ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کی تعداد دگنا ہو گئیالقاعدہ سرفہرست الرشید ٹرسٹ بھی شامل

سابقہ دور میں تعداد23 تھی جو بڑھ کر52 ہوگئی، جنداللہ، قاری عابد، نور اللہ، ولی الرحمن اور توحیدگروپ شامل

پیپلزامن کمیٹی، الاختر ٹرسٹ اور بلوچستان کی7عسکری تنظیمیں بھی کالعدم قرار،پنجابی طالبان اور مہاجر ریپبلکن آرمی شامل نہیں، بی بی سی فوٹو : فائل

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں شدت پسندی میں ملوث کالعدم تنظیموں کی فہرست ازسرنو مرتب کی ہے۔

جس کے مطابق ان تنظیموں کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے اور اب کالعدم تنظیموں کی کْل تعداد 52 ہوگئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں جو فہرست مرتب کی گئی تھی اْس میں ایسی تنظیموں کی تعداد 23 تھی۔قبل ازیں5 تنظیموں کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا تاہم اب اس میں صرف2تنظیمیں شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ فہرست میں القاعدہ کو سرِ فہرست رکھا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے تیار ہونے والی فہرست میں لشکر جھنگوی کو پہلے نمبر پر رکھا گیا تھا اور تحریک طالبان پاکستان دوسرے نمبر پر تھی۔

تحریک طالبان پاکستان کے دیگر ونگز کو موجودہ لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ پنجابی طالبان نامی کسی بھی تنظیم کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا۔ اْن 4تنظیموں کو بھی کالعدم قرار دیدیا گیاجو اس سے پہلے واچ لسٹ میں شامل تھیں، ان میں غازی فورس، حرکت الجہاد اسلامی، الرشید ٹرسٹ اور الاختر ٹرسٹ شامل ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق اس فہرست میں اْن گروپوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کا بنیادی تعلق تو تحریک طالبان پاکستان سے ہے لیکن باہمی اختلافات کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے الگ ہو کر کام کررہے ہیں۔




ان تنظیموں میں جنداللہ گروپ، قاری عابد گروپ، نوراللہ گروپ، ولی الرحمٰن گروپ، نظام گروپ، توحید گروپ کے علاوہ دیگر گروہ شامل ہیں، بلوچستان سے تعلق رکھنے والی7کالعدم تنظیمیں بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن یونٹ فرنٹ، بلوچستان ریپبلکن آرمی، لشکر بلوچستان، بلوچستان مسلح دفاع تنظیم اور بلوچستان یونٹ آرمی بھی لسٹ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تنظیمیں مذہبی نہیںمگر بلوچستان میں لشکر جھنگوی بھی کافی سرگرم ہے جو بالخصوص ہزارہ برادری کو نشانہ بنا رہی ہے۔

گلگت بلتستان میں کام کرنے والی تنظیموں تنظیم نوجوانان اہلسنت، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، مرکز سبیل آرگنائزیشن اور شیعہ طلباء ایکشن کمیٹی کو بھی کالعدم قرار دیا۔ سندھ میں پیپلز امن کمیٹی کے علاوہ تحریک طالبان، لشکر جھنگوی اور دیگر ہم خیال تنظیمیں متحرک ہیں جبکہ اس کے علاوہ مختلف گروپ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں جن میں جنداللہ گروپ سرفہرست ہے۔ اگرچہ مہاجر ریپبلکن آرمی کا نام شامل نہیں تاہم وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل کی طرف سے یہ تجویز آئی تھی کہ اسے واچ لسٹ میں رکھا جائے تاہم اس تنظیم کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں لشکرجھنگوی، سْنی تحریک، تحریک نفاذ شریعت محمدی، سپاہ صحابہ اور لشکرطیبہ زیادہ متحرک ہیں۔
Load Next Story