مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ رکن لوک سبھا فاروق عبداللہ لاپتہ

سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی، عمر فاروق سمیت متعدد کشمیری رہنما یا تو گرفتار ہیں یا نظر بند

فاروق عبداللہ کشمیر کی موجودہ کشیدگی کے دوران سے غائب ہیں۔ فوٹو : فائل

RAHIM YAR KHAN:
مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما تو مختلف جیلوں میں قید ہیں تاہم بھارت نواز سابق وزرائے اعلیٰ عمر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں کو بھی نظر بند کرنے کے بعد گرفتار کیا جا چکا ہے تاہم اس دوران لوک سبھا کے بزرگ رکن اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ منظر عام سے غائب ہوگئے ہیں۔

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ قرار دینے کا بل راجیہ سبھا سے منظوری کے بعد آج لوک سبھا میں پیش کیا لیکن حیران کن طور پر اس اجلاس میں مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے بزرگ سیاست دان، سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ رکن لوک سبھا فاروق عبداللہ اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان


مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنر جی نے لوک سبھا اجلاس کے دوران اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم موقع پر مقبوضہ کشمیر کی سیاسی نمائندگی کرنے والے بزرگ رہنما اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی اسمبلی سے غیر حاضری تشویشناک ہے جب کہ وہ کسی بھی رکن سے رابطے میں بھی نہیں ہیں۔

یہ خبر پڑھیں : مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی گرفتار


اسپیکر لوک سبھا نے جواب میں کہا کہ انہیں فاروق عبداللہ کی چھٹی کی درخواست نہیں ملی ہے اور نہ ہی ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات ہے۔ اسپیکر نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو فاروق عبداللہ کا پتہ لگانے کا حکم بھی دیا۔

واضح رہے کہ فاروق عبداللہ کے صاحبزادے اور کشمیر میں اپوزیشن لیڈر عمر فاروق کو بھارتی فوج نے حفاظتی نظر بندی کے بعد باضابطہ طور پر حراست میں لے لیا تھا علاوہ ازیں سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا گیا تاہم ان تمام مراحل میں فاروق عبداللہ منظر عام سے غائب نظر آئے۔

 
Load Next Story