اسٹیوجابز کی زندگی کے چند گوشے…

آئی فون کے شریک موجد اور ’’ایپل‘‘کے بانیوں میں سے ایک تھے، زندگی کی کہانی عجوبے سے کم نہیں

ااسٹیو جابز نے آئی فون کی ایجاد سے اربوں ڈالر کمائے۔ وہ دنیا کے چندکھرب پتی افراد میں سے ایک تھا۔فوٹو : فائل

لاہور:
آئی فون کے ٹچ سسٹم کے سب مداح ہے۔ اس کی اسکرین پر انگلی کو چھونے کی دیر ہے کہ تصاویر اور پیغام تیز رفتاری کے ساتھ حرکت کرنے لگتے ہیں۔

آئی فون موجودہ زمانے میں ایک سینسیشن بن چکا ہے۔ امریکا سے آغاز کرنے والا یہ شاندار مواصلاتی آلہ اب پوری دنیا میں مقبول ہے۔اگرچہ اس کی قیمت بہت زیادہ ہے لیکن شوقین لوگ یہ قیمت بھی ادا کرنے کو تیار ہیں۔ آئی فون کے علاوہ آئی پیڈ اور آئی پوڈ بھی اسی قسم کے مشہور مواصلاتی آلات ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ان جدید آلات کو استعمال کرنے والے اکثر افراد اس کے خالق کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ان کا خالق ااسٹیو جابز ہے۔ ااسٹیو جابز نے اپنی اس ایجاد سے اربوں ڈالر کمائے۔ وہ دنیا کے چندکھرب پتی افراد میں سے ایک تھا۔

ماضی کا صیغہ اس لیے کہ اسٹیو جابز اب اس دنیا میں نہیں۔وہ دوسال قبل صرف 56 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرنے والے جدید ترین آئی فون، آئی پیڈ اور آئی پوڈ کے تخلیق کار اسٹیو جابز کی وفات کی دوسری برسی اگلے ماہ 5اکتوبر کو ہے۔اسٹیو جابز نے جو مذکورہ بالا ایجادات کیں، وہ تو حیرت انگیز ہیں ہی، اسٹیو جابزکی اپنی زندگی کی کہانی بھی کسی عجوبے سے کم نہیں۔



اسٹیو جابز 24فروری 1955 کو سان فرانسسکو کیلی فورنیا کے دو نوجوان طالب علموں جواین شیبل جو بعدازاں جواین سمپسن کہلائی ، اور عبداللہ فتح جان جندالی کے ہاں بغیر شادی کے پیدا ہوئے۔ دونوں نوعمر والدین پیدائش کے وقت یونیورسٹی آف وسکونسن میں پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے یہ بچہ بغیر نام رکھے ایک جوڑے کو دے دیا۔

اسٹیو جابز کا والد شامی نژاد تھا جو بعدازاں پولیٹیکل سائنس کا پروفیسر بنا جبکہ آج کل وہ مختلف ہوٹل اور کیسینو چلاتا ہے۔ اس کی ماں شیبل سپیچ تھیرپسٹ تھی۔ نومولود بچے کوگود دینے کے کچھ عرصہ بعد جندالی اور شیبل نے باقاعدہ شادی کرلی اور ان کے ہاں بیٹی ہوئی جس کا نام انھوں نے مونا رکھا تاہم بعدازاں دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ اسٹیو جابز کی بہن مونا ناول نگار ہے۔ حیرت انگیز طورپر 27 سال کی عمر تک اسٹیو جابز کو علم نہ تھا کہ اس کے والدین کوئی اور تھے اور جن کے ہاں اس نے پرورش پائی ، وہ اس کے منہ بولے والدین تھے۔اپنے حیاتیاتی والدین کا پتہ چلنے پر اسے ایک دھچکا لگا۔

اسٹیو جابز کی منہ بولی ماں کا نام کلارا اور باپ کا پال جابز تھا، یوں انھوں نے اپنے گود لیے بیٹے کا نام اسٹیون پال جابز رکھا جو بعدازاں اسٹیو جابز کہلایا۔ کلارا اکاؤنٹینٹ کی حیثیت سے ملازمت کرتی تھی جبکہ پال کوسٹ گارڈ سے ریٹائرمنٹ کے بعد مکینک کا کام کرتا تھا۔ یہ خاندان ماوؤنٹین ویو، جو کہ کیلیفورنیا کی مشہور سلیکان ویلی کا حصہ تھی ، رہتا تھا۔اسٹیو جابز جب نوعمر تھا تو وہ اور اس کے منہ بولے والد پال گھر کے گیراج میں الیکٹرانکس کی مصنوعات پر کام کرتے تھے اور نت نئے تجربے کرتے تھے۔ پال اپنے بیٹے کو بتاتا تھا کہ کس طرح الیکٹرانکس کی مصنوعات کو پرزے پرزے کرتے اور کس طرح انھیں دوبارہ جوڑتے ہیں۔ یہ ایک مشغلہ تھا جس نے اسٹیو کے اندر اعتماد، تجسس اور میکانیکی صلاحیتیں پیدا کیں۔



اگرچہ اسٹیو جابز بچپن سے ہی ذہین اور اختراعی ذہن رکھنے والا تھا تاہم اسکول میں اپنی ابتدائی تعلیم کے دنوں میں اس نے سب کو خاصا تنگ کیا۔ وہ اسکول میں صرف شرارتیں کرتا تھا حتیٰ کہ اس کے چوتھی جماعت کے ٹیچر نے اسے پڑھائی میں دلچسپی دکھانے کے لیے لالچ دیا۔اس کے بعد اسٹیو جابز نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی جس پر اسکول کی انتظامیہ نے اسے ڈائریکٹ ہائی اسکول میں بھیجنا چاہا لیکن اس کے والدین نے یہ بات ماننے سے انکار کردیا۔

کچھ عرصے بعد جابز کو ہوم سٹیڈ ہائی اسکول میں داخل کیا گیا۔ یہ 1971 کا زمانہ تھا۔انہی دنوں میں اس کی ملاقات اپنے مستقبل کے بزنس پارٹنر سے ہوئی۔ جی ہاں ، یہ اسٹیو ووزنیاک تھا۔ یہ ملاقات ووزنیاک کے ایک دوست نے کرائی تھی۔ ووزنیاک ان دنوں میں یونیورسٹی آف مشی گن میں پڑھ رہا تھا۔2007 میں ایک انٹرویو میں ووزنیاک نے بتایا کہ وہ اور اسٹیو جابز کس طرح کامیاب ہوئے۔

اس نے بتایا کہ وہ دونوں الیکٹرانکس سے عشق کرتے تھے اور یہی بات ڈیجیٹل چپس میں ان کی لگن کی وجہ بنی۔ ان دنوں بہت کم لوگ کمپیوٹر چپس کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ کیسے کام کرتی ہیں اوران سے کیا کیا کام لیا جاسکتا ہے۔ ووزنیاک کا کہنا ہے کہ وہ کئی کمپیوٹر ڈیزائن کرچکا تھا اس لیے الیکٹرانکس اور کمپیوٹر کے ڈیزائنز کے حوالے سے وہ اسٹیو جابز سے آگے تھا لیکن اس کے باوجود دونوں کی دلچسپیاں مشترکہ تھیں۔دنیا کی بہت سی چیزوں کے بارے میں ان کی رائے ایک جیسی تھی۔

ایپل کمپیوٹر

ہائی اسکول کے بعد جابز پورٹ لینڈ اوریگون میں واقع ریڈ کالج میں داخل ہوا۔کوئی سمت دکھائی نہ دینے پر چھ ماہ بعد اس نے کالج چھوڑ دیا اور اگلے اٹھارہ ماہ اس نے تخلیقی کلاسز میں گذارے۔جابز کے بقول اس نے خطاطی کا ایک کورس کیا جس کے نتیجے میں اسے ٹائپو گرافی سے زبردست دلچسپی پیدا ہوگئی۔

1974 میں اسٹیو جابز مشہور ویڈیو گیمز کمپنی ''اٹاری'' سے منسلک ہوگیا۔کئی ماہ بعد اس نے اٹاری کو چھوڑ دیا اور روحانی دنیا کی تلاش میں بھارت چلا گیا جہاں اس نے پورے بھارت کا دورہ کیا اور مختلف ادویات کے تجربے کرنے لگا۔1976 میں جب اسٹیوجابز صرف اکیس سال کا تھا تو اس نے ووزنیاک کے ساتھ مل کر ''ایپل کمپیوٹرز'' کے نام سے کمپنی شروع کی۔کس قدر دلچسپی کی بات ہے کہ اتنی بڑی کمپنی کا آغاز جابز کے گھر کے چھوٹے سے گیراج میں کیا گیا۔



جابز اور ووزنیاک کو اس بات کا کریڈٹ دیا جاتا ہے کہ انھوں نے کمپیوٹر کی انڈسٹری میں انقلاب برپا کردیا اور کمپیوٹر مشینوں کو چھوٹے سے چھوٹا اور سستے سے سستا بنادیا۔ انھوں نے کمپیوٹر کے دماغ میں اضافہ کیا اور اسے روزمرہ صارفین کے لیے قابل رسائی بنادیا ۔ ووزنیاک نے یوزر فرینڈلی پرسنل کمپیوٹرز کی ایک سیریز تخلیق کی جس کے لیے مارکیٹنگ کی ذمے داری اسٹیو جابز کو دی گئی۔ایپل کمپیوٹر کی ابتدائی قیمت صرف 666.66 ڈالر تھی۔ایپل ون نے کمپنی کو 774,000ڈالر کماکردیے۔تین سال بعد جب ایپل کا دوسرا ماڈل ایپل ٹو جاری کیا گیا تو کمپنی کی سیلز سات سو فیصد تک بڑھ کر 139 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔1980ء میں ایپل کمپیوٹر باقاعدہ ٹریڈنگ کمپنی بن گئی جس کی ٹریڈنگ کے پہلے دن مارکیٹ ویلیو ایک سو بیس ارب ڈالر تھی۔جابز نے پیپسی کولا کے مارکیٹنگ گرو جان سکلی سے بات کی اور ایپل کے صدر کا عہدہ اسے سونپ دیا گیا۔

جابز کا ''ایپل'' چھوڑنا اور دوبارہ آنا
ان دنوں ایپل کی کئی مصنوعات میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آئے جس کی وجہ سے کمپنی کو یہ مصنوعات مارکیٹ سے واپس لینا پڑیں اور صارفین کو مایوسی کا سامنا ہوا۔اس کے نتیجے میں آئی بی ایم کمپنی (IBM) سیلز میں ایپل سے آگے نکل گئی اور جلد ہی آئی بی ایم کی بزنس ورلڈ میں اجارہ داری قائم ہوگئی۔1984ء میں ایپل نے Macintosh کمپیوٹر جاری کیا۔اس کمپیوٹر سے کاروباری اداروں کا کام بہت آسان اور جاذب نظر ہوگیا ۔ تاہم قابل ذکر سیلز اور آئی بی ایم کے کمپیوٹرز سے اچھی کارکردگی کے باوجود یہ آئی بی ایم سے آگے نہ نکل سکا۔ جان سکلی کا خیال تھا کہ اسٹیو جابز ایپل کو نقصان پہنچا رہا ہے جس پر ایگزیکٹو اس کو کمپنی سے نکالنے کا سوچنے لگے۔

1985 میں جابز نے ایپل کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ایک نئی ہارڈ ویر اور سافٹ ویر کمپنی NeXT, Inc کا آغاز کیا۔اگلے سال اسٹیو جابز نے جارج لوکاس سے ایک اینی میشن کمپنی کو خریدا جو بعدازاں پکسر اینی میشن اسٹوڈیوز بنی۔اس کمپنی کا شاندار مستقبل دیکھتے ہوئے اسٹیوجابز نے اس میں پچاس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ پکسر اینی میشن فلمز نے کئی شاندار اینی میشن فلمیں تیار کیں جن میںٹوائے اسٹوری Toy Story ، فائنڈنگ نیموFinding Nemo اور دی انکریڈیبلز The Incredibles قابل ذکر ہیں۔ پکسر فلمز نے چار ارب ڈالر کمائے۔ 2006 میں پکسر والٹ ڈزنی میں ضم ہوگئی اوریوں اسٹیوجابز والٹ ڈزنی کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر بن گئے۔

پکسر کی کامیابی کے باوجود NeXT, Inc کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور یہ امریکا میں زیادہ کامیابی حاصل نہ کرسکی۔آخرکار 1997 میں اپیل نے اسے چار سو تیس ملین ڈالر میں خریدلیا۔ اسی سال جابز سی ای او کی حیثیت سے اپیل میں واپس لوٹ آئے۔



اسٹیو جابز نے 1970ء کے عشر ے میں جس طرح ایپل کو کامیابی کے مدار تک پہنچایا تھا ، اس طرح 1990ء کے عشرے میں اس نے کمپنی کو نئے سرے سے اوپر لے جانے کے لیے بہت کام کیا اور اسے اس کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔نئی انتظامی ٹیم ، ہوشیار اسٹاک آپشنز اور صرف ایک ڈالر سالانہ تنخواہ کے ساتھ جابز ایپل کو دوبارہ کامیابی کی طرف لے آئے۔ان کی شاندار مصنوعات جیسے ''آئی میک'' ، موثر برینڈنگ کمپین اور اسٹائلش ڈیزائنوں نے ایک بار پھر صارفین کی توجہ حاصل کرلی۔

کینسر سے مقابلہ اور وفات
2003ء میں اسٹیو جابز کو پتہ چلا کہ اسے لبلبے کا کینسر لاحق ہوچکا ہے۔جابز نے فوری طورپر سرجری کرانے کے بجائے غذائی علاج اور مشرقی طریقہ علاج سے کام لیا۔نو ماہ تک اس نے سرجری کو ٹالے رکھا جس کی وجہ سے ایپل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سراسمیگی پھیل گئی۔ایگزیکٹو کو خوف تھا کہ اگر اسٹیو جابز کی بیماری کی خبر پھیل گئی تو شیئر ہولڈر اپنا سرمایہ واپس نکال لیں گے۔ تاہم ایسا نہ ہوا۔2004ء میں اسٹیو جابز کی کامیابی سرجری ہوئی اور رسولی کو نکال دیا گیا۔

2009ء میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیاکہ جابز کا وزن کم ہورہا ہے جس سے قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ اس کی بیماری واپس لوٹ آئی ہے ۔ تاہم اسٹیو جابز نے بیان دیا کہ اسے ہارمون کے عدم توازن کا مسئلہ ہے۔ جابز نے لگ بھگ ایک سال تک دنیا کی نظروں سے اوجھل رہنے کے بعد ستمبر 2009ء میں ایپل کی تقریب میں خطاب کیا۔ اس کے بعد اسٹیو جابز تقریباً دو سال تک زندہ رہے۔ 5 اکتوبر 2011ء کو ایپل کمپنی نے اعلان کیا کہ کمپنی کے شریک بانی انتقال کرگئے ہیں۔اسٹیو جابز کا انتقال پالو آلٹو ہوا۔ انھوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ اور تین بچوں کو چھوڑا۔

اسٹیو جابز کے انتقال پر ان کے شامی عرب والد جندالی نے افسوس کا اظہار کیا لیکن اس بارے میں مزید کوئی بات کرنے سے انکار کردیا۔اسٹیو جابز کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے عرب والد کو پسند نہیں کرتے تھے اور اپنے منہ بولے امریکی والدین کو ہی اپنا اصل ماں باپ سمجھتے تھے۔تاہم بہن مونا (جندالی کی بیٹی) سے ان کے اچھے تعلقات تھے اور وہ ایک دوسرے سے ملتے بھی تھے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ اسٹیو جابز کی اپنے والد سے کئی بارملاقات بھی ہوچکی تھی لیکن دونوں ہی ا یک دوسرے کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔یہ ملاقاتیں اسی ہوٹل میںہوئی تھیں جو کہ ان کے عرب والد جندالی کی ملکیت تھا۔
Load Next Story