جج اور وکیل قانون کا احترام نہ کریں تو کوئی نہیں کریگا سپریم کورٹ

انسدادرشوت ستانی عدالت میںجج تعیناتی کی سمری سے متعلق غلط بیانی...


Numainda Express August 30, 2012
انسدادرشوت ستانی عدالت میںجج تعیناتی کی سمری سے متعلق غلط بیانی ثابت ہوئی توایکشن لیاجائیگا،ہاسٹل قبضہ کیس میںریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ اگر جج اور وکیل قانون کا احترام نہیںکریں گے تو پھرکوئی نہیں کرے گا۔یہ آبزر ویشن انھوں نے خیبر پختونخوا بارکونسل کے ایک ملازم کی تنزلی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران دی ہے۔

خیبر پختونخوا بارکونسل کے اسسٹنٹ سیکریٹری صاحبزادہ عارف کی شوکاز نوٹس کے بغیر گریڈ 17سے پانچ میں تنزلی کی گئی ۔ہائیکورٹ نے اس فیصلے کوکالعدم کیا جبکہ فیصلے کے خلاف بارکونسل کی اپیل کی سماعت گزشتہ روز جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ نے کی ۔بارکونسل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فریق مخالف پاکستان بارکونسل سے اپیل کر سکتے ہیں اس لیے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کیا جائے تاہم عدالت نے اتفاق نہیںکیا ۔

جسٹس جواد نے کہا قانون یہ ہے کہ کسی کیخلاف کارروائی سے پہلے انہیں سننے کا موقع دیا جاتا ہے،قانون کا احترام ججوں اور وکلا پر زیادہ لازم ہوتا ہے کیونکہ ان پر قانون کی باریکیوںکو سلجھانے کا فریضہ بھی عائد ہوتا ہے ،اگر وہ خود قانون کا احترام نہیںکریںگے تو پھرکوئی بھی نہیںکرے گا۔عدالت نے بارکونسل کی اپیل مستردکر دی۔راولپنڈی میںطالبات کے ہاسٹل پر نیب کے قبضے سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل علیم عباسی نے بتایاکہ راولپنڈی کی احتساب عدالتیں15ستمبر تک موجودہ ڈسٹرکٹ کورٹ کی عمارت میں منتقل ہو جائیںگی جبکہ ضلعی عدالتیں نئی تعمیر ہونے والی جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کر دی جائیںگی ۔

اس موقع پر عدالت نے راولپنڈی کی سپیشل کورٹ برائے انسداد رشوت ستانی میں جج کی عدم تعیناتی کا معاملہ اٹھایا ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا جب عدالت نے خصوصی عدالتوں میں فوری طور پر ججوںکی تعیناتی کا حکم دیا تھا تو پھر ڈیڑھ مہینے تک اس عدالت کوکیوں خالی رکھا گیا ۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا جان بوجھ کر ایسا کیا گیا تاکہ کچھ ملزمان کو جج نہ ہونے کا فائدہ دیا جاسکے۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سمری ایک مہینہ پہلے گئی ہے، اگر غلط بیانی ثابت ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔مزید سماعت سترہ ستمبرکو ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں