کالعدم لیاری امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ قاتلانہ حملے میں جاں بحق
ظفر بلوچ سول اسپتال سے واپسی گھر جا رہے تھے کہ بزنجو چاک پر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔
کالعدم لیاری امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ظفر بلوچ سول اسپتال سے واپسی گھر جا رہے تھے کہ بزنجو چاک پر 4 موٹر سائیکلوں پر سوار 8 نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، ظفر بلوچ کو سینے میں گولیاں لگیں اور انہیں زخمی حالت میں نجی اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ظفر بلوچ پر حملے کے نتیجے میں ان کے ہمراہ موجود ان کا گارڈ علی محمد جاں بحق جب کہ دوسرا شخص زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ظفربلوچ پر 4 موٹرسائیکلوں پر سوار 8 افراد نے اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد لیاری میں مشتعل افراد نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی جس سے دکانیں اور کاروبار بند ہو گیا۔
دوسری جانب وزیر اعلی سندھ نے ظفر بلوچ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے جب کہ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے ظفر بلوچ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظفربلوچ ایک شریف اور سماجی رہنما تھے، ان کے قاتل کتنے کی چلاک کیوں نہ ہوں قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
واضح رہے کہ ظفربلوچ اگست 2011 میں بھی دستی بم حملے میں ایک ٹانگ سے معذور ہو گئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ظفر بلوچ سول اسپتال سے واپسی گھر جا رہے تھے کہ بزنجو چاک پر 4 موٹر سائیکلوں پر سوار 8 نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، ظفر بلوچ کو سینے میں گولیاں لگیں اور انہیں زخمی حالت میں نجی اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ظفر بلوچ پر حملے کے نتیجے میں ان کے ہمراہ موجود ان کا گارڈ علی محمد جاں بحق جب کہ دوسرا شخص زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ظفربلوچ پر 4 موٹرسائیکلوں پر سوار 8 افراد نے اپنی فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد لیاری میں مشتعل افراد نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی جس سے دکانیں اور کاروبار بند ہو گیا۔
دوسری جانب وزیر اعلی سندھ نے ظفر بلوچ کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے جب کہ صوبائی وزیر شرجیل میمن نے ظفر بلوچ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظفربلوچ ایک شریف اور سماجی رہنما تھے، ان کے قاتل کتنے کی چلاک کیوں نہ ہوں قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
واضح رہے کہ ظفربلوچ اگست 2011 میں بھی دستی بم حملے میں ایک ٹانگ سے معذور ہو گئے تھے۔