لاہور پولیس نے کیمیکل کی آڑ میں شراب سپلائی کرنےوالی فیکڑی پکڑلی

پولیس نے فیکٹری میں نصب ٹینکرز سے ایک لاکھ لیٹر سے زائد شراب قبضے میں لے لی


عمر یعقوب August 04, 2019
لاہور پولیس کی جانب سے پکڑی گئی شراب کی یہ سب سے بڑی کھیپ ہے فوٹو: ایکسپریس

پولیس نے ادویات میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی آڑ میں شراب سپلائی کرنے والی فیکڑی پکڑ لی۔

لاہور میں سگیاں پل کے قریب دو بھائیوں شیخ کلیم اور شیخ قسیم نے ادویات میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی فیکٹری بنارکھی تھی۔ یہاں سےچھوٹے ڈرموں کےذریعےپنجاب کے مختلف اضلاع میں کیمیکل کےنام پرشراب سپلائی کی جاتی تھی۔

ایس ایچ او شاہدرہ انسپکٹر مقصود گجر نے بتایاکہ کچھ عرصہ قبل ناکے پر چیکنگ کے دوران پولیس کو شک ہوا۔ جس کے بعد فیکٹری کے عملے کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا شروع کردی۔ پولیس نے فیکٹری پر چھاپہ مارا اور وہاں نصب 3 ٹینکرز میں بھری ایک لاکھ لیٹر سے زائد شراب قبضے میں لے لی۔ جس کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ شبہ ظاہر کیا ہے کہ شراب کی سپلائی میں محکمہ ایکسائز کے اہلکار بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔ انہوں نےایف آئی آر کے متن میں لکھا ہےکہ شراب قبضےمیں لینے کے بعد ایکسائز اہلکاروں سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن وہ قانونی کارروائی میں معاونت فراہم کرنے نہیں آئے۔



ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق احمد خان نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کررہے ہیں۔ اگر اس گھناؤنے جرم میں کسی بھی محکمے کا عملہ ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی سمیت اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کروایا جائے گا۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ لاہور میں پکڑی گئی شراب کی یہ سب سے بڑی کھیپ ہے۔ اس سے قبل 28 ہزار لیٹر شراب کی سمگلنگ ناکام بنائی گئی تھی۔



چھاپے کے دوران فیکٹری کے مالک دونوں بھائی وہاں موجود نہیں تھے۔ جس پر پولیس نے فیکٹری کے چوکیدار کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔ تاہم مفرور ملزمان کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ فیکٹری سےشراب کے نمونے جمع کرنے کے بعد اسے سیل کردیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ قبضے میں لی گئی شراب کی اتنی بڑی کھیپ کو تھانےمنتقل کرناممکن نہیں تھا۔ اس لئے فیکٹری کو سیل کرنے کے بعد اس کی رکھوالی کے لیے پولیس لائنز سے 20 جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ آنے کے بعد شراب کو تلف کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔