کتنے قطری پیدا ہوں گے ملک چلانے کے لیے سپریم کورٹ

رپورٹ چیئرمین نیب سے مانگی مگر ایک تفتیشی افسر رپورٹ دے رہا ہے، جسٹس گلزار احمد

رپورٹ چیئرمین نیب سے مانگی مگر ایک تفتیشی افسر رپورٹ دے رہا ہے، جسٹس گلزار احمد فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے کراچی میں عمارت کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت میں کہا کہ کتنے قطری پیدا ہوں گے ملک چلانے کے لیے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے الہ دین پارک سے متصل عمارت کی تعمیر کے کیس کی سماعت کی۔

تفتیشی افسر نیب رمیش کمار نے رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رپورٹ چیئرمین نیب سے مانگی مگر ایک تفتیشی افسر رپورٹ دے رہا ہے۔


جسٹس گلزار احمد نے نیب حکام کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ نیب والے بھی ان سے مل گئے، غیر قانونی الاٹمنٹ پر نیب بھی جھوٹی رپورٹ دے رہا ہے، اس عمارت کی الاٹمنٹ ہمارے فیصلے کیخلاف ہوئی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ایک قطری کو محکمہ ایویکیو کی زمین کس کھاتے میں دی گئی۔ عدالت نے نیب رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں نئی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کتنے قطری پیدا ہوں گے ملک چلانے کے لیے، کتنے قطریوں کو زمین دی گئی، پاکستان کے لیے اس قطری نے کیا خدمات دیں جو زمین الاٹ کی گئی، ایسا مت کریں، ملک کس حال پر پہنچ گیا ہے، ایسی جھوٹی رپورٹ ہمارے پاس مت پیش کریں۔
Load Next Story