قبائلی اضلاع سے کامیاب 6 میں سے 5 آزاد ارکان اسمبلی برسراقتدار جماعتوں میں شامل
3 ارکان نے بلوچستان عوامی پارٹی جب کہ 2 نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی
خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ہونے والے صوبائی انتخابات میں کامیاب 6 آزاد ارکان میں سے 5 حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی بی اے پی میں شامل ہوگئے ہیں۔
قبائلی اضلاع سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی 16 نشستوں پر سیاسی جماعتوں کے 10 اور 6 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد امیدواروں کو 3 اگست تک سیاسی جماعتوں سے وابستگی اختیار کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
6 آزاد ارکان میں سے 3 بلاول آفریدی،الحاج شفیق آفریدی اور عباس الرحمان مومند نے بلوچستان عوامی پارٹی جب کہ غازی غزن جمال اور محمد شفیق نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے تاہم شمالی وزیرستان پی کے 111 سے کامیاب آزاد رکن میر کلام ابھی تک کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان نہیں کرسکے اور ان کی آزاد حیثیت برقرار ہے۔
آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فارمولے کے تحت خواتین اور اقلیت کی نشست کے لیے کامیاب امیدواروں کا اعلان کرے گی۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ایک اقلیت نشست اور دو خواتین نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے جبکہ ایک ایک نشست جے یو آئی اور ایک بلوچستان عوامی پارٹی کو مل سکتی ہے۔
قبائلی اضلاع سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی 16 نشستوں پر سیاسی جماعتوں کے 10 اور 6 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد امیدواروں کو 3 اگست تک سیاسی جماعتوں سے وابستگی اختیار کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
6 آزاد ارکان میں سے 3 بلاول آفریدی،الحاج شفیق آفریدی اور عباس الرحمان مومند نے بلوچستان عوامی پارٹی جب کہ غازی غزن جمال اور محمد شفیق نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے تاہم شمالی وزیرستان پی کے 111 سے کامیاب آزاد رکن میر کلام ابھی تک کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان نہیں کرسکے اور ان کی آزاد حیثیت برقرار ہے۔
آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فارمولے کے تحت خواتین اور اقلیت کی نشست کے لیے کامیاب امیدواروں کا اعلان کرے گی۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ایک اقلیت نشست اور دو خواتین نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے جبکہ ایک ایک نشست جے یو آئی اور ایک بلوچستان عوامی پارٹی کو مل سکتی ہے۔