کراچی میں شدید بارش سے نظام زندگی درہم برہم مختلف حادثات میں 14 افراد جاں بحق
آئندہ چند گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں متوقع ہیں، محکمہ موسمیات
شہر قائد میں گزشتہ رات سے ہونے والی شدید بارش کے باعث متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔
کراچی میں گزشتہ روز سے جاری موسلا دھار بارش نے شہر قائد میں نظام زندگی درہم برہم کردیا جب کہ مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 6 افراد جان کی بازی ہار گئے، بارش سے ہر طرف پانی ہی پانی ہے اور شہر کا برا حال ہے، کئی سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئی ہیں اور نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2 روزہ بارش کے دوران مختلف حادثات میں خاتون سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے۔
نشیبی آبادیاں زیر آب؛
اورنگی ٹاؤن کے بیشتر علاقے زیر آب آنے کے باعث سیلابی صورتحال کا سامناہے جب کہ شہریوں نے پاک فوج سے مدد کا مطالبہ کیا ہے، منظور کالونی میں بھی نالا اوور فلو ہونے کے باعث رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ گجر نالے کا پانی ایف سی ایریا کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے اور علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
کراچی کے علاقے صدر زیب النسااسٹریٹ کی مارکیٹوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے اور الیکٹرانک مارکیٹ بھی زیرآب آگئی ہے جب کہ سڑکوں سے ریسکیو ٹیمیں غائب ہیں۔ بارشوں کے نتیجے میں شہرکی بیشتر مصروف شاہراہیں زیر آب آچکی ہیں جب کہ پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی مدد کے لیے میدان میں آگئے اور لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران زیادہ سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 150.6 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی جب کہ پہلوان گوٹھ 111، مسرور بیس 110، بیس فیصل 121، گلشن حدید 149، نارتھ کراچی 78 اور صدر میں 86 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ؛
دوسری جانب کے الیکٹرک نے کراچی میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے، ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق شہر کے بیشتر علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہورہا ہے اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کئی جگہوں پر بجلی بند کردی گئی ہے، سیلابی پانی کے باعث تکنیکی عملے کو شدید دشواری کا سامنا ہے اور بجلی کی کچھ تنصیبات سیلابی پانی سے متاثر ہیں۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق سولجر بازار اور منگھوپیر سمیت دیگر مقامات پر اندرونی نوعیت کے کرنٹ لگنے کے حادثات پیش آئے، موسیٰ لین اور کھارادر کے علاقوں میں کنڈوں اور ہینگنگ لائٹس سے کرنٹ لگنے کی رپورٹس آئیں، کنڈوں اور سیلاب کے باعث کچھ مقامات پر عارضی بجلی بند کی گئی ہے جب کہ صدر، گلشن، جوہر، ٹاور اور نارتھ کراچی کے بیشتر علاقوں میں بجلی بحال ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ دورہ؛
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جام صادق پُل، کاز وے ندی اور قیوم آباد کا دورہ کیا اور ریسکیو کا کام تیز کرنے کے لیے کمشنر کو ہدایت کی جب کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پُل کے ٹکڑے پر پھنسے 5 لوگوں اور موٹر سائیکل کو نکالنے کے لیے ایدھی کی بوٹس بھی منگوا لیں۔
مزید بارشوں کا امکان؛
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ مون سون کا بارش دینے والا سسٹم سمندر کی جانب مڑنا شروع ہوگیا ہے، سسٹم کا بڑا حصہ شہر کی فضاؤں پر موجود ہے اور آئندہ چند گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں متوقع ہے، مون سون سسٹم کے اثرات آج رات تک تیز بارشوں کی شکل میں برقرار رہ سکتے ہیں، سسٹم کے اثرات کے نتیجے میں پیر کی سہ پہر تک معتدل اور ہلکی بارش کا امکان موجود ہے۔
کراچی کو پانی کی فراہمی معطل؛
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن ہونے کے باعث شہر کو پانی فراہم کرنے والے 20 پمپ بند ہوگئے، ادھر بیک پریشر سے 72 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی جب کہ پانی کے پریشر سے پمپنگ اسٹیشن کے لنک روڈ کا بڑا حصہ اکھڑ گیا ہے۔
پانی جمع ہونے کے باعث پائپ لائن کا مرمتی کام شروع نہ ہو سکا ہے، کینجھر جھیل سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کو پانی کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے جب کہ دھابیجی میں قومی شاہراہ 2 مقامات سے بیٹھ گئی ہے اور کراچی ٹھٹھہ 2 رویہ روڈ کا ایک حصہ بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
میئر کا شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ؛
میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعلیٰ سندھ سے شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے پاس کوئی اختیارات نہیں اور شہر کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ ہے کہ کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دیا جائے، سب کی منتیں کرکر کے تھک گیا ہوں اور کیا کروں میں، پاک فوج سے درخواست ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جائے، سندھ حکومت اور اس کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
کراچی میں گزشتہ روز سے جاری موسلا دھار بارش نے شہر قائد میں نظام زندگی درہم برہم کردیا جب کہ مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 6 افراد جان کی بازی ہار گئے، بارش سے ہر طرف پانی ہی پانی ہے اور شہر کا برا حال ہے، کئی سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئی ہیں اور نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2 روزہ بارش کے دوران مختلف حادثات میں خاتون سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے۔
نشیبی آبادیاں زیر آب؛
اورنگی ٹاؤن کے بیشتر علاقے زیر آب آنے کے باعث سیلابی صورتحال کا سامناہے جب کہ شہریوں نے پاک فوج سے مدد کا مطالبہ کیا ہے، منظور کالونی میں بھی نالا اوور فلو ہونے کے باعث رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ گجر نالے کا پانی ایف سی ایریا کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے اور علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
کراچی کے علاقے صدر زیب النسااسٹریٹ کی مارکیٹوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے اور الیکٹرانک مارکیٹ بھی زیرآب آگئی ہے جب کہ سڑکوں سے ریسکیو ٹیمیں غائب ہیں۔ بارشوں کے نتیجے میں شہرکی بیشتر مصروف شاہراہیں زیر آب آچکی ہیں جب کہ پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی مدد کے لیے میدان میں آگئے اور لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران زیادہ سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 150.6 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی جب کہ پہلوان گوٹھ 111، مسرور بیس 110، بیس فیصل 121، گلشن حدید 149، نارتھ کراچی 78 اور صدر میں 86 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ؛
دوسری جانب کے الیکٹرک نے کراچی میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے، ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق شہر کے بیشتر علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہورہا ہے اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کئی جگہوں پر بجلی بند کردی گئی ہے، سیلابی پانی کے باعث تکنیکی عملے کو شدید دشواری کا سامنا ہے اور بجلی کی کچھ تنصیبات سیلابی پانی سے متاثر ہیں۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق سولجر بازار اور منگھوپیر سمیت دیگر مقامات پر اندرونی نوعیت کے کرنٹ لگنے کے حادثات پیش آئے، موسیٰ لین اور کھارادر کے علاقوں میں کنڈوں اور ہینگنگ لائٹس سے کرنٹ لگنے کی رپورٹس آئیں، کنڈوں اور سیلاب کے باعث کچھ مقامات پر عارضی بجلی بند کی گئی ہے جب کہ صدر، گلشن، جوہر، ٹاور اور نارتھ کراچی کے بیشتر علاقوں میں بجلی بحال ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ دورہ؛
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جام صادق پُل، کاز وے ندی اور قیوم آباد کا دورہ کیا اور ریسکیو کا کام تیز کرنے کے لیے کمشنر کو ہدایت کی جب کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پُل کے ٹکڑے پر پھنسے 5 لوگوں اور موٹر سائیکل کو نکالنے کے لیے ایدھی کی بوٹس بھی منگوا لیں۔
مزید بارشوں کا امکان؛
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ مون سون کا بارش دینے والا سسٹم سمندر کی جانب مڑنا شروع ہوگیا ہے، سسٹم کا بڑا حصہ شہر کی فضاؤں پر موجود ہے اور آئندہ چند گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں متوقع ہے، مون سون سسٹم کے اثرات آج رات تک تیز بارشوں کی شکل میں برقرار رہ سکتے ہیں، سسٹم کے اثرات کے نتیجے میں پیر کی سہ پہر تک معتدل اور ہلکی بارش کا امکان موجود ہے۔
کراچی کو پانی کی فراہمی معطل؛
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن ہونے کے باعث شہر کو پانی فراہم کرنے والے 20 پمپ بند ہوگئے، ادھر بیک پریشر سے 72 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی جب کہ پانی کے پریشر سے پمپنگ اسٹیشن کے لنک روڈ کا بڑا حصہ اکھڑ گیا ہے۔
پانی جمع ہونے کے باعث پائپ لائن کا مرمتی کام شروع نہ ہو سکا ہے، کینجھر جھیل سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کو پانی کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے جب کہ دھابیجی میں قومی شاہراہ 2 مقامات سے بیٹھ گئی ہے اور کراچی ٹھٹھہ 2 رویہ روڈ کا ایک حصہ بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
میئر کا شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ؛
میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعلیٰ سندھ سے شہر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے پاس کوئی اختیارات نہیں اور شہر کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ ہے کہ کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دیا جائے، سب کی منتیں کرکر کے تھک گیا ہوں اور کیا کروں میں، پاک فوج سے درخواست ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جائے، سندھ حکومت اور اس کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔