سابق سی ای او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کرپشن کے الزام میں گرفتار
ٹریڈسبسڈی کی مدمیں مزید70کروڑروپے کی کرپشن ،13 نئے مقدمات درج
KARACHI:
ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ اورکچھ عرصہ قبل ریٹائرڈہونے والے ڈی ایم جی گروپ گریڈ22 کے افسرطارق اقبال پوری کوگرفتار کرلیاگیاہے۔
ٹریڈسبسڈی کی مد میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈل میں ایف آئی اے نے مزید 70 کروڑ روپے جعلی کمپنیوں کو دینے کے الزام میں13 نئے مقدمات درج کرلیے ہیں،نامزدملزمان میں ٹڈاپ کے اعلی افسران کے علاوہ مالی اسکینڈل کے مرکزی کردارمیاں طارق، ہارون رئیسانی ، فرحان جونیجواور فیصل خان شامل ہیں،مفرورملزمان کی گرفتاری کیلیے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں،ایف آئی اے کرائم سرکل نے جمعرات کوڈیفنس کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارکرٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق چیف ایگزیکٹوآفیسرطارق اقبال پوری کوگرفتارکرلیا ہے۔
طارق اقبال پوری ٹریڈسبسڈی کی مدمیں ہونے والے اربوں روپے کی کرپشن کے10 مقدمات میں ایف آئی اے کو مطلوب تھے جبکہ مالی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران سامنے والے حقائق کی روشنی میں مجموعی طورپر18 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں،طارق اقبال پوری این آئی سی ایل کے چیئرمین،وفاقی سیکریٹری محنت وافرادی قوت اوروفاقی سیکریٹری سرمایہ کاری کے عہدوں پرفائز رہ چکے۔
ٹڈاپ کے سربراہ کے طورپرتعیناتی کے دوران اربوں روپے کی ٹریڈ سبسڈی کاغذی کمپنیوں کو دیے جانے کے معاملے سے مکمل طورپرآگاہ تھے اوران کی منظوری کے بعدہی کاغذی کمپنیوں کو ٹریڈسبسڈی دی گئی، ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ حال ہی میں سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں70کروڑ روپے ٹریڈسبسڈی کی مدمیں جعلی کمپنیوں کو دینے کے الزام میں مزید13 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
جن میں سابق وفاقی وزیر صنعت و تجارت کے ڈائریکٹرفرحان جونیجو اورسابق دور حکومت کی ایک اور اہم شخصیت کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرنے والے فیصل صدیق خان بھی نامزدملزم ہیں جبکہ اسکینڈل کے مرکزی کرداراور مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے پنجتن ایسوسی ایٹس کے مالکان میاں طارق اورہارون رئیسانی بھی ان مقدما ت میں ایف آئی اے کو مطلوب ہیں جن کی گرفتاری کیلیے ایف آئی اے حکام مسلسل چھاپے ماررہے ہیں،دونوں افرادٹریڈ سبسڈی کی مدمیں ہونے والے فراڈ میں سے ایک ارب روپے سے زائد کے حصے دار ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ میاں طارق اور ہارون رئیسانی کی گرفتاری کے بعد ہی اسکینڈل میں ملوث گزشتہ دورحکومت کی اہم شخصیات کے نام سامنے آنے کاامکان ہے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مفرورملزمان کی گرفتاری کیلیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ اورکچھ عرصہ قبل ریٹائرڈہونے والے ڈی ایم جی گروپ گریڈ22 کے افسرطارق اقبال پوری کوگرفتار کرلیاگیاہے۔
ٹریڈسبسڈی کی مد میں ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈل میں ایف آئی اے نے مزید 70 کروڑ روپے جعلی کمپنیوں کو دینے کے الزام میں13 نئے مقدمات درج کرلیے ہیں،نامزدملزمان میں ٹڈاپ کے اعلی افسران کے علاوہ مالی اسکینڈل کے مرکزی کردارمیاں طارق، ہارون رئیسانی ، فرحان جونیجواور فیصل خان شامل ہیں،مفرورملزمان کی گرفتاری کیلیے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں،ایف آئی اے کرائم سرکل نے جمعرات کوڈیفنس کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارکرٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق چیف ایگزیکٹوآفیسرطارق اقبال پوری کوگرفتارکرلیا ہے۔
طارق اقبال پوری ٹریڈسبسڈی کی مدمیں ہونے والے اربوں روپے کی کرپشن کے10 مقدمات میں ایف آئی اے کو مطلوب تھے جبکہ مالی اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران سامنے والے حقائق کی روشنی میں مجموعی طورپر18 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں،طارق اقبال پوری این آئی سی ایل کے چیئرمین،وفاقی سیکریٹری محنت وافرادی قوت اوروفاقی سیکریٹری سرمایہ کاری کے عہدوں پرفائز رہ چکے۔
ٹڈاپ کے سربراہ کے طورپرتعیناتی کے دوران اربوں روپے کی ٹریڈ سبسڈی کاغذی کمپنیوں کو دیے جانے کے معاملے سے مکمل طورپرآگاہ تھے اوران کی منظوری کے بعدہی کاغذی کمپنیوں کو ٹریڈسبسڈی دی گئی، ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ حال ہی میں سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں70کروڑ روپے ٹریڈسبسڈی کی مدمیں جعلی کمپنیوں کو دینے کے الزام میں مزید13 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
جن میں سابق وفاقی وزیر صنعت و تجارت کے ڈائریکٹرفرحان جونیجو اورسابق دور حکومت کی ایک اور اہم شخصیت کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرنے والے فیصل صدیق خان بھی نامزدملزم ہیں جبکہ اسکینڈل کے مرکزی کرداراور مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے پنجتن ایسوسی ایٹس کے مالکان میاں طارق اورہارون رئیسانی بھی ان مقدما ت میں ایف آئی اے کو مطلوب ہیں جن کی گرفتاری کیلیے ایف آئی اے حکام مسلسل چھاپے ماررہے ہیں،دونوں افرادٹریڈ سبسڈی کی مدمیں ہونے والے فراڈ میں سے ایک ارب روپے سے زائد کے حصے دار ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ میاں طارق اور ہارون رئیسانی کی گرفتاری کے بعد ہی اسکینڈل میں ملوث گزشتہ دورحکومت کی اہم شخصیات کے نام سامنے آنے کاامکان ہے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مفرورملزمان کی گرفتاری کیلیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔