پی ایس ایل فرنچائز مالکان آج شکایات کی پٹاری کھولیں گے
لاہور میں چیئرمین پی سی بی سے ملاقات،گرما گرم بحث کا امکان،9 نکاتی ایجنڈا تیار
پی ایس ایل فرنچائز مالکان پیر کو چیئرمین پی سی بی کے سامنے شکایات کی پٹاری کھولیں گے جب کہ لاہور میں شیڈول میٹنگ میں گرما گرم بحث کا امکان ہے۔
پی ایس ایل فرنچائزز کافی عرصے سے یہ شکوہ کر رہی تھیں کہ پی سی بی حکام ان کی شکایات نہیں سن رہے اورمعاملات جمود کا شکار ہیں، اب یہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے چیئرمین احسان مانی نے تمام مالکان کو پیر کے روز لاہور میں ملاقات کیلیے مدعو کر لیا ہے، دوپہر ڈیڑھ سے شام5 بجے تک لیگ کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، دیگر آفیشلز بھی چیئرمین کے ساتھ موجود ہوں گے، فرنچائزز سے مشاورت کے بعد ملاقات کا 9 نکاتی ایجنڈا تیار کیا گیا ہے۔
سب سے پہلے رواں سال کی پی ایس ایل سینٹرل پول آمدنی و اخراجات سے ٹیم مالکان کو آگاہ کیا جائے گا،چوتھے ایڈیشن میں کتنے ڈالرز آئے اور خرچ ہوئے اس پر بھی بات ہوگی، سینٹرل پول آمدنی میں اضافے کے حوالے سے فرنچائزز بورڈ سے درخواست کریں گی، ان کی خواہش ہے کہ براڈکاسٹ انکم میں شیئر80 کی جگہ 85 یا 90 جبکہ گیٹ منی 50 سے زیادہ کر دی جائے، ٹیموں کا دیرینہ مطالبہ ہمیشہ کیلیے حقوق اپنے نام کرانے کا بھی ہے، موجودہ ڈیل 10 سال کی ہے،اس کے بعد پی سی بی مالیت کا جائزہ لے کر نئی قیمت طے کرے گا، البتہ موجودہ فرنچائز کو ہی معاہدے کا پہلا حق دیا جائے گا۔
مالکان کا موقف ہے کہ وہ اتنی سرمایہ کاری کر کے ایک برانڈ تیار کریں اور بعد میں کسی وجہ سے معاہدے میں توسیع نہ ہوئی تو سب کچھ رائیگاں چلا جائے گا، اس لیے مستقل حقوق دے دیے جائیں، بورڈ بھی اس سے اصولی طور پر متفق نظر آتا ہے اور گذشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو میں ایم ڈی وسیم خان نے بھی 30،40 سال کے رائٹس دینے کا عندیہ دیا تھا۔ ٹیم مالکان کا ایک دیرینہ مطالبہ ڈالرکا ایک ریٹ طے کرنے کا ہے، نئی ٹائٹل اسپانسر شپ ڈیل105یا 110 روپے فی ڈالر کے فکسڈ حساب سے ہوئی، آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ یہی ہے مگر اخراجات160 روپے فی ڈالر سے ہوئے، اس سے انکم پر منفی اثر پڑا،اب فرنچائزز چاہتی ہیں کہ ان کیلیے بھی ڈالر کا 105روپے والا ریٹ فکسڈ کر دیا جائے تاکہ خسارہ کم ہو۔
میٹنگ میں پی ایس ایل اسٹرکچر پر بھی بات ہوگی، اس وقت گیٹ منی کا آدھا حصہ فرنچائزز کو ملتا اوررقم سینٹرل پول میں جمع ہو کر سب کو یکساں تقسیم ہوتی ہے، بعض اونرز کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں، مکمل رقم میزبان فرنچائز کو ہی ملنی چاہیے۔
میٹنگ کا ایک اہم معاملہ آئندہ سال کی لیگ کا منصوبہ ہے، پی سی بی تمام میچز ملک میں ہی کرانے کا اعلان کر چکا، البتہ بعض فرنچائزز کا کہنا ہے کہ غیرملکی کرکٹرز زیادہ دنوں کیلیے یہاں نہیں آئیں گے لہذا آدھے میچز یو اے ای ہی منتقل کر دیے جائیں،اسی کے ساتھ اس بات پر بھی غور ہوگا کہ میچز اگر پاکستان میں ہوئے تو کہاں انعقاد کیا جائے گا اور تاریخیں کیا ہوں گی۔
پلیئرز مینجمنٹ میں سب سے بڑا مسئلہ ڈالرزکا ہی ہے، فرنچائزز بورڈ کے سامنے یہ نکتہ اٹھائیں گی کہ غیرملکی کرکٹرز کو تو ڈالر میں ادائیگی والی بات سمجھ آتی ہے ملکی کرکٹرز کو کیوں ڈالر دیے جاتے ہیں، انھیں روپے میں ہی ادائیگی ہونی چاہیے، ایک اور معاملہ ڈرافٹ کیلیے پلیئرز کیٹیگری کی تیاری ہے، فرنچائزز چاہتی ہیں کہ سلیکشن عمل میں سب کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز کا مشاورتی کردار رکھا جائے، اس وقت بورڈ اپنے من پسند سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو پلاٹینم و دیگراہم کیٹیگری میں شامل کر دیتا ہے جس سے ٹیمیں مشکل میں پڑ جاتی ہیں۔
فرنچائزز کا ایک اور مطالبہ بینک گارنٹی کا سلسلہ ختم کرنے کے حوالے سے ہے، ان کا موقف ہے کہ اب لیگ مستحکم ہو چکی لہذا اس کا جواز نہیں بنتا، ملتان سلطانز کی بغیر فیس دیے چوتھے ایڈیشن میں شرکت سے دیگرکا کیس مضبوط بھی ہو گیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایک ٹیم کی بینک گارنٹی کیش بھی کرائی جا چکی جبکہ بعد میں اسی کا چیک باؤنس بھی ہو گیا تھا، بعض فرنچائزز کا یہ مطالبہ ہے کہ سب سے یکساں سلوک ہونا چاہیے، ہم سے بھی بعد کی تاریخوں والے چیک لے لیں۔ میٹنگ میں ان تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا،چیئرمین سب کی بات سنیں گے البتہ تمام مطالبات تسلیم کیے جانے کا کوئی امکان نہیں لگتا۔
پی ایس ایل فرنچائزز کافی عرصے سے یہ شکوہ کر رہی تھیں کہ پی سی بی حکام ان کی شکایات نہیں سن رہے اورمعاملات جمود کا شکار ہیں، اب یہ مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے چیئرمین احسان مانی نے تمام مالکان کو پیر کے روز لاہور میں ملاقات کیلیے مدعو کر لیا ہے، دوپہر ڈیڑھ سے شام5 بجے تک لیگ کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، دیگر آفیشلز بھی چیئرمین کے ساتھ موجود ہوں گے، فرنچائزز سے مشاورت کے بعد ملاقات کا 9 نکاتی ایجنڈا تیار کیا گیا ہے۔
سب سے پہلے رواں سال کی پی ایس ایل سینٹرل پول آمدنی و اخراجات سے ٹیم مالکان کو آگاہ کیا جائے گا،چوتھے ایڈیشن میں کتنے ڈالرز آئے اور خرچ ہوئے اس پر بھی بات ہوگی، سینٹرل پول آمدنی میں اضافے کے حوالے سے فرنچائزز بورڈ سے درخواست کریں گی، ان کی خواہش ہے کہ براڈکاسٹ انکم میں شیئر80 کی جگہ 85 یا 90 جبکہ گیٹ منی 50 سے زیادہ کر دی جائے، ٹیموں کا دیرینہ مطالبہ ہمیشہ کیلیے حقوق اپنے نام کرانے کا بھی ہے، موجودہ ڈیل 10 سال کی ہے،اس کے بعد پی سی بی مالیت کا جائزہ لے کر نئی قیمت طے کرے گا، البتہ موجودہ فرنچائز کو ہی معاہدے کا پہلا حق دیا جائے گا۔
مالکان کا موقف ہے کہ وہ اتنی سرمایہ کاری کر کے ایک برانڈ تیار کریں اور بعد میں کسی وجہ سے معاہدے میں توسیع نہ ہوئی تو سب کچھ رائیگاں چلا جائے گا، اس لیے مستقل حقوق دے دیے جائیں، بورڈ بھی اس سے اصولی طور پر متفق نظر آتا ہے اور گذشتہ دنوں میڈیا سے گفتگو میں ایم ڈی وسیم خان نے بھی 30،40 سال کے رائٹس دینے کا عندیہ دیا تھا۔ ٹیم مالکان کا ایک دیرینہ مطالبہ ڈالرکا ایک ریٹ طے کرنے کا ہے، نئی ٹائٹل اسپانسر شپ ڈیل105یا 110 روپے فی ڈالر کے فکسڈ حساب سے ہوئی، آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ یہی ہے مگر اخراجات160 روپے فی ڈالر سے ہوئے، اس سے انکم پر منفی اثر پڑا،اب فرنچائزز چاہتی ہیں کہ ان کیلیے بھی ڈالر کا 105روپے والا ریٹ فکسڈ کر دیا جائے تاکہ خسارہ کم ہو۔
میٹنگ میں پی ایس ایل اسٹرکچر پر بھی بات ہوگی، اس وقت گیٹ منی کا آدھا حصہ فرنچائزز کو ملتا اوررقم سینٹرل پول میں جمع ہو کر سب کو یکساں تقسیم ہوتی ہے، بعض اونرز کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں، مکمل رقم میزبان فرنچائز کو ہی ملنی چاہیے۔
میٹنگ کا ایک اہم معاملہ آئندہ سال کی لیگ کا منصوبہ ہے، پی سی بی تمام میچز ملک میں ہی کرانے کا اعلان کر چکا، البتہ بعض فرنچائزز کا کہنا ہے کہ غیرملکی کرکٹرز زیادہ دنوں کیلیے یہاں نہیں آئیں گے لہذا آدھے میچز یو اے ای ہی منتقل کر دیے جائیں،اسی کے ساتھ اس بات پر بھی غور ہوگا کہ میچز اگر پاکستان میں ہوئے تو کہاں انعقاد کیا جائے گا اور تاریخیں کیا ہوں گی۔
پلیئرز مینجمنٹ میں سب سے بڑا مسئلہ ڈالرزکا ہی ہے، فرنچائزز بورڈ کے سامنے یہ نکتہ اٹھائیں گی کہ غیرملکی کرکٹرز کو تو ڈالر میں ادائیگی والی بات سمجھ آتی ہے ملکی کرکٹرز کو کیوں ڈالر دیے جاتے ہیں، انھیں روپے میں ہی ادائیگی ہونی چاہیے، ایک اور معاملہ ڈرافٹ کیلیے پلیئرز کیٹیگری کی تیاری ہے، فرنچائزز چاہتی ہیں کہ سلیکشن عمل میں سب کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز کا مشاورتی کردار رکھا جائے، اس وقت بورڈ اپنے من پسند سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو پلاٹینم و دیگراہم کیٹیگری میں شامل کر دیتا ہے جس سے ٹیمیں مشکل میں پڑ جاتی ہیں۔
فرنچائزز کا ایک اور مطالبہ بینک گارنٹی کا سلسلہ ختم کرنے کے حوالے سے ہے، ان کا موقف ہے کہ اب لیگ مستحکم ہو چکی لہذا اس کا جواز نہیں بنتا، ملتان سلطانز کی بغیر فیس دیے چوتھے ایڈیشن میں شرکت سے دیگرکا کیس مضبوط بھی ہو گیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایک ٹیم کی بینک گارنٹی کیش بھی کرائی جا چکی جبکہ بعد میں اسی کا چیک باؤنس بھی ہو گیا تھا، بعض فرنچائزز کا یہ مطالبہ ہے کہ سب سے یکساں سلوک ہونا چاہیے، ہم سے بھی بعد کی تاریخوں والے چیک لے لیں۔ میٹنگ میں ان تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا،چیئرمین سب کی بات سنیں گے البتہ تمام مطالبات تسلیم کیے جانے کا کوئی امکان نہیں لگتا۔