چوہدری شوگرملز کیس مریم نواز کا غیرملکی شخصیات سے مالیاتی تعلق کا انکشاف

مریم نواز نیب کو مناسب جواب نہ دے سکیں اور اب انہیں 8 اگست کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے، ذرائع


طالب فریدی/ July 31, 2019
مریم نواز نیب لاہور میں 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئیں فوٹو: فائل

YANGON: شریف خاندان کی ملکیت چوہدری شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مریم نواز کے غیرملکی شخصیات سے مالیاتی تعلقات کا انکشاف ہوا ہے۔

نیب نے چوہدری شوگرمل کیس میں نواز شریف کے تینوں بچوں مریم، حسن اور حسین نواز کے ساتھ ساتھ بھتیجے عبدالعزیز عباس کو آج طلب کیا تھا، چاروں افراد کو چوہدری شوگر ملز میں شیئر ہولڈرز ہونے کی بنا پر بلایا گیا۔ مریم نواز نیب لاہور میں 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئیں۔

مریم نواز سے متحدہ عرب امارات کے سعید سیف بن جابر السعودی کے ساتھ مالیاتی تعلق کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ نیب نے برطانیہ کے شیخ ذکاالدین ہانی ، سعودی عرب کے احمد جمجون اور متحدہ عرب امارات کے نصیر عبداللہ لوٹھ سے کاروباری تفصیلات کے بارے میں پوچھا، نیب نے مریم نواز سے قرضوں اور سر۔ایہ کاری کی تفصیلات بھی مانگی ہے۔ نیب نے مریم نوازسے اس بارے میں بھی جواب مانگا ہے کہ ٹی ٹی کے ذریعے منتقل ہونے والی رقوم اور کہاں سے آئیں، اس کے علاوہ مریم نواز سے زمین کی خریداری کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔

ادھر نیب کی تفتیش میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ جنوری 2018 مسلم لیگ حکومت کے دوران فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگر ملز نے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی۔ نیب تحقیقات 2018 میں شروع کی گئی جس میں نواز شریف مریم نواز، شہباز شریف شریف سمیت خاندان کے دیگر ارکان شیئر ہولڈر ملوث پائے گئے۔

نیب کے ذرائع نے بھی دعوی کیا کہ شریف فیملی سمیت متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں بھی بھی چند شیئر ہولڈرز ہیں۔ 2001 سے 2017 کے درمیان بیرون ملک رہنے والے افراد کو اربوں روپے کا شیئر ہولڈر بنایا گیا۔ مریم نواز، حسن اور حسین نواز نے شیئر واپس وصول کیے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منی لانڈرنگ کی گئی۔ یوسف عباس اور مریم نواز انکوائری میں شامل ہوئے لیکن منی لانڈرنگ کا جواب نہ دے سکے۔

واضح رہے کہ چوہدری شوگر مل میں مریم صفدر کے بھی کروڑوں روپے مالیت کے شئیرز ہیں، شریف فیملی پر چوہدری شوگر ملز کے ذریعے بذریعہ ٹی ٹی بیرون ملک رقم منتقل کرنے کا الزام ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں