نئے پاکستان میں نیا نظام ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے ’’ڈیتھ وارنٹ‘‘ پر دستخط
ریجنز بھی ختم، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منظوری،نوٹیفکیشن کے بعدپی سی بی آئین کا حصہ بنا دیا جائے گا
نئے پاکستان میں نئے نظام کو نافذ کرنے کی تیاری مکمل ہو گئی اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے ''ڈیتھ وارنٹ'' پر دستخط کردیے گئے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی منظوری دیدی گئی، نوٹیفکیشن کے بعد اسے پی سی بی آئین کا حصہ بنا دیا جائے گا، مجوزہ سسٹم کے تحت پاکستان کرکٹ میں ڈپارٹمنٹل اور ریجنل ٹیموں کا باب بند ہوگیا،12 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں 6صوبائی ٹیموں پر مشتمل نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، شمالی علاقہ جات کی ایک، ایک ٹیم شریک ہوگی، ہر اسکواڈ میں 16،16 کھلاڑی منتخب ہوں گے،ہوم اینڈ اوے بنیاد پر فرسٹ الیون اور سکینڈ الیون ٹیموں کے میچز ہواکریں گے۔
پی سی بی نے نئے نظام کی کامیابی کیلیے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، محکمے اب ان ٹیموں کو اسپانسرز کریں گے، بورڈکا موقف ہے کہ نئے نظام میں ایک کھلاڑی20 سے 25 لاکھ روپے سالانہ کما سکے گا، ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کی ٹیمیں ختم ہونے سے ان کی نمائندگی بھی ختم ہوگئی۔
پی سی بی کا گورننگ بورڈ ازسر نو تشکیل دیا جائے گا۔ اس میں4،4ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو نمائندگی دی جاتی تھی،دیگر 2ارکان پیٹرن انچیف کے نامزد کردہ ہوتے تھے تاہم اب نئے اسٹرکچر کے مطابق گورننگ بورڈ کی تشکیل کرنا ہوگی۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ابتدا سے ہی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مخالف ہیں اور انہی کی ہدایت پر نیا نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ دوسری جانب نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں بے روزگار کرکٹرز کیلیے ملازمتوں کا دروازہ کھل گیا ہے،6صوبائی ٹیموں میں سے ہر ایک کیلیے ہیڈکوچ، اسسٹنٹ کوچ، بیٹنگ اور بولنگ کوچ کی ضرورت ہوگی، یوں مجموعی طور پر 24 اسامیوں پر تقرریاں کی جائیں گی، اس وقت 16 کوچز، اتنے ہی اسسٹنٹ کوچز اور 10 فیلڈنگ کوچز نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے منسلک ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کو نہ صرف صوبائی ٹیموں بلکہ گریڈ ٹو، انڈر 16اور انڈر 19کیلیے بھی کوچز کی بڑی تعداد درکار ہے، گذشتہ دنوں کرکٹرز کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچنگ کورس کیلیے مدعو کیا تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ مستقبل کی ضروریات کیلیے بڑی کھیپ تیار کی جا سکے۔ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کیے جانے سے کئی نامور کرکٹرز بھی بے روزگار ہوجائیں گے،ان سے نئے سسٹم میں جونیئرز کی تربیت کا کام لیا جائے گا۔
گزشتہ روز بورڈ کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کوچز کی اسامیوں کیلیے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی گئیں، انھیں گیم پلاننگ، ٹورنامنٹس کی تیاری، کھلاڑیوں کی انفرادی اور ٹیم کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے کام کرنا ہوگا، کوچز کیلیے لیول ٹو کے ساتھ سابق ٹیسٹ یا انٹرنیشنل کرکٹر ہونا ضروری ہے، دوسری صورت میں کم ازکم 50 فرسٹ کلاس میچز کھیلے ہوں، 3سال کا تجربہ، ٹیلنٹ کی شناخت اور اسے نکھارنے کی مہارت ہونا چاہیے، کمپیوٹر کے استعمال کا تجربہ اور تحریروتقریر میں ابلاغ کی صلاحیت ہونا بھی ضروری ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی منظوری دیدی گئی، نوٹیفکیشن کے بعد اسے پی سی بی آئین کا حصہ بنا دیا جائے گا، مجوزہ سسٹم کے تحت پاکستان کرکٹ میں ڈپارٹمنٹل اور ریجنل ٹیموں کا باب بند ہوگیا،12 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں 6صوبائی ٹیموں پر مشتمل نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
سینٹرل پنجاب اور جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا، شمالی علاقہ جات کی ایک، ایک ٹیم شریک ہوگی، ہر اسکواڈ میں 16،16 کھلاڑی منتخب ہوں گے،ہوم اینڈ اوے بنیاد پر فرسٹ الیون اور سکینڈ الیون ٹیموں کے میچز ہواکریں گے۔
پی سی بی نے نئے نظام کی کامیابی کیلیے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، محکمے اب ان ٹیموں کو اسپانسرز کریں گے، بورڈکا موقف ہے کہ نئے نظام میں ایک کھلاڑی20 سے 25 لاکھ روپے سالانہ کما سکے گا، ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کی ٹیمیں ختم ہونے سے ان کی نمائندگی بھی ختم ہوگئی۔
پی سی بی کا گورننگ بورڈ ازسر نو تشکیل دیا جائے گا۔ اس میں4،4ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو نمائندگی دی جاتی تھی،دیگر 2ارکان پیٹرن انچیف کے نامزد کردہ ہوتے تھے تاہم اب نئے اسٹرکچر کے مطابق گورننگ بورڈ کی تشکیل کرنا ہوگی۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ابتدا سے ہی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مخالف ہیں اور انہی کی ہدایت پر نیا نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ دوسری جانب نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں بے روزگار کرکٹرز کیلیے ملازمتوں کا دروازہ کھل گیا ہے،6صوبائی ٹیموں میں سے ہر ایک کیلیے ہیڈکوچ، اسسٹنٹ کوچ، بیٹنگ اور بولنگ کوچ کی ضرورت ہوگی، یوں مجموعی طور پر 24 اسامیوں پر تقرریاں کی جائیں گی، اس وقت 16 کوچز، اتنے ہی اسسٹنٹ کوچز اور 10 فیلڈنگ کوچز نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے منسلک ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کو نہ صرف صوبائی ٹیموں بلکہ گریڈ ٹو، انڈر 16اور انڈر 19کیلیے بھی کوچز کی بڑی تعداد درکار ہے، گذشتہ دنوں کرکٹرز کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچنگ کورس کیلیے مدعو کیا تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ مستقبل کی ضروریات کیلیے بڑی کھیپ تیار کی جا سکے۔ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کیے جانے سے کئی نامور کرکٹرز بھی بے روزگار ہوجائیں گے،ان سے نئے سسٹم میں جونیئرز کی تربیت کا کام لیا جائے گا۔
گزشتہ روز بورڈ کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کوچز کی اسامیوں کیلیے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی گئیں، انھیں گیم پلاننگ، ٹورنامنٹس کی تیاری، کھلاڑیوں کی انفرادی اور ٹیم کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے کام کرنا ہوگا، کوچز کیلیے لیول ٹو کے ساتھ سابق ٹیسٹ یا انٹرنیشنل کرکٹر ہونا ضروری ہے، دوسری صورت میں کم ازکم 50 فرسٹ کلاس میچز کھیلے ہوں، 3سال کا تجربہ، ٹیلنٹ کی شناخت اور اسے نکھارنے کی مہارت ہونا چاہیے، کمپیوٹر کے استعمال کا تجربہ اور تحریروتقریر میں ابلاغ کی صلاحیت ہونا بھی ضروری ہے۔