سیاسی و انتظامی مسائل سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی سے کچرا نہ اٹھا سکا

حکومت سندھ اور کراچی میونسپل کارپوریشن کے درمیان اختیارات کی جنگ نے بھی اس ادارے کا کام متاثر کیا ہے۔


رزاق ابڑوٍ August 06, 2019
کچرے سے600 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے لیکن وفاقی حکومت نے صرف 50 میگا واٹ کا منصوبہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے، ایم ڈی۔ فوٹو: فائل

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ3 سال گذرنے کے باوجود تاحال کچرا اٹھانے کے کام کو کراچی میں مکمل طور پر انجام نہیں دے سکا۔

اگرچہ مذکورہ ادارہ صوبائی سطح پر تشکیل دیا گیا تھا جس کی ذمے داریوں میں نہ صرف صوبے بھر سے کچرا اٹھانا اور اسے ٹھکانے لگانا شامل تھا بلکہ اسے کچرے سے منسلک کاروبار کے مواقع پیدا کرنا، اس سے متعلق ٹیکسز کی وصولی، کچرے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا آغاز اور اس طرح کے دیگر فرائض انجام دینا تھا، اس ضمن میں کوئی خاطر خواہ عملدرآمد نہ ہونے کا ایک سبب ادارے کو درپیش سیاسی اور انتظامی نوعیت کے مسائل بتایا جاتا ہے۔

حکومت سندھ اور کراچی میونسپل کارپوریشن کے درمیان اختیارات کی جنگ نے بھی اس ادارے کا کام متاثر کیا ہے، 2017 میں کراچی کے موجودہ میئر وسیم اختر نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے قیام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ختم کرنے کی استدعا کی، واضح رہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے قانون کے تحت مذکورہ ادارہ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں کام کرے گا جبکہ میئر کراچی اس کے ایکس آفیشو اراکین میں شامل ہوں گے۔

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا وجود 2014 میں سندھ اسمبلی سے منظور کردہ قانون کے تحت قیام عمل میں لایا گیا تاہم اس ادارے نے اپنے کام کا باضابطہ آغاز2016 میں اس وقت کیا جب ایک چینی کمپنی کے ساتھ کراچی میں کچرا اٹھانے کے لیے معاہدہ کیا گیا، ابتدائی طور پر کچرا اٹھانے اور اسے ٹھکانے لگانے کا کام کراچی کے 2 اضلاع سے شروع کیا گیا جن میں ضلع شرقی اور ضلع جنوبی شامل تھے تاہم بعد میںضلع ملیر اور ضلع غربی کو بھی نیٹ ورک میں شامل کرلیا گیا۔

سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ نے حال ہی میں ضلع کورنگی میں بھی کچرا اٹھانے کا کام شروع کرنے کے انتظامات مکمل کرلیے ہیں جبکہ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ عنقریب ضلع وسطی کو بھی اپنے نیٹ ورک میں شامل کرلیا جائے گا۔ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کی انتظامیہ جب ضلع کورنگی اور وسطی میں کچرا اٹھانے کا کام شروع کرنے کے انتظا مات میں مصروف تھی تو اسے ضلع غربی میں کام کرنے والی چینی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنا پڑگیاکیونکہ انتظامیہ کے بقول چینی کمپنی درستکام نہیں کر رہی تھی۔

ایکسپریس کی جانب سے جب سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اے ڈی سجنانی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ مذکورہ چینی کمپنی کو ٹھیکے کی منسوخی کا حتمی نوٹس جاری کیا جاچکا ہے، عنقریب کسی اور کمپنی کو ٹھیکہ دینے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ نے کراچی میں کچرے سے50 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے ایک منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔ کراچی میں کچرے سے 600 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا جاسکتا ہے لیکن وفاقی حکومت نے صرف 50 میگا واٹ کا منصوبہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔

سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی سے گفتگو کے دوران احساس ہوا کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کو درپیش رکاوٹوں میں وفاقی حکومت کے زیر انتظا م ادارے بھی شامل ہیں جن میں کراچی میں واقع کنٹومنٹ کے علاقے، کراچی پورٹ ٹرسٹ، سول ایوی ایشن اور اس طرح کے دیگر ادارے شامل ہیں، کراچی کے کئی علاقے مذکورہ وفاقی اداروں کے زیر انتظام ہیں، ان علاقوں میں سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کا عمل دخل نہیں ہے کیونکہ اس کا دائرہ اختیار صرف بلدیاتی اداروں یعنی ضلعی میونسپل کارپوریشنز کی حدود میں آنے والے علاقوں تک محدود ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں