شام میں عالمی مبصرین كی نگرانی میں جنگ بندی كی حمایت كریں گے نائب وزیراعظم

اس وقت حكومت اور نہ ہی باغی اس پوزیشن میں ہیں كہ وہ اپنے مخالف كو شكست دے سكیں،شامی نائب وزیراعظم

شامی معیشت كو 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے تباہ كن نقصان ہوا ہے۔ شامی نائب وزیراعظم فوٹو؛ فائل

شام كے نائب وزیراعظم نے كہا ہے كہ جنیوا میں مجوزہ مذاكرات میں شامی حكومت بین الاقوامی مبصرین كی نگرانی میں جنگ بندی كی حمایت كرے گی۔

برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے قادری جمیل کا کہنا تھا کہ شامی معیشت كو 2011 میں شروع ہونے والی اس خانہ جنگی كی وجہ سے تباہ كن نقصان ہوا ہے، اس وقت حكومت اور نہ ہی باغی اس پوزیشن میں ہیں كہ وہ اپنے مخالف كو شكست دے سكیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ حكومت كی نمائندگی كر رہے ہیں، اگر جنیوا میں مذاكرات ہوتے ہیں تو حكومت دوست یا پھر غیر جانبدار ممالک كی افواج كی نگرانی میں جنگ بندی كی پیشكش كرے گی۔


شامی نائب وزیراعظم نے كہا كہ بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں بیرونی مداخلت سے پاک پرامن سیاسی عمل كی راہ ہموار ہوگی۔ ان كا كہنا تھا كہ كسی كو اس بات كا خوف نہیں ہونا چاہیے كہ یہ حكومت اپنی موجودہ حالت میں جاری رہے گی، عملی طور پر سابق طرز حكومت ختم ہو چكا ہے، اپنی ترقی پسند اصلاحات كو عملی جامع پہنانے كے لیے یہ ضروری ہے كہ مغربی ممالک اور شام میں ملوث دیگر طاقتیں ہمارے پیچھے مت پڑیں۔

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لووروف اس وقت دمشق میں ہیں جہاں وہ مختلف فریقوں كے رہنماؤں سے ملاقاتیں كر رہے ہیں، روس اور امریكا كا كہنا ہے كہ كیمیائی ہتھیاروں كے معاملے پر اتفاق رائے كے بعد امن حل كی طرف پیش رفت كرنا چاہتے ہیں جب کہ روس اور شام كا كہنا ہے كہ كیمیائی ہتھیاروں كا استعمال حكومت نہیں بلكہ باغی افواج نے كیا تھا۔
Load Next Story