پی آئی اے کو 26 فیصد شیئر بیچ کر منافع بخش بنایا جائیگا پرویز رشید

گورنرچیف ایگزیکٹو نہیں، کراچی آپریشن کی نگرانی وزیراعلیٰ سندھ ہی کرسکتے ہیں ، وفاقی وزیراطلاعات، وفد سے گفتگو

کراچی: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے ملازمین کے مفادات کا مکمل خیال رکھے گی اور کسی بھی ملازم کو ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائیگا۔

پی آئی اے کے26 فیصد شیئرز دے کر شراکت داری لائی جائیگی، ادارے کو نجی شعبے کے حوالے نہیں کیا جائیگا۔ بدھ کو پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر یہ ملاقات اس لیے کی جا رہی ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کو بتایا جائے کہ ادارے کی نجکاری نہیں کی جا رہی بلکہ اسے منافع بخش بنانے کیلیے اس کے26 فیصد شیئر نجی شعبے کو دیے جائیں گے۔ملاقات کرنے والوں میں پالپا کے صدر کیپٹن سہیل بلوچ، ایئر لیگ کے مرکزی صدر شمیم اکمل، سیپ کے صدر شوکت جمشید، ایئر لیگ لاہور کے صدر احمد بٹ، ایئر لیگ لاہور کے جنرل سیکریٹری محمود بخاری، سنیئر نائب صدر الائنس آف فرینڈز صفدر انجم، سیکریٹری پیاسی یونین عبداﷲ اور ویلفیئر سیکریٹری ارشد ناظر شامل تھے۔




پرویزرشید نے کہا کہ وفاقی حکومت 26 فیصد شیئر فروخت کرنے کے سلسلے میں جب حتمی فیصلہ کرے گی تو اس موقع پر پی آئی اے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ پی آئی اے کو حکومتی اثرورسوخ سے باہر رکھنے کیلیے نفع نقصان کی بنیاد پر ادارے کا منیجنگ ڈائریکٹر رکھا جائیگا۔ مسلم لیگ (ن) کو عوام میں اس لیے پذیرائی حاصل ہے کہ اس پارٹی نے اپنے کسی بھی دور حکومت میں کسی بھی ادارے سے ملازمین کو بیروزگار نہیں کیا اور اب اس دور حکومت میں بھی کسی کو بیروزگار نہیں کیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس پی آئی اے کیلیے جو تجاویز ہیں وہ پی آئی اے کے ملازمین کے مفاد کیلیے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس پی آئی اے کیلیے مثبت سوچ ہے اور ادارے و ملازمین کے بہترین مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے وہ فیصلے کیے جائیں گے جو دنیا کے بیشتر ممالک نے کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کو یقین دلایا جائے کہ پی آئی اے کے ملازمین کا مفاد حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔این این آئی کے مطابق نجی ٹی وی سے بات چیت میں وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ گورنر صوبے کا چیف ایگزیکٹو نہیں ہوتا، کراچی میں آپریشن کی نگرانی وزیراعلیٰ سندھ ہی کرسکتے ہیں ۔ کراچی میں آپریشن کی ذمے داریاں گورنرکو دینے کا معاملہ کوئی بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکتا ہے۔ ڈاکٹرعشرت العباد دوہفتے کی چھٹی لے کردبئی گئے ہیں ، ابھی وہی گورنر سندھ ہیں۔
Load Next Story