجی جوانوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں اور دوسری جانب وہ پاکستان کے قانون کو نہ مانیں ایسا نہیں ہوسکتا، طالبان کو اپنی شریعت نافذ کرنے کا حق ہے لیکن پاکستان صرف قائداعظم کے شعوری وژن کے مطابق رہے گا۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ایم کیوایم کسی ایک فرد یا کی نہیں بلکہ مظلوموں کی نمایندہ جماعت ہےلیکن آج بھی ایم کیوایم کےکارکنان اور ذمہ داروں کوچن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے، طاقت کے ذریعےحق پرستی کی تحریک کوکوئی ختم نہیں کرسکا، اگر ایم کیو ایم کا کوئی رہنما کارکن جرائم میں ملوث ہوتو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، بھتہ خوروں کو ان کی کمین گاہوں سے گرفتار کیا جائے لیکن کسی بھی بے گناہ سیاسی رہنما یا کارکن کو گرفتارنہ کیا جائے چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آج کے بعد معاشرے میں تبدیلی نظر آنی چاہئے، سڑکوں پر گندگی نہ پھیلائیں، صفائی کا خیال رکھیں آج کے دن ایم کیو ایم کے کارکنوں کو تعلیم حاصل کرنے کا عہد کرنا ہو گا، ایم کیو ایم کے ذمہ داران اور کارکن والدین اور اساتذہ کی عزت کریں۔
Load Next Story