پاکستان میں پہلی بار’ فوکل کرائیوابلیشن‘ سے دل کے مرض کا کامیاب علاج
پروسیجر این آئی سی وی ڈی کی ٹیم نے الیکٹروفزیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر اعظم شفقت کی سربراہی میں ٹیم نے سرانجام دیا
پاکستان میں پہلی بار قومی ادارہ برائے امراضِ قلب نے فوکل کرائیوابلیشن (دل کے تیز دھڑکن کی بیماری) کا عمل کامیابی سے سرانجام دے دیا۔
قومی ادارہ برائے امراضِ قلب نے پاکستان میں پہلی بار 60 سالہ خاتون کا کامیابی سے فوکل کرائیو ابلیشن (دل کے تیز دھڑکن کی بیماری) کا پروسیجر بالکل مفت سرانجام دیا گیا، مریضہ غلام فاطمہ کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے ہے جسکی عمر 60 سال ہے۔
یہ پروسیجر این آئی سی وی ڈی کی ٹیم نے الیکٹروفزیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر اعظم شفقت کی سربراہی میں 29 جولائی 2019 کو سرانجام دیا ہے۔ اس حوالے سے این آئی سی وی ڈی کے پروفیسر ڈاکٹر اعظم شفقت کا کہنا تھا کہ یہ پروسیجر ان مریضوں کے لئے ہوتا ہے جن کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔کامیابی سے یہ پروسیجر کیا گیا ہے، مریضہ 27 سالوں سے اِس مرض میں مبتلا تھی۔
ڈاکٹر اعظم شفقت نے مزید بتایا کہ جب یہ مریضہ ہمارے پاس این آئی سی وی ڈی میں آئی تو یہ اندازہ ہوا کے اگر ہم اس کے دل کی دھڑکن کو نارمل طریقے سے جلانے کی کوشش کریں گے تو اس سے مریضہ کے دل کی دھڑکن غیر معمولی کمی ہونے کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے پاس اب جلانے کے بجائے اس کو فریز کرنے کی سہولت موجود ہے، آسان الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دل کے اس متاثر حصے کو اتنا ٹھنڈا کیا جاتا ہے کہ وہ مرض جڑ سے ختم ہوجاتا ہے، اس سے قبل دل کی متاثرہ بافتوں (ٹشوز) کو بعض طریقوں سے جلایا جاتا تھا لیکن منجمد کرکے ختم کرنے کا طریقہ قدرے جدید اور مؤثر ہے۔
ڈاکٹر اعظم شفقت کا کہنا تھا کہ اس مریضہ کا ہم نے کامیابی سے کرائیو ابلیشن پروسیجر کیا، اس مریضہ کے دل کی دھڑکن جو پہلے مہینے میں کئی مرتبہ 200 منٹ فی رفتار پر چلی جاتی تھی اب وہ بالکل نارمل ہے۔
این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے این آئی سی وی ڈی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج این آئی سی وی ڈی نے پاکستان میں پہلی بار کرائیو ابلیشن پروسیجر سرانجام دے کر ایک اور سنگِ میل عبور کیا ہے۔ این آئی سی وی ڈی، امراضِ قلب کا جدید علاج فراہم کرنے میں دنیا کا بہترین ادارہ بن چکا ہے۔
قومی ادارہ برائے امراضِ قلب نے پاکستان میں پہلی بار 60 سالہ خاتون کا کامیابی سے فوکل کرائیو ابلیشن (دل کے تیز دھڑکن کی بیماری) کا پروسیجر بالکل مفت سرانجام دیا گیا، مریضہ غلام فاطمہ کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر لاہور سے ہے جسکی عمر 60 سال ہے۔
یہ پروسیجر این آئی سی وی ڈی کی ٹیم نے الیکٹروفزیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر اعظم شفقت کی سربراہی میں 29 جولائی 2019 کو سرانجام دیا ہے۔ اس حوالے سے این آئی سی وی ڈی کے پروفیسر ڈاکٹر اعظم شفقت کا کہنا تھا کہ یہ پروسیجر ان مریضوں کے لئے ہوتا ہے جن کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔کامیابی سے یہ پروسیجر کیا گیا ہے، مریضہ 27 سالوں سے اِس مرض میں مبتلا تھی۔
ڈاکٹر اعظم شفقت نے مزید بتایا کہ جب یہ مریضہ ہمارے پاس این آئی سی وی ڈی میں آئی تو یہ اندازہ ہوا کے اگر ہم اس کے دل کی دھڑکن کو نارمل طریقے سے جلانے کی کوشش کریں گے تو اس سے مریضہ کے دل کی دھڑکن غیر معمولی کمی ہونے کا اندیشہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے پاس اب جلانے کے بجائے اس کو فریز کرنے کی سہولت موجود ہے، آسان الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دل کے اس متاثر حصے کو اتنا ٹھنڈا کیا جاتا ہے کہ وہ مرض جڑ سے ختم ہوجاتا ہے، اس سے قبل دل کی متاثرہ بافتوں (ٹشوز) کو بعض طریقوں سے جلایا جاتا تھا لیکن منجمد کرکے ختم کرنے کا طریقہ قدرے جدید اور مؤثر ہے۔
ڈاکٹر اعظم شفقت کا کہنا تھا کہ اس مریضہ کا ہم نے کامیابی سے کرائیو ابلیشن پروسیجر کیا، اس مریضہ کے دل کی دھڑکن جو پہلے مہینے میں کئی مرتبہ 200 منٹ فی رفتار پر چلی جاتی تھی اب وہ بالکل نارمل ہے۔
این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے این آئی سی وی ڈی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج این آئی سی وی ڈی نے پاکستان میں پہلی بار کرائیو ابلیشن پروسیجر سرانجام دے کر ایک اور سنگِ میل عبور کیا ہے۔ این آئی سی وی ڈی، امراضِ قلب کا جدید علاج فراہم کرنے میں دنیا کا بہترین ادارہ بن چکا ہے۔