صدرمملکت کوکنٹونمنٹ کوزمین دینے کااختیارنہیں سپریم کورٹ

صدرپاکستان سرکاری زمینوں کے مالک نہیں، انھیں سرکاری اراضی کسی کو الاٹ کرنے کااختیار نہیں، سپریم کورٹ


Staff Reporter September 21, 2013
صدرپاکستان سرکاری زمینوں کے مالک نہیں، انھیں سرکاری اراضی کسی کو الاٹ کرنے کااختیار نہیں، سپریم کورٹ. فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ صدرپاکستان سرکاری زمینوں کے مالک نہیں، انھیں سرکاری اراضی کسی کو الاٹ کرنے کااختیار نہیں، یہ آبزرویشن چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے جمعے کوکراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران دی۔ عدالت کے استفسار پر محکمہ ریونیو کے افسر ذوالفقارشاہ نے بتایا کہ اب کراچی میں کوئی زمین ناکلاس نہیں رہی۔ آئی ایس آئی کے وکیل راجاارشاد کا یہ موقف درست نہیں کہ ضلع غربی میں 10ایکڑ ناکلاس زمین کی الاٹمنٹ کا معاملہ ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ کراچی کی 6لاکھ36ہزار427ایکڑزمین کاسروے کیاجاچکاہے، 23ہزار 240ایکڑ زمین پر سرکاری اداروں کا قبضہ ہے جن میں کے پی ٹی نے1238، ملیرکینٹ 1522، پورٹ قاسم نے 134ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ کیاہے۔ قبضہ کرنے والے دیگراداروں میں کینپ اورڈی ایچ اے بھی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ زمینوں پرنجی قبضے میں ملیراورغربی کے علاقے شامل ہیں۔ زمینوں پرقبضہ گوٹھ، پولٹری فارم اورمکانات بناکرکیاگیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارا سروے کرانے کامقصدغریبوں کے گھرہٹانانہیں، غریبوں کے توہم ہمدرد ہیں۔

ڈی ایچ اے کے وکیل نذرمحمد نے بتایا کہ 2005میں صدرپاکستان نے ملٹری اسٹیٹ آفس کی 40ایکڑ سے زائد اراضی ڈی ایچ اے کودی تھی جس پرچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ یہ زمین ملٹری اسٹیٹ کی نہیں صوبے کی ہے۔ صدرکسی کونہیں دے سکتے۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ جوزمین فوجی مقاصد کے استعمال میں نہ ہو، وہ واپس صوبے کودے دی جاتی ہے۔ کنٹونمنٹ کی زمین عارضی دی جاتی ہے، ملکیت صوبے کی رہتی ہے۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہ کنٹونمنٹ میں مختلف کیٹیگری کی اراضی شامل ہوتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کسی کو مالکانہ حقوق پراراضی نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے آئی ایس آئی کو ضلع غربی میں 10ایکڑ اراضی الاٹ نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سندھ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

آئی ایس آئی کی جانب سے راجاارشاد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیاکہ ضلع غربی میں 10ایکر اراضی رہائشی مقاصد کے لیے الاٹمنٹ کے لیے سمری جاری کی جاچکی تھی مگر حکومت سندھ نے مطلوبہ منظوری نہیں دی۔ انھوں نے بتایاکہ یہ اراضی 50فیصدرقم کی ادائیگی پردی جارہی ہے۔ عدالت کے استفسار پرایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ سندھ حکومت کو اس الاٹمنٹ پراعتراض ہے۔ عدالت نے ہدایت کی آئندہ سماعت تک جواب داخل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں