نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ جیسے چاہیں استعمال کریں چیف جسٹس

سول مقدمات کو بھی نیب قوانین کے ذریعے ڈیل کرنا شروع کردیا گیا ہے، چیف جسٹس


ویب ڈیسک August 07, 2019
سول مقدمات کو بھی نیب قوانین کے ذریعے ڈیل کرنا شروع کردیا گیا ہے، چیف جسٹس فوٹو:فائل

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کهوسہ نے کہا ہے کہ نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں۔

چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران نیب قانون سے متعلق اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اسے جیسے مرضی استعمال کریں، پہلے ہم سنتے تهے کہ سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے لیے نیب قانون کا استعمال کیا جاتا تها، اب سول قوانین کو فوجداری لاء کے ذریعے ڈیل کیا جا رہا ہے، سول مقدمات کو بھی نیب قوانین کے ذریعے ڈیل کرنا شروع کردیا گیا، نیب قانون کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کرپشن کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے ملزم حشمت اللہ شاہ کو بری کرنے کاحکم دے دیا۔ حشمت اللہ پرلوگوں سے کاروبار میں شراکت داری کے لیے دو کروڑ 70 لاکھ روپے لے کر خرد برد کا الزام تها۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم حشمت اللہ کو چار سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تهی۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکها تها۔

چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے کہا کہ امانت کے طور پر پیسے دینے اور بزنس میں لگانے میں فرق ہوتا ہے، تمام بزنس ضروری نہیں کامیاب ہوں،اکثر بزنس ناکام ہو جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں