ٹکٹ ہولڈرز تنظیم کی شکایت تحریک انصاف اور بیورو کریسی میں کشیدگی بڑھنے لگی
پبلک سروس کے محکموں میں شنوائی نہیں ہوتی،بعض چیئرمین،وائس چیئرمین تعاون نہیں کرتے،عوامی تنقیدکاسامنا ہے،تنظیمی عہدیدار
تحریک انصاف اور سول بیوروکریسی میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے.
چند روز قبل تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کی رہائشگاہ آمد کے موقع پرگورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے میڈیا سے گفتگو میں اس بارے تشویش کا اظہارکیا تھاکہ بیوروکریسی تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اورتنظیمی عہدیداروں کے کام نہیں کر رہی حالانکہ تحریک انصاف کے عہدیدار صرف جائز کام کیلیے افسروں کے پاس جاتے ہیں۔
بیوروکریسی کے عدم تعاون کے حوالے سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرزاور رہنمائوں کوگزشتہ 11ماہ سے شکایات اور تحفظات ہیں۔ متعدد افسروں کے بارے میں پارٹی رہنما یہ موقف رکھتے ہیںکہ وہ مسلم لیگ (ن) کے چہیتے افسر ہونے کے باوجود اس وقت بھی اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔
ٹکٹ ہولڈرزکی زیادہ تر شکایات جن محکموں کے متعلقہ ہیں ان میں صوبائی سطح پرتعلیم، صحت، واسا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، ڈویلپمنٹ اتھارٹیزجبکہ وفاقی سطح پر سوئی گیس اورواپڈاکے محکمے شامل ہیں۔
ن لیگی دور حکومت میں ان تمام محکموں میں پارٹی ٹکٹ ہولڈرز،اراکین اسمبلی اور تنظیمی عہدیداروںکو بھرپور پروٹوکول دیا جاتا تھا اورترجیحی بنیادوں پرکام کروائے جاتے تھے لیکن تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرزکو اس وقت بیوروکریسی کی جانب سے ویسا برتاو نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف تنظیم اور بیوروکریسی میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
حکومت نے مختلف محکموں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین پر سیاسی افراد کو تعینات کیا ہے لیکن یہ افراد بھی متنازعہ ہوتے جا رہے ہیں۔
چند روز قبل تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کی رہائشگاہ آمد کے موقع پرگورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے میڈیا سے گفتگو میں اس بارے تشویش کا اظہارکیا تھاکہ بیوروکریسی تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اورتنظیمی عہدیداروں کے کام نہیں کر رہی حالانکہ تحریک انصاف کے عہدیدار صرف جائز کام کیلیے افسروں کے پاس جاتے ہیں۔
بیوروکریسی کے عدم تعاون کے حوالے سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرزاور رہنمائوں کوگزشتہ 11ماہ سے شکایات اور تحفظات ہیں۔ متعدد افسروں کے بارے میں پارٹی رہنما یہ موقف رکھتے ہیںکہ وہ مسلم لیگ (ن) کے چہیتے افسر ہونے کے باوجود اس وقت بھی اہم عہدوں پر تعینات ہیں۔
ٹکٹ ہولڈرزکی زیادہ تر شکایات جن محکموں کے متعلقہ ہیں ان میں صوبائی سطح پرتعلیم، صحت، واسا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، ڈویلپمنٹ اتھارٹیزجبکہ وفاقی سطح پر سوئی گیس اورواپڈاکے محکمے شامل ہیں۔
ن لیگی دور حکومت میں ان تمام محکموں میں پارٹی ٹکٹ ہولڈرز،اراکین اسمبلی اور تنظیمی عہدیداروںکو بھرپور پروٹوکول دیا جاتا تھا اورترجیحی بنیادوں پرکام کروائے جاتے تھے لیکن تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرزکو اس وقت بیوروکریسی کی جانب سے ویسا برتاو نہیں مل رہا ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف تنظیم اور بیوروکریسی میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
حکومت نے مختلف محکموں میں چیئرمین اور وائس چیئرمین پر سیاسی افراد کو تعینات کیا ہے لیکن یہ افراد بھی متنازعہ ہوتے جا رہے ہیں۔