کنٹرول لائن پر کلسٹر بموں کا استعمال

اس وقت بھی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی جسے پاکستانی حکومت نے انتہائی زیرکی اور دانشمندی سے حل کیا۔


Editorial August 05, 2019
اس وقت بھی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی جسے پاکستانی حکومت نے انتہائی زیرکی اور دانشمندی سے حل کیا۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے معصوم شہریوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت 1983 کے کنونشن معاہدہ کی خلاف ورزی کررہا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل عالمی امن اور سلامتی کے خطرے کا نوٹس لے۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کا وقت آن پہنچا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی اجازت ہونی چاہیے، جنوبی ایشیا میں امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل ہے، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے جب کہ بھارتی جارحیت کے باعث لائن آف کنٹرول پر صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، کشمیر کی موجودہ صورتحال خطے کے بحران کا سبب بن سکتی ہے۔

بھارت کی جانب سے کلسٹر بم حملے کے بعد صورتحال پر غور کے لیے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیردفاع پرویز خٹک، وزیرداخلہ اعجاز شاہ، وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئرچیف، نیول چیف سمیت ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے 30 اور 31 جولائی کو آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں توپ خانے کے ذریعے کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کیا گیا جس کے باعث ایک چار سالہ بچے سمیت دو افراد شہید اور گیارہ شدید زخمی ہوگئے،کلسٹر ایمونیشن کا استعمال عالمی قوانین کے تحت ممنوع ہے،لیکن عام شہریوں پر کلسٹر ایمونیشن کے استعمال سے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، بین الاقوامی برادری بھارت کے جارحانہ اقدام کا نوٹس لے۔

آئی ایس پی آر کاکہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے 2019 میں اب تک 1824 مرتبہ سیز فائرکی خلاف ورزی کی گئی جس سے اب تک 17 افراد شہید اور105 زخمی ہوئے ہیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے کلسٹر بموں کا استعمال عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، کوئی بھی ہتھیار حق خودارادیت حاصل کرنے کے کشمیریوں کے عزم و جذبے کو دبا نہیں سکتا، کشمیر ہر پاکستانی کے خون میں شامل ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں،کشمیریوں کی جدوجہد آزادی انشاء اللہ ضرور کامیاب ہو گی۔ پاکستان ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

انھوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایل او سی پار کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے بیان کے بعد قدرے امید بندھی کہ اس مسئلہ کے حل کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھے گا اور وہ اسے مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہو جائے گا لیکن بھارت کا جارحانہ رویہ اور عالمی دنیا کی بے حسی دیکھتے ہوئے ابھی تک یہ سب خام خیالی معلوم ہو رہا ہے۔

ادھرکشمیری حریت پسند رہنما سید علی گیلانی نے اپنے ٹویٹ میں انتہائی خطرناک صورت حال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی تاریخ کا بڑا نسل کش آپریشن شروع کرنے جا رہا ہے۔

کچھ ایسی ہی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ رواں ہفتوں میں 38 ہزار نیم فوجی دستوں کی تعیناتی سے مقبوضہ کشمیر کے عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، قابض بھارتی فورسز نے سیاحوں، یاتریوں اور طلباء کو مقبوضہ کشمیر سے نکلنے کا حکم دیا ہے،مقامی آبادی میں خوراک ذخیرہ کرنے ایسے اعلانات مزید شکوک پیدا کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جغرافیہ کی تبدیلی کے خدشات بہت بڑھ چکے ہیں، پاکستان مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی یا آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا پرزور مخالف ہے،جموں و کشمیر تنازع کی بین الاقوامی حیثیت تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کے مخالف ہیں، ایسی کوئی بھی کوشش اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی سنگین خلاف ورزی ہو گی، اور خطے کا امن و سلامتی داؤ پر لگ جائے گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے کلسٹر بموں کا استعمال ناقابل معافی ہے ،دنیا کو اس صورت حال سے آگاہ کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے بھارتی مظالم' بھارتی فوج کی اضافی نفری کی تعیناتی' کنٹرول لائن پر کلسٹر بموں کا استعمال جیسے بھارتی اقدامات کسی جھوٹے فلیگ آپریشن یا طے شدہ منصوبوں کا حصہ ہیں' اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو نوٹس بھیجنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

بھارت نے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے، 19 جولائی سے 3اگست تک اشتعال انگیزی سے 6 شہری شہید، 48 زخمی ہوئے ہیں، اب بھارتی فورسز نے مزید جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معصوم شہریوں پر کلسٹر بم پھینک دیے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں' کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدہ صورتحال کے بعد متعدد بار فلیگ میٹنگز ہوچکی ہیں جس میں بھارتی فوج کی جانب سے سرحدوں کو پرامن رکھنے کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ فلیگ میٹنگز کے اگلے ہی روز بھارتی فوج کی جانب سے سرحدوں پر پھر سے گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی جانب سے بارہا امن کی اپیل کو بھارتی حکمرانوں نے اس کی کمزوری تصور کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اپنا لیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل جب بھارتی طیارے سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں گھس آئے اور پاکستان نے ایک حملہ آور طیارہ مار گرایا تو اس وقت بھی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی تھی جسے پاکستانی حکومت نے انتہائی زیرکی اور دانشمندی سے حل کیا، اب ایک بار پھر بھارت کی جانب سے کلسٹر بم گرائے جانے کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔ اب سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا پاکستان روایتی انداز اپناتے ہوئے مذمتی بیان بازی تک محدود رہے گا یا آگے بڑھ کر بھارتی جارحیت کا اسی انداز میں بھرپور جواب دے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں