شام کےصد ر بشار الا سد کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیار وں کو تلف کرنا ایک پیچیدہ مرحلہ ہے اور اس منصوبے پر عمل درآمد میں کم از کم ایک سال کا عرصہ اور ایک ارب ڈالر درکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں شام کےصدر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ شام میں خانہ جنگی نہیں ہے، ہمیں خانہ جنگی نہیں بلکہ ایک نئی قسم کی جنگ کا سامنا ہے اور اس میں 80 سے زائد ممالک کے گوریلا شدت پسند شام کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ شام میں ہزاروں کی تعداد میں جہادی موجود ہیں جو کہ قدامت پسند ہیں اور 80 سے 90 فیصد شدت پسندوں کا تعلق القاعدہ سے یا پھر اس کے کسی گروہ سے ہے۔
بشار الاسد کا کہنا تھا کہ 21 اگست کو دمشق میں ہونے والے کیمیائی حملے میں انکی فوج ملوث نہیں تھی بلکہ شامی فوج کو بدنام کرنے کے لئے انکا نام استعمال کیا گیا۔ وہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لئے مکمل تعادن کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن یہ سب وہ امریکی دھمکیوں کے خوف سے نہیں بلکہ روس کے کہنے پر کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کا عمل ایک انتہائی پیچیدہ مرحلہ ہے اور اس میں ایک ارب امریکی ڈالراور کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ شامی صدر بشار الا سد نے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لئے بین الا قوامی کنٹرول میں دینے کے حوالے سے روس کی جانب سے دی گئی پیش کش پر عمل درآمد کرنے کی حامی بھری تھی۔