حکومت کا ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری اوراغوا کو انسداد دہشتگردی ایکٹ میں شامل کرنےکا فیصلہ
جوائنٹ انوسیٹی گیشن ٹیم میں مسلح افواج، سول فورسز، سپریٹنڈنٹ پولیس اور خفیہ اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائےگا۔
حکومت نے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسے سنگین جرائم کو انسداد دہشتگردی کے ایکٹ میں شامل کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں نئی ترامیم کی جائیں گی تاکہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے بڑھتے واقعات کو کنٹرول کیا جاسکے، اس لئے ان جرائم کو باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ایکسپریس نیوز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق موصول ہونے والی نئی سفارشات کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لئے بنائے جانے والی جوائنٹ انوسیٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں مسلح افواج، سول فورسز، سپریٹنڈنٹ آف پولیس اور خفیہ اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائےگا۔
سفارشات کے مطابق ملزمان کا ٹرائل کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 30 روز کے دوران ایف آئی آر کا اندراج کرکے مقدمہ عدالت میں پیش کرے گی، اگر 30 دنوں میں تحقیقات مکمل نہیں ہوئی تو ابتدائی رپورٹ ہی عدالت میں پیش کی جائے گی اور اسی رپورٹ کی بنیاد پر ملزم پر مقدمہ چلے گا،سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر فورسزکسی کو گرفتار کریں گی تو اسے متعلقہ تھانے یا صوبائی حکومت کے مقرر کردہ تحقیقاتی افسر کے حوالے کرنے جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 30 روز میں کیس کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی اور سماعت کو 2 سے زائد بار ملتوی بھی نہیں کیا جاسکے گا۔ 30 روز میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں کیس متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں لایا جائے گا، چیف جسٹس کے پاس کیس کا مناسب فیصلہ کرنےکا اختیار ہوگا۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کے لئے پیش کی جانےوالی سفارشات کے مطابق گواہان اور پراسیکیوٹر کے تحفظ کےلئے حفاظتی اسکرین نصب کی جائیں گی اور سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جاسکے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں نئی ترامیم کی جائیں گی تاکہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے بڑھتے واقعات کو کنٹرول کیا جاسکے، اس لئے ان جرائم کو باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ایکسپریس نیوز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق موصول ہونے والی نئی سفارشات کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لئے بنائے جانے والی جوائنٹ انوسیٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں مسلح افواج، سول فورسز، سپریٹنڈنٹ آف پولیس اور خفیہ اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائےگا۔
سفارشات کے مطابق ملزمان کا ٹرائل کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 30 روز کے دوران ایف آئی آر کا اندراج کرکے مقدمہ عدالت میں پیش کرے گی، اگر 30 دنوں میں تحقیقات مکمل نہیں ہوئی تو ابتدائی رپورٹ ہی عدالت میں پیش کی جائے گی اور اسی رپورٹ کی بنیاد پر ملزم پر مقدمہ چلے گا،سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر فورسزکسی کو گرفتار کریں گی تو اسے متعلقہ تھانے یا صوبائی حکومت کے مقرر کردہ تحقیقاتی افسر کے حوالے کرنے جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 30 روز میں کیس کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی اور سماعت کو 2 سے زائد بار ملتوی بھی نہیں کیا جاسکے گا۔ 30 روز میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں کیس متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نوٹس میں لایا جائے گا، چیف جسٹس کے پاس کیس کا مناسب فیصلہ کرنےکا اختیار ہوگا۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم کے لئے پیش کی جانےوالی سفارشات کے مطابق گواہان اور پراسیکیوٹر کے تحفظ کےلئے حفاظتی اسکرین نصب کی جائیں گی اور سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے بھی کی جاسکے گی۔