اسپنرزکیخلاف جنگ کے پہلے راؤنڈ میں آسٹریلیا سرخرو
پاکستان سے سیریز کے اولین ون ڈے میں4 وکٹ کی فتح
آسٹریلوی ٹیم پاکستانی اسپنرز کیخلاف جنگ کے ابتدائی رائونڈ میں سرخرو ہو گئی، پہلے ون ڈے میں 4وکٹ کی فتح نے کینگروز کو 3 میچز کی سیریز میں سبقت دلا دی،مائیکل کلارک اور جارج بیلی کی نصف سنچریوں نے 48.2 اوورز میں ٹیم کو 6 وکٹ پر 199کے ٹارگٹ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، سعید اجمل نے 3 پلیئرز کو پویلین بھیجا، مین آف دی میچ کی عزت افزائی مچل اسٹارک کے حصے میں آئی جنھوں نے 5 وکٹیں لے کر میزبان ٹیم کو 198 رنز پر ٹھکانے لگایا تھا، یہ پاکستان کیخلاف شارجہ میں آسٹریلیا کی پہلی ون ڈے فتح ہے، شام 6 بجے (پاکستانی وقت 7)شروع ہونے والا میچ رات 2 بجے (پاکستانی وقت 3) پر ختم ہوا،دوسرا مقابلہ جمعے کو ابوظبی میں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں منگل کی شب پاکستانی بولنگ کا آغاز سہیل تنویر اور محمد حفیظ نے کیا،199 کے ہدف کا تعاقب کرنے والی آسٹریلوی ٹیم کو ابتدا میں ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا،حفیظ کی گیند پر لیگ سائیڈ کی جانب جارحانہ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں ڈیوڈ وارنر (5)بولڈ ہو گئے، اس وقت کینگروز نے صرف 13 ہی رنز بنائے تھے، حال ہی میں ون ڈائون پوزیشن سنبھالنے والے کپتان مائیکل کلارک نے اعزاز چیمہ کا استقبال دو چوکوں سے کیا، وہ میتھیو ویڈ کے ساتھ اسکور کو 42 تک لے گئے، یہ بات شاہدآفریدی کو پسند نہ آئی، انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں ویڈ (10) کو مڈوکٹ پر مصباح کا کیچ بنوا دیا،سعیداجمل تو اپنی پہلی ہی گیند پر وکٹ لے اڑے، مائیک ہسی (5) نے واضح ایل بی ڈبلیو کے باوجود ٹیم کا ریفرل ضائع کرایا، نمبر ون اسپنر نے اپنے اگلے اوور میں ڈریسنگ روم میں دو بھائیوں کو ملا دیا،ڈیوڈ ہسی (3) ''دوسرا'' کو نہ سمجھ پائے، دفاعی شاٹ کھیلتے ہوئے گیند بیٹ کو چھوتی ہوئی پہلی سلپ میں مصباح کے ہاتھوں میں محفوظ ہو گئی،67رنز پر 4 وکٹیں لے کر پاکستان میچ میں واپس آ گیا مگر کپتان کلارک اتنی آسانی سے ہار ماننے والے نہ تھے،
انھوں نے حریف اسپنرز کا عمدگی سے سامنا کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی، اسی اسکور پر سعید اجمل نے کلارک کیخلاف کاٹ بی ہائنڈ کی زوردار اپیل کی جس کے مسترد ہونے پر مصباح نے ریویو کا سہارا لیا، ہاٹ اسپاٹ نہ ہونے کے سبب ری پلیز سے واضح نہ ہو سکا کہ گیند بیٹ سے لگی تھی یا نہیں،کلارک نے اپنے ٹی ٹوئنٹی ہم منصب جارج بیلی کے ساتھ پاکستانی اسپنرز کا ڈٹ کر سامنے کیا، یوں پانچویں وکٹ کیلیے 54 رنز کی اہم شراکت بنی،کلارک کو بیٹنگ پاور پلے کے پہلے اوور میں حفیظ نے ایل بی ڈبلیو کر دیا، انھوں نے66 رنز کی عمدہ اننگز کیلیے96 گیندوں کا سامنا کیا اور5چوکے لگائے، گلین میکسویل اننگز کی ابتدا میں خوش قسمت رہے،8 کے انفرادی اسکور پر سعید اجمل کی گیند پر ان کا مشکل کیچ وکٹ کیپر کامران اکمل نہ تھام سکے،بیلی کو 39 رنز پر چانس ملا جب ڈیپ مڈ وکٹ پر اسد شفیق بھی ایک دشوار کیچ کو وصول کرنے میں ناکام رہے، بدقسمت بولر اظہرعلی تھے،
میکسویل نے ہاتھ کھولتے ہوئے سہیل تنویر کو چھکا اور پھر چوکا رسید کیا،سعید کی گیند کو بائونڈری کی راہ دکھانے کے بعد وہ حد سے زیادہ خوداعتمادی کا شکار ہوئے، ریورس سوئپ کی کوشش مہنگی پڑی اورمیسکویل 38 رنز پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے، مگر اس وقت تک وہ ٹیم کو فتح کے نزدیک پہنچا چکے تھے،انھوں نے بیلی کے ساتھ چھٹی وکٹ کیلیے اسکور میں 63 رنز کا اضافہ کیا،49 ویں اوور کی پہلی گیند پر چیمہ کو چھکا رسید کر کے بیلی نے اسکور برابر پھر اگلی میں سنگل سے کینگروز کو کامیابی دلا دی، انھوں نے ناقابل شکست57 رنز کے لیے88 بالز استعمال کیں اور1،1 چوکا و چھکا لگایا،ڈینیئل کرسٹیان 3 رنز پر ناٹ آئوٹ رہے،سعید اجمل نے 30 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا،محمد حفیظ نے 2 وکٹوں کیلیے 29 رنز دیے۔ قبل ازیں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی پاکستانی ٹیم45.1 اوورز میں 198 رنز پر آئوٹ ہوئی تھی،اسد شفیق نے 56اور عمراکمل نے 52رنزکی اننگز کھیلیں،آسٹریلوی لیفٹ آرم پیسر مچل اسٹارک نے 42 رنز دیکر 5 پلیئرز کو ٹھکانے لگایا، یہ کارکردگی انھیں مین آف دی میچ ایوارڈ دلانے کیلیے کافی رہی۔
تفصیلات کے مطابق شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں منگل کی شب پاکستانی بولنگ کا آغاز سہیل تنویر اور محمد حفیظ نے کیا،199 کے ہدف کا تعاقب کرنے والی آسٹریلوی ٹیم کو ابتدا میں ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا،حفیظ کی گیند پر لیگ سائیڈ کی جانب جارحانہ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں ڈیوڈ وارنر (5)بولڈ ہو گئے، اس وقت کینگروز نے صرف 13 ہی رنز بنائے تھے، حال ہی میں ون ڈائون پوزیشن سنبھالنے والے کپتان مائیکل کلارک نے اعزاز چیمہ کا استقبال دو چوکوں سے کیا، وہ میتھیو ویڈ کے ساتھ اسکور کو 42 تک لے گئے، یہ بات شاہدآفریدی کو پسند نہ آئی، انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں ویڈ (10) کو مڈوکٹ پر مصباح کا کیچ بنوا دیا،سعیداجمل تو اپنی پہلی ہی گیند پر وکٹ لے اڑے، مائیک ہسی (5) نے واضح ایل بی ڈبلیو کے باوجود ٹیم کا ریفرل ضائع کرایا، نمبر ون اسپنر نے اپنے اگلے اوور میں ڈریسنگ روم میں دو بھائیوں کو ملا دیا،ڈیوڈ ہسی (3) ''دوسرا'' کو نہ سمجھ پائے، دفاعی شاٹ کھیلتے ہوئے گیند بیٹ کو چھوتی ہوئی پہلی سلپ میں مصباح کے ہاتھوں میں محفوظ ہو گئی،67رنز پر 4 وکٹیں لے کر پاکستان میچ میں واپس آ گیا مگر کپتان کلارک اتنی آسانی سے ہار ماننے والے نہ تھے،
انھوں نے حریف اسپنرز کا عمدگی سے سامنا کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی، اسی اسکور پر سعید اجمل نے کلارک کیخلاف کاٹ بی ہائنڈ کی زوردار اپیل کی جس کے مسترد ہونے پر مصباح نے ریویو کا سہارا لیا، ہاٹ اسپاٹ نہ ہونے کے سبب ری پلیز سے واضح نہ ہو سکا کہ گیند بیٹ سے لگی تھی یا نہیں،کلارک نے اپنے ٹی ٹوئنٹی ہم منصب جارج بیلی کے ساتھ پاکستانی اسپنرز کا ڈٹ کر سامنے کیا، یوں پانچویں وکٹ کیلیے 54 رنز کی اہم شراکت بنی،کلارک کو بیٹنگ پاور پلے کے پہلے اوور میں حفیظ نے ایل بی ڈبلیو کر دیا، انھوں نے66 رنز کی عمدہ اننگز کیلیے96 گیندوں کا سامنا کیا اور5چوکے لگائے، گلین میکسویل اننگز کی ابتدا میں خوش قسمت رہے،8 کے انفرادی اسکور پر سعید اجمل کی گیند پر ان کا مشکل کیچ وکٹ کیپر کامران اکمل نہ تھام سکے،بیلی کو 39 رنز پر چانس ملا جب ڈیپ مڈ وکٹ پر اسد شفیق بھی ایک دشوار کیچ کو وصول کرنے میں ناکام رہے، بدقسمت بولر اظہرعلی تھے،
میکسویل نے ہاتھ کھولتے ہوئے سہیل تنویر کو چھکا اور پھر چوکا رسید کیا،سعید کی گیند کو بائونڈری کی راہ دکھانے کے بعد وہ حد سے زیادہ خوداعتمادی کا شکار ہوئے، ریورس سوئپ کی کوشش مہنگی پڑی اورمیسکویل 38 رنز پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے، مگر اس وقت تک وہ ٹیم کو فتح کے نزدیک پہنچا چکے تھے،انھوں نے بیلی کے ساتھ چھٹی وکٹ کیلیے اسکور میں 63 رنز کا اضافہ کیا،49 ویں اوور کی پہلی گیند پر چیمہ کو چھکا رسید کر کے بیلی نے اسکور برابر پھر اگلی میں سنگل سے کینگروز کو کامیابی دلا دی، انھوں نے ناقابل شکست57 رنز کے لیے88 بالز استعمال کیں اور1،1 چوکا و چھکا لگایا،ڈینیئل کرسٹیان 3 رنز پر ناٹ آئوٹ رہے،سعید اجمل نے 30 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا،محمد حفیظ نے 2 وکٹوں کیلیے 29 رنز دیے۔ قبل ازیں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی پاکستانی ٹیم45.1 اوورز میں 198 رنز پر آئوٹ ہوئی تھی،اسد شفیق نے 56اور عمراکمل نے 52رنزکی اننگز کھیلیں،آسٹریلوی لیفٹ آرم پیسر مچل اسٹارک نے 42 رنز دیکر 5 پلیئرز کو ٹھکانے لگایا، یہ کارکردگی انھیں مین آف دی میچ ایوارڈ دلانے کیلیے کافی رہی۔