جھوٹا الزام لگانے پر بھی توہین رسالت کی سز املنی چاہیے نظریاتی کونسل

زیادتی کیس میں ڈی این اے بطور شہادت قبول کیاجائے، ڈی این اے سے تعزیری کیسوں میں معاونت لی جائے


Numainda Express September 19, 2013
حدود و قصاص معاملات میں اسلامی قوانین واضح ہیں، مولانا شیرانی سے تلخ کلامی کی خبریں درست نہیں، طاہراشرفی

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں سفارش کی گئی ہے کہ اخبارات میں قرآنی آیات کی اشاعت کے بجائے آیات کا حوالہ نمبر درج کیا جائے تاکہ آیات کی بیحرمتی کا پہلو نہ نکل سکے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا 2روزہ اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں ڈی این اے ٹیسٹ کے بارے میں ویمن کمیشن کی رپورٹ، اخبارات میں قرانی آیات کی طباعت پر پابندی کیلیے سینیٹ کی قرارداد اور تحفظ نسواں ایکٹ 2006 پر غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں قانون توہین رسالت کا غلط استعمال روکنے کیلیے سفارشات پر بھی غور ہوا۔ آن لائن نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے ڈی این اے ٹیسٹ کی بطور بنیادی شہادت نہیں البتہ معاون کی حیثیت تسلیم کرلی کیونکہ ڈی این اے تمام شرعی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا، اجلاس میں چیئرمین مولانا شیرانی اور رکن مولانا طاہر اشرفی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔



کونسل کا ایجنڈہ 21نکات پر مشتمل تھا جن میں سے چند ہی نکات پر غور کرکے پہلے روز کے اجلاس کا اختتام کردیا گیا۔ اجلاس میں اخبارات میں آیات قرآنی کی طباعت پر پابندی کیلیے سینیٹ کی قرارداد پر غور کیاگیا۔ اس سلسلے میں کہا گیا کہ اخبارات میں چونکہ قرآن پاک کا متن نہیں بلکہ اسکا ترجمہ شائع کیا جاتا ہے اور یہ تبلیغ کا ایک ذریعہ بھی ہے جسے روکا نہیں جاسکتا، البتہ مقدس اوراق کے تحفظ کیلئے اخبارات کے کمرشل استعمال، لفافے بنانے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔ مولانا طاہر اشرفی نے اجلاس کے بعد بی بی سی کو بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے توہین رسالت کا غلط الزام لگانے والے کو اسی سزا کا حقدار قرار دینے کی سفارش کی ہے جو الزام ثابت ہونے پر ملزم کو دی جاسکتی ہے کیونکہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والادراصل توہین رسالت ہی کا مرتکب ہوتا ہے تاہم توہین عدالت کے قانون میں تبدیلی نہیں کی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔