سسلین مافیا گاڈ فادر
اس ملک میں اب ایسا حکمران آیا ہے جو دو ٹوک صاف بات کرتا ہے، وزیر اعظم عمران خان قول کا سچا، وعدہ کا پورا انسان ہے۔
KARACHI:
میں سسلین مافیا Salasian Mafia کے بارے میں تحریرکرنے کی جسارت کررہا ہوں، مطالعے کے بعد یقینا آپ سمجھ جائیں گے میں کیا اورکیوں کہنا چاہتا ہوں۔ سسلین مافیا اسمگلنگ ، منشیات، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لابنگ فرم۔ اگرکوئی جج ان کی کسی بات کو ماننے پر تیار نہ ہو تو یہی سسلین مافیا قتل کروا دیتا ہے۔ سسلین مافیا کرپشن میں اس قسم کے کرپٹ لوگوں کی ہمت افزائی ان کو اپنے زیر اثر رکھتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں ان کے افراد قانون سازی میں اپنے مقاصد شامل رکھتے ہیں۔
سسلین مافیا اسمگلنگ، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں پر آج بھی موجود ہے وہ اپنا کام کروا رہی ہے۔ سسلین مافیا کھربوں کی رقومات دنیا کے بڑے ملکوں میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے بلا دریغ خرچ کیے جاتے ہیں۔ نجی ہوائی کمپنیاں، نجی فضائی جہازوں کی کثرت میڈیا گروہ میں اپنی بالادستی جیسی شہرت چاہیں حاصل کرسکیں۔ سسلین مافیا لوگوں کو زمینیں دیتے ہیں منی لانڈرنگ بھی سسلین مافیا کرتی اور کرواتی ہے چوری ڈاکہ زنی سے حاصل رقومات کالے دھن کو سفید کر دیا جاتا ہے۔
میں پہلے بھی اس امر کا ذکر کرچکا ہوں کہ جتنے ممالک میں کیسینو، جوئے کے اڈے سسلین مافیا کے زیادہ تر ہوتے ہیں۔ ملک سے کالادھن لے جاکر دیگر ممالک کے جوئے کے اڈوں میں سفید کرکے اپنے ملک لے آتے ہیں۔ حقیقت ہے ہمارے ملک کے جوئے خانے ہیں جہاں ان لوگوں کو بھاری رقومات اپنے جوؤں کے اڈوں سے رسید کے ساتھ صاف و شفاف ہوجاتی ہیں۔ اپنے ملک میں کوئی پوچھتا ہے تو رسید بتا دی جاتی ہے کہ یہ فلاں جوا خانہ سے رقم جوئے میں جیتی ہے۔ ان جوئے خانوں کی تصاویر بھی دکھائی جاتی ہیں، چونکہ ان ممالک میں قانون کے مطابق جائز ہے اس لیے سسلین مافیا اپنا کام باآسانی دکھاتی ہے۔ سسلین مافیا کے بینک بھی ہیں، اور بذریعہ بینک منی لانڈرنگ سکھائی اور کرائی جا رہی ہے۔ جب سارا کام کر لیا جاتا ہے سسلین مافیا سمجھتا ہے اب مزید کام کسی دوسرے بینک سے کرنا چاہیے اس لیے وہ بینک بند کردیا جاتا ہے۔ سسلین مافیا کسی دوسرے بینک پر اثرانداز ہوتا ہے یا خرید لیتا ہے۔
اس ملک میں کیا کچھ ہوتا رہا، ایسے ایسے نت نئے طریقوں سے مال و زر باہر گیا عوام کو یاد ہوگا، بندرگاہ سے جانے والی ایک لانچ کو پکڑا گیا تھا جو مال و زر سے بھری ہوئی تھی اس قدر روپیہ جس کو تولنا آسان گننا مشکل تھا۔ متعدد مشینوں پر 20 گھنٹے میں گننا جاسکا تھا۔اس لانچ کے ذریعے ہمارے ملک سے باہر پیسہ جا رہا تھا جس کو مخبری پر پکڑا اس میں سسلین مافیا کا بڑا ہاتھ تھا پھرکیا ہوا کسی کو نہیں معلوم کئی سال بیت گئے شاید اکثر لوگ بھول بھی گئے ہوں گے۔ ایک لانچ پکڑی گئی نہ جانے کتنی اور لانچیں روپیہ لے جاتی رہیں جن کو پکڑا نہ جاسکا۔ سسلین مافیا نے پنجے گاڑے ہوئے تھے سفارش، رشوت، دھونس یا پھر موت چند سال قبل ایک کہانی نے بڑا زور شور کیا۔ بتایا گیا بحری قزاقوں نے ہمارے ملک کے پانی کے جہاز اغوا کرلیے ہیں یہ خبر آئی تھی کہ بحری قزاقوں نے مغوی بنالیا۔
خبرکو عام کرکے عوام کی حمایت حاصل کی جاتی ہے پھر کثیر زر کی ادائیگی کی جاتی ہے اس طرح جہاز چھڑوائے جاتے ہیں روپیہ کہاں اور کس طرح بحری قزاقوں کو کس کے ذریعے دیا جاتا تھا یہ بھی ایک طریقہ کھربوں ڈالر باہر بھیجنے کا تھا۔ عجیب مناظر ہوئے جو لوگ یرغمال بنائے جاتے تھے انھیں قطعی علم نہ تھا کہ ہمیں مغویوں سے چھڑانے کے لیے زر کثیر کہاں بھیجتے ہیں اور کون وصول کرتا ہے۔ اس میں سسلین مافیا کا کردار تھا بلکہ مافیا موجود تھے صومالیہ میں قزاقوں نے بحری جہاز پکڑ کر اپنے قبضے میں لے لیا۔ اتفاق سے وہ سارے ہمارے جہاز یا اگر کسی اور ملک کے تھے تو ان میں ہمارے اور پڑوسی ملک کے ملازمین و مسافر تھے یہ کہانی بھی خوب چلی۔ موازنہ کریں سابقہ حکومتوں کے ادوار میں ہمارے ملک سے کس قدر رقومات باہر لے جائی گئیں۔
موجودہ وزیر اعظم جو کہہ رہے ہیں ''لوٹی ہوئی دولت واپس لانی ہے، میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔'' بالکل درست کہہ رہے ہیں لوٹی ہوئی دولت تو بہرحال آنی ہے لوٹ مار کرنے والے خواہ کتنا شور مچائیں روئیں تڑپیں لوٹا ہوا زر دینا ہے اس میں کوئی معافی نہ ہوگی اگر کوئی ان کو معاف کرے گا یا بغیر وصولیابی پر چھوڑ ے گا تو ملک سے غداری ہوگی ملک و ملت کو جو معیشت کی بدحالی ہوئی ہے اس پر انھیں قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔
موبائل فون اس قدر آسان نہیں، فون کرنا آسان لگتا ہے لیکن کال پوری دنیا میں چلی جاتی ہے دنیا کے ترقی یافتہ بڑے ملک نے ایسا نظام بنایا ہے جہاں ہزاروں ملازمین ہیں جن کا بذریعہ کمپیوٹر دنیا کے تمام فون کو ریکارڈ کرنا۔ جیسے کوئی کسی ملک میں فون کرتا ہے فوری اس کے موبائل کا نمبر بذریعہ آواز چلا جاتا ہے۔ ان کو جس نمبر پر شک و شبہ ہوتا ہے اس کی انکوائری شروع ہوجاتی ہے حتیٰ کہ موبائل بند کردیں تب بھی ان کے پاس نمبر موجود رہتا ہے اس کی ایک بڑی مثال پیش کر رہا ہوں۔ یاد رہے یہ بھی اس ترقی یافتہ ملک کا نقطہ ہے کہا جاتا ہے ، ایک شخص تھا جس کا تعلق کویت سے تھا۔ اس کے پاس ایک ٹیلی فون تھا اس کے ٹیلی فون میں ایک سم تھی جو خفیہ اداروں نے 2006 کوئی کہتا ہے 2008 کسی نے کہا 2010 مختلف فون کیے گئے یہ باہر کی دنیا کا نقطہ ہے اس میں امریکن بھی ہیں۔
کئی برس قبل یہ ٹیلی فون نمبر پاکستان کو دیا گیا کہ ایک خاتون کے نام سے، جین کے نام سے وہاں کوئی خفیہ اداروں کی خاتون کی بھیجی ہوئی تھی انھوں نے یہ نمبر لے لیا لیکن متعدد سال تک فون بند رہا۔ سم کے نمبر کو بدستور چیک کیا جا رہا تھا۔ ایک روز اچانک اس کو کسی شخص نے اپنی سم کو آن کیا، پوری دنیا کے مانیٹرنگ سسٹم میں وہ نمبر آگیا۔ سم آن ہونے کی اطلاع فوری ایک دوسرے کو دی گئی لہٰذا اس کو فالو کرنا شروع کیا۔ یہ وہ بات تھی جس کو کسی حوالہ سے لیا گیا، یہ امریکن نے کہا ہے یہ سم نمبر پاکستان نے بتایا اس کی تلاش شروع کی لیکن یہ نمبر بند ہوگیا تھا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے اسامہ بن لادن کی کئی سال بچنے کی وجہ یہی تھی کہ اس سے بذریعہ ٹیلی فون بات نہیں کی جاتی تھی اس کے بچنے کی یہ بھی وجہ تھی کہ جو لوگ اس سے ملاقات کرتے تھے وہ بھی ٹیلی فون پر بات نہیں کرتے تھے۔ اس کے جاننے والے تمام لوگ اس کے پاس جاکر ملاقات کرتے تھے اور تحریر چھوڑ دیتے تھے یا سامان و خورد ونوش اشیا کسی کے ذریعے پہنچا دیتے تھے۔ بہرحال یہ بات اپنی جگہ حقائق سے چشم پوشی عبث ہے۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ دوحہ قطر میں طالبان کا دفترکھلا ہے ان سے امریکن محو گفتگو ہیں شاید یہ پہلے نہیں سوچا تھا کہ طالبان کے ساتھ امریکن بات کریں گے۔ بہرحال جو بھی ڈائیلاگ ہوں گے وہ طویل الوقتی ہوں گے یہ میرا خیال ہے اس لیے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیکھ لیا ہے کہ اس طویل عرصے میں افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ بے شمار دولت صرف کردی لیکن آج وہ اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طرح ہم افغانستان سے باعزت طریقے سے نکل جائیں جس میں اس کو پاکستان کی مدد درکار ہے۔
اس ملک میں اب ایسا حکمران آیا ہے جو دو ٹوک صاف بات کرتا ہے، وزیر اعظم عمران خان قول کا سچا، وعدہ کا پورا انسان ہے۔ وہ کبھی اپنے ملک و ملت کے خلاف کوئی وعدہ کسی سے کیا ہے نہ کرے گا۔ وہ امریکا کا ساتھ دے گا تو وہ یہ بھی چاہے گا کہ امریکا اس کے ملک کے لیے کچھ کرے اس ہاتھ دو دوسرے ہاتھ لو والا بین الاقوامی فارمولا ہے۔ خصوصی طور پر امریکا ایسا ہی کرتا رہا ہے بلکہ ایسا بھی ہوا ہے مسلمانوں کو فریب دیا گیا جس کی مثال موجود نہیں ،یاد رکھنا چاہیے شیخ مجیب الرحمن کو چھوڑکر برا کیا تھا۔