مصطفیٰ کمال نے نیب سے معافی مانگ لی

نیب تحقیقات کرے اور مجھ پر مزید الزامات لگائے، میں نے کبھی چوری اور بے ایمانی نہیں کی، مصطفیٰ کمال


ویب ڈیسک July 30, 2019
اگر میری کسی بات سے نیب کی دل آزاری ہوئی تو معافی چاہتا ہوں، چیئرمین پی ایس پی (فوٹو: فائل)

پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین مصطفی کمال نے نیب سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میری کسی بات سے نیب کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی چاہتا ہوں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین سید مصطفی کمال نے نیب سے معافی مانگ لی اور کہا ہے کہ اگر میری کسی بات سے نیب کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی چاہتا ہوں لیکن معافی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ نیب اپنی تحقیقات روک دے، نیب پہلے تحقیقات کرے اور کوئی اور الزام لگا سکتے ہیں تو لگائیں لیکن اتنا کہتا ہوں کہ میں نے کبھی چوری نہیں اور بے ایمانی نہیں کی۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس کا مقصد کراچی اور سندھ میں ہونے والی بارشوں کے باعث ہونے والی تباہی کے حوالے سے بات کرنا تھا لیکن پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل نیب کی ایک پریس ریلیز موصول ہوئی جس میں مجھ پر الزامات لگائے گئے اور کہا گیا کہ 10 سال قبل میری نظامت میں خرچ ہونے والے 30 ہزار کروڑ روپے پر تحقیقات کی جائیں گی۔

یہ پڑھیں: نیب کا مصطفی کمال کو نازیبا گفتگو پر قانونی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں نے تباہی مچادی ہے، 14 افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں، اور اس تمام صورتحال میں حکومت نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دی، عوام نے جنہیں منتخب کیا انہوں نے عوام کو لوٹ لیا، جن لوگوں کے گھر میں میتیں ہورہی ہیں اللہ ان کا حساب ان سے لے گا یہ بھی اندر جائیں گے۔

واضح رہے کہ 4 روز قبل سندھ ہائی کورٹ میں نیب ریفرنس پر ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میں نے غیر قانونی طور پر ایک زمین الاٹ کردی جبکہ میرے پاس الاٹمنٹ کا اختیار ہی نہیں تھا اور نہ میں نے کوئی الاٹمنٹ کی، وہ زمین 1982ء میں الاٹ کی گئی تھی جبکہ میں 2005ء میں آکر 2010ء میں چلا گیا۔ میرے اوپر یہ جعلی مقدمہ بنا کر ڈی جی نیب نے خود نیب کی کارروائیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔