کراچی اسٹاک مارکیٹ فروخت پر دباؤ23000کی نفسیاتی حد بھی گر گئی
انڈیکس 136پوائنٹس کمی سے 22930پر بند،213 کمپنیوں کی قیمتیں گھٹ گئیں، 95کے بھاؤ میں اضافہ
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی23000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، 64.15 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید36 ارب13 کروڑ88 لاکھ52 ہزار543 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے افراط زر کی شرح مزید بڑھنے کے خدشات اور مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 50 بیسس پوائنٹس بڑھنے جیسے عوامل سرمایہ کاروں کے لیے مایوسی کا سبب بن رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 1کروڑ22 لاکھ99 ہزار571 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر44.09 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی23100 کی حد بحال ہوگئی تھی۔
لیکن اس دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے55 لاکھ576 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے67 لاکھ 98 ہزار975 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلاتیزی میں رکاوٹ ثابت ہوا اور کاروبار مندی کی جانب گامزن ہوا جس سے ایک موقع پر251 پوائنٹس تک کی مندی رونما ہوئی، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس136.44 پوائنٹس کی کمی سے22930.06 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس184.53 پوائنٹس کی کمی سے17543.44 اور کے ایم آئی30 انڈیکس649.78 پوائنٹس کی کمی سے38449.19 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت0.76 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر22 کروڑ22 لاکھ68 ہزار230 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں95 کے بھاؤ میں اضافہ، 213 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ225 روپے بڑھ کر 6185 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ46.76 روپے بڑھ کر 991.76 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ 65 روپے کم ہوکر1550 روپے اور مری بریوری کے بھاؤ 16.23 روپے کم ہوکر308.52 روپے ہوگئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے افراط زر کی شرح مزید بڑھنے کے خدشات اور مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 50 بیسس پوائنٹس بڑھنے جیسے عوامل سرمایہ کاروں کے لیے مایوسی کا سبب بن رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 1کروڑ22 لاکھ99 ہزار571 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں ایک موقع پر44.09 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی23100 کی حد بحال ہوگئی تھی۔
لیکن اس دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے55 لاکھ576 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے67 لاکھ 98 ہزار975 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلاتیزی میں رکاوٹ ثابت ہوا اور کاروبار مندی کی جانب گامزن ہوا جس سے ایک موقع پر251 پوائنٹس تک کی مندی رونما ہوئی، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس136.44 پوائنٹس کی کمی سے22930.06 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس184.53 پوائنٹس کی کمی سے17543.44 اور کے ایم آئی30 انڈیکس649.78 پوائنٹس کی کمی سے38449.19 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت0.76 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر22 کروڑ22 لاکھ68 ہزار230 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں95 کے بھاؤ میں اضافہ، 213 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ225 روپے بڑھ کر 6185 روپے اور سیمینس پاکستان کے بھاؤ46.76 روپے بڑھ کر 991.76 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ 65 روپے کم ہوکر1550 روپے اور مری بریوری کے بھاؤ 16.23 روپے کم ہوکر308.52 روپے ہوگئے۔