پاکستان نے افغان طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کو رہا کردیا
ملا عبدالغنی برادر کو فی الحال کسی ملک کے حوالے نہیں کیا جارہا وہ پاکستان میں ہی رہیں گے، ذرائع
پاکستان نے افغان طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کو رہا کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان سے مذاکرات اور افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان میں قید افغان طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کو رہا کردیا ہے، ملا برادر کو سعودی عرب یا ترکی سمیت کسی بھی اسلامی ملک کے حوالے نہیں کیا جارہا وہ پاکستان میں ہی رہیں گے، ملا عبدالغنی کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، ان کے اہلخانہ اور قریبی رشتے دار ملا برادر سے مل سکیں گے۔
ملا عبد الغنی برادر کا شمار طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمدعمر کےقریبی ساتھیوں میں سے ہے، ملا برادر کا شمار ان چند سینئیر طالبان رہنماؤں میں ہوتا ہے جو امریکی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی سمجھے جاتے ہیں، انٹرپول کے مطابق ملا برادر طالبان تحریک میں اہم فوجی کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ طالبان کے آرمی چیف بھی رہ چکے ہیں، ملا عبد الغنی برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماؤں کی کونسل اور تنظیم کے مالی اور سیاسی امور بھی چلاتے تھے۔
اس سے قبل بھی پاکستان کی جانب سے 33 طالبان رہنماؤں کو رہا کیا جاچکا ہے، جن میں سے اکثر کو کابل اور دوحہ مذاکرات میں شامل کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان سے مذاکرات اور افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان میں قید افغان طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر کو رہا کردیا ہے، ملا برادر کو سعودی عرب یا ترکی سمیت کسی بھی اسلامی ملک کے حوالے نہیں کیا جارہا وہ پاکستان میں ہی رہیں گے، ملا عبدالغنی کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، ان کے اہلخانہ اور قریبی رشتے دار ملا برادر سے مل سکیں گے۔
ملا عبد الغنی برادر کا شمار طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمدعمر کےقریبی ساتھیوں میں سے ہے، ملا برادر کا شمار ان چند سینئیر طالبان رہنماؤں میں ہوتا ہے جو امریکی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی سمجھے جاتے ہیں، انٹرپول کے مطابق ملا برادر طالبان تحریک میں اہم فوجی کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ طالبان کے آرمی چیف بھی رہ چکے ہیں، ملا عبد الغنی برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماؤں کی کونسل اور تنظیم کے مالی اور سیاسی امور بھی چلاتے تھے۔
اس سے قبل بھی پاکستان کی جانب سے 33 طالبان رہنماؤں کو رہا کیا جاچکا ہے، جن میں سے اکثر کو کابل اور دوحہ مذاکرات میں شامل کیا گیا ہے۔