درآمدی ایل پی جی20روپے مہنگی ہوکر131تا146روپے کلو
سی پی بلند ہونے کے باعث گھریلوسلنڈر236 اورکمرشل پر900 روپے بڑھ گئے
عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مائع پٹرولیم گیس کے مرکبات بیوٹین اور پروپین کی فی ٹن قیمتوں میں بالترتیب155 ڈالر اور195 ڈالر کے اضافے کے باعث ستمبر2012 کیلیے فی ٹن ایل پی جی کی سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس 167 ڈالربڑھ گئی جسکے نتیجے میں ایل پی جی کی فی ٹن عالمی قیمت 775 ڈالرسے بڑھ کر942 ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہے، کنٹریکٹ پرائس بڑھنے کے سبب ملک میں درآمدی ایل پی جی کی فی ٹن قیمت میں20 ہزارروپے کا اضافہ ہوگیا جس سے فی ٹن درآمدی ایل پی جی کی قیمت بشمول ٹیکسزوفریٹ 99ہزار500 روپے سے بڑھ کر1لاکھ19 ہزار500 روپے ہوگئی۔
آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف عبدالہادی خان نے بتایا کہ کنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے نتیجے میں ملک میں درآمد ہونے والی ایل پی جی کی فی کلوگرام قیمت20 روپے، فی11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت236 روپے اورفی45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت900 روپے بڑھ گئی ہے، سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے باعث سندھ، بلوچستان میںدرآمدی ایل پی جی کی فی کلوگرام قیمت بڑھ کر131 روپے، فی11.8 کلوگرام سلینڈر کی قیمت بڑھ کر 1546 روپے اور فی45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت 5947روپے ہوگئی، پنجاب میںفی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت بڑھ کر140روپے، 11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت 1652روپے، 45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت6356 روپے ، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، نادرن ایریا اور فاٹا میں فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت بڑھ کر146روپے، 11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت1723 روپے اور45.4 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 6628 روپے ہوگئی ہے۔
عبدالہادی نے پیداواری کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے تناسب سے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کریں کیونکہ مذکورہ تناسب سے قیمت بڑھنے کے منفی نتائج پوری انڈسٹری کو بھگتنا پڑے گا اور مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی فروخت یکدم25 تا30 فیصد گھٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیریقینی سیاسی صورتحال اور معاشی ناہمواریوں کے سبب صارفین پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ موثر پرائس میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے مجازڈسٹری بیوٹرزطویل دورانیے سے غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پونے دو سال سے مقامی پروڈیوسرز نے اپنی یومیہ پیداوار کو 800تا1000 ٹن تک محدود کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں درآمدی ایل پی جی پر انحصاربڑھتا جارہا ہے اور پٹرولیم کے درآمدی بل میں بھی اضافے کا رحجان غالب ہے۔ آل پاکستان ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کی سطح پر بارہا وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ توانائی کے جاری بحران سے نمٹنے کیلیے پروڈیوسرز کوایل پی جی کی مقامی پیداوار بڑھانے کا پابند کرے، تمام مطلوبہ شرائط پوری کرنے اور مطلوبہ اہلیت کے حامل مجاز ڈسٹری بیوٹرز کو بغیر کسی سفارش کے میرٹ پرایل پی جی کوٹہ تقسیم کیا جائے تاکہ مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کے سستے متبادل ایندھن کا تصور دوبارہ بحال ہوسکے اور عام صارف کواسکی مطلوبہ ضروریات کے مطابق سستے داموں ایل پی جی کی دستیابی یقینی بن سکے۔
آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف عبدالہادی خان نے بتایا کہ کنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے نتیجے میں ملک میں درآمد ہونے والی ایل پی جی کی فی کلوگرام قیمت20 روپے، فی11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت236 روپے اورفی45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت900 روپے بڑھ گئی ہے، سعودی آرامکوکنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے باعث سندھ، بلوچستان میںدرآمدی ایل پی جی کی فی کلوگرام قیمت بڑھ کر131 روپے، فی11.8 کلوگرام سلینڈر کی قیمت بڑھ کر 1546 روپے اور فی45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت 5947روپے ہوگئی، پنجاب میںفی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت بڑھ کر140روپے، 11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت 1652روپے، 45.4 کلوگرام سلنڈر کی قیمت6356 روپے ، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، نادرن ایریا اور فاٹا میں فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت بڑھ کر146روپے، 11.8 کلوگرام سلنڈر کی قیمت1723 روپے اور45.4 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 6628 روپے ہوگئی ہے۔
عبدالہادی نے پیداواری کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کنٹریکٹ پرائس میں اضافے کے تناسب سے مقامی طور پر پیدا ہونے والی ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کریں کیونکہ مذکورہ تناسب سے قیمت بڑھنے کے منفی نتائج پوری انڈسٹری کو بھگتنا پڑے گا اور مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی فروخت یکدم25 تا30 فیصد گھٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیریقینی سیاسی صورتحال اور معاشی ناہمواریوں کے سبب صارفین پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ موثر پرائس میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے مجازڈسٹری بیوٹرزطویل دورانیے سے غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پونے دو سال سے مقامی پروڈیوسرز نے اپنی یومیہ پیداوار کو 800تا1000 ٹن تک محدود کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں درآمدی ایل پی جی پر انحصاربڑھتا جارہا ہے اور پٹرولیم کے درآمدی بل میں بھی اضافے کا رحجان غالب ہے۔ آل پاکستان ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کی سطح پر بارہا وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ توانائی کے جاری بحران سے نمٹنے کیلیے پروڈیوسرز کوایل پی جی کی مقامی پیداوار بڑھانے کا پابند کرے، تمام مطلوبہ شرائط پوری کرنے اور مطلوبہ اہلیت کے حامل مجاز ڈسٹری بیوٹرز کو بغیر کسی سفارش کے میرٹ پرایل پی جی کوٹہ تقسیم کیا جائے تاکہ مقامی مارکیٹ میں ایل پی جی کے سستے متبادل ایندھن کا تصور دوبارہ بحال ہوسکے اور عام صارف کواسکی مطلوبہ ضروریات کے مطابق سستے داموں ایل پی جی کی دستیابی یقینی بن سکے۔