ارشد پپو اور ساتھیوں کا ڈی این اے ٹیسٹ نہیں ہوسکتا شاہد حیات

قتل کرکے لاشوں کواس طرح جلایا گیاجسم کاکچھ حصہ نہیں ملا، سپریم کورٹ میں بیان


Staff Reporter September 21, 2013
قتل کرکے لاشوں کواس طرح جلایا گیاجسم کاکچھ حصہ نہیں ملا، سپریم کورٹ میں بیان۔ فوٹو : فائل

کراچی پولیس کے سربراہ شاہدحیات نے کہا ہے کہ ارشد پپواوراس کے ساتھیوں کوقتل کرکے ان کی لاشوں کوجلادیا گیا تھا۔

انھوں نے عدالت کوبتایا کہ تینوں افراد کی لاشوں کواس طرح جلایاگیا کہ پولیس کوان کے جسم کاکوئی بھی حصہ نہیں مل سکاکہ ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جاسکے ، یہ بات انھوں نے جمعے کوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کو بتائی،سپریم کورٹ میں لیاری گینگ وارکے اہم کردارارشد پپو کے ساتھی جمعہ شیرعرف شیراپٹھان کی والدہ نے درخواست دائرکی تھی کہ اس کابیٹا جمعہ شیر اس روز سے غائب ہے جس روزڈیفنس کے علاقے سے ارشد پپوکواغواکرکے قتل کیاگیاتھا، ان کے بیٹے کاکسی گروہ سے تعلق نہیں تھا لیکن ابھی تک لاش اہلخانہ کونہیں ملی اس لیے وہ اس کی موت کا یقین نہیں کرسکتے، بازیاب کرایا یالاش حوالے کی جائے، شیرا پٹھان کے والد ، والدہ ، بہن اور بیوی مسلسل کئی سماعتوں کے موقع پرعدالت آرہے تھے۔



تاہم جمعے کواس بارے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے عدالت کو بتایا کہ وڈیواہل خانہ کودکھائی گئی اورانھوں نے جمعہ شیر کی حیثیت سے شناخت بھی کیاتھا لیکن لاش کوجلادیاگیاتھا اس لیے لاش نہیں مل سکی،چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کچھ ایسی اطلاعات تھیں کہ قتل کے بعد لاشوں کے سروں سے فٹبال کھیلا گیاتھا،ان کے بالوں سے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے، تاہم شاہد حیات نے بتایا کہ یہ درست ہے لیکن سروں سے کھیلنے کے بعد انھیں بھی جلادیاگیاتھا اورتینوں میں سے کسی کے جسم کا کوئی حصہ اس قابل نہیں تھاکہ اس کا ٹیسٹ کرایا جاسکے،جمعہ شیر کے اہل خانہ نے عدالت کو بتایا کہ پہلی بار انھیں جمعہ شیر کے قتل کے عدالت کے استفسار پرشاہد حیات نے بتایا کہ اس مقدمے میں ارشد پپو کی اہلیہ کے نامزدکردہ 6ملزمان کوگرفتارکرکے مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں