’’اب ہو گا صاف کراچی‘‘ مہم کا کراچی پورٹ ٹرسٹ سے آغاز
علی زیدی اور وسیم اختر نے مہم کا افتتاح کیا، تقریب میں خالد مقبول، فردوس شمیم و دیگر کی شرکت
KARACHI:
میئر کراچی وسیم اختر کی درخواست اور وزیر اعظم کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے ''اب ہوگا صاف کراچی'' مہم کا آغازکراچی پورٹ ٹرسٹ ہیڈ آفس سے کر دیا گیا۔
اتوار کے روز تقریب میں وفاقی وزیر علی زیدی کے خطاب کے دوران بدنظمی اور شرکا کی نعرے بازی کے باعث تقریب جلدی ختم کر دی گئی جبکہ شہر کو صاف کرنے کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آ سکی، وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی اور میئر کراچی وسیم اختر نے کے پی ٹی ہیڈ آفس میں ''اب ہوگا صاف کراچی'' مہم کا افتتاح کیا اور اعلان کیا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ 14 اگست سے قبل شہر کے نالے مکمل صاف ہوں۔
تقریب میں وفاقی وزیر آئی ٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، ڈپٹی میئر کراچی ارشد حسن، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، کراچی سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، سماجی کارکنان، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کھلاڑیوں، فن کاروں اور بڑی تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران کراچی کے ٹیکسز کی رقم دبئی منتقل ہو گئی، اس لیے کراچی اور سندھ میں یہ رقم زمین پر لگی ہوئی نظر نہیں آتی، لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ صفائی تو روز کا مسئلہ ہے آپ شہر صاف کر کے چھوڑ دیں گے تو بعد میں کیا ہو گا، ہم ایک مرتبہ شہر کو مکمل صاف کر کے بتانا چاہتے ہیں کہ کوشش کی جائے تو شہر صاف ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر ، ان کی جماعت اور بلدیاتی منتخب قیادت کے تعاون کے بغیر یہ کام ممکن نہیں، اس لیے ہم مل کر کوشش کریں گے، ہماری نیت صاف ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف ڈبلیو او کا تعاون رہے گا ان کی مشینری اور انفرا اسٹرکچر سے خاصی مدد ملے گی۔
میئر کراچی وسیم اختر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے عدم تعاون کے باعث وفاقی حکومت سے تعاون کی درخواست کی، میں وفاقی وزیر علی زیدی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے خط کے جواب میں تعاون کیا، میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، گزشتہ 10 برسوں میں صوبائی حکومت نے کراچی کو تباہ کیا، میں یہ پوچھتا ہوں کہ کراچی سے جمع ہونے والے ٹیکسز کی رقم کہاں جاتی ہے، مجھے سندھ حکومت کے رویے سے مجبور ہو کر عدالت جانا پڑتا ہے، کے ایم سی کو کچھ وسائل ملتے بھی ہیں تو عدالت کے حکم پر، انھوں نے کہا کہ پورا ملک اور ادارے ان سے 10 سال کا حساب مانگ رہے ہیں اور یہ دوسروں کو کہہ رہے ہیں کہ حساب دو، یہ شرم کا مقام ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت اور علی زیدی کا شکر گزار ہوں کہ میری درخواست پر کراچی کی طرف توجہ دی، وفاقی وزیر علی زیدی کے خطاب کے دوران بدنظمی ہوئی، تقریب میں شریک کچھ لوگوں نے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ووٹ لینے کے بعد سے منتخب نمائندگان اپنے علاقوں میں نہیں آئے ہیں جس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے صورت حال کو کنٹرول کیا اور تقریب کو جلد ختم کر دیا گیا۔
میئر کراچی وسیم اختر کی درخواست اور وزیر اعظم کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے ''اب ہوگا صاف کراچی'' مہم کا آغازکراچی پورٹ ٹرسٹ ہیڈ آفس سے کر دیا گیا۔
اتوار کے روز تقریب میں وفاقی وزیر علی زیدی کے خطاب کے دوران بدنظمی اور شرکا کی نعرے بازی کے باعث تقریب جلدی ختم کر دی گئی جبکہ شہر کو صاف کرنے کے حوالے سے کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آ سکی، وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی اور میئر کراچی وسیم اختر نے کے پی ٹی ہیڈ آفس میں ''اب ہوگا صاف کراچی'' مہم کا افتتاح کیا اور اعلان کیا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ 14 اگست سے قبل شہر کے نالے مکمل صاف ہوں۔
تقریب میں وفاقی وزیر آئی ٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، ڈپٹی میئر کراچی ارشد حسن، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، کراچی سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، سماجی کارکنان، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کھلاڑیوں، فن کاروں اور بڑی تعداد میں خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران کراچی کے ٹیکسز کی رقم دبئی منتقل ہو گئی، اس لیے کراچی اور سندھ میں یہ رقم زمین پر لگی ہوئی نظر نہیں آتی، لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ صفائی تو روز کا مسئلہ ہے آپ شہر صاف کر کے چھوڑ دیں گے تو بعد میں کیا ہو گا، ہم ایک مرتبہ شہر کو مکمل صاف کر کے بتانا چاہتے ہیں کہ کوشش کی جائے تو شہر صاف ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر ، ان کی جماعت اور بلدیاتی منتخب قیادت کے تعاون کے بغیر یہ کام ممکن نہیں، اس لیے ہم مل کر کوشش کریں گے، ہماری نیت صاف ہے، وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف ڈبلیو او کا تعاون رہے گا ان کی مشینری اور انفرا اسٹرکچر سے خاصی مدد ملے گی۔
میئر کراچی وسیم اختر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے عدم تعاون کے باعث وفاقی حکومت سے تعاون کی درخواست کی، میں وفاقی وزیر علی زیدی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے میرے خط کے جواب میں تعاون کیا، میرے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، گزشتہ 10 برسوں میں صوبائی حکومت نے کراچی کو تباہ کیا، میں یہ پوچھتا ہوں کہ کراچی سے جمع ہونے والے ٹیکسز کی رقم کہاں جاتی ہے، مجھے سندھ حکومت کے رویے سے مجبور ہو کر عدالت جانا پڑتا ہے، کے ایم سی کو کچھ وسائل ملتے بھی ہیں تو عدالت کے حکم پر، انھوں نے کہا کہ پورا ملک اور ادارے ان سے 10 سال کا حساب مانگ رہے ہیں اور یہ دوسروں کو کہہ رہے ہیں کہ حساب دو، یہ شرم کا مقام ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت اور علی زیدی کا شکر گزار ہوں کہ میری درخواست پر کراچی کی طرف توجہ دی، وفاقی وزیر علی زیدی کے خطاب کے دوران بدنظمی ہوئی، تقریب میں شریک کچھ لوگوں نے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ووٹ لینے کے بعد سے منتخب نمائندگان اپنے علاقوں میں نہیں آئے ہیں جس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے صورت حال کو کنٹرول کیا اور تقریب کو جلد ختم کر دیا گیا۔