معاشی بحالی کیلیے مختصر و طویل مدتی منصوبے بنا رہے ہیں سیکریٹری تجارت
معیشت جلد بحال ہوجائے گی، اسمگلنگ سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے گا،قاسم ایم نیاز
وفاقی سیکریٹری تجارت قاسم ایم نیاز نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت صنعت و تجارت کو درپیش مسائل ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے، معیشت جلد ہی بحال ہوجائے گی۔
وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سابق صدور افتخار علی ملک، میاں مصباح الرحمن، میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر سہیل لاشاری اور سابق نائب صدر آفتاب احمد وہرہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ حکومت نجی شعبے سے مشاورت جاری رکھے گی۔ 3 سالہ اسٹریٹجک پالیسی فریم ورک کے بارے میں فیڈرل سیکریٹری نے کہا کہ بہترین نتائج کے حصول کے لیے اس کے حقیقی معنوں میں نفاذ کو یقینی بنایا جائے گا، معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے قلیل المدت اور طویل المدت منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش نہیں لہذا اس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ایکسپورٹ ٹارگٹ حاصل کیا جاسکے، اسمگلنگ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملات مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔
لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ان ممالک کے ساتھ آزاد اور ترجیحی تجارتی معاہدے کرے جہاں سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، اس سلسلے میںنجی شعبے اور وزارت تجارت کے نمائندوں پر مشتمل ایڈوائزری کونسل کی تشکیل بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے حکومت کی حمایت کرتی ہے لیکن یہ تجارت مقامی صنعت کے مفاد کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔
لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اس وقت اسمگلنگ اپنے عروج پر ہے اور مارکیٹیں اسمگل شدہ مصنوعات سے بھری پڑی ہیں جس کی وجہ سے مقامی صنعتوں اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، جدید تکنیک استعمال کرکے اور اسمگلنگ کے لیے کشش رکھنے والی اشیا پر ڈیوٹی کم کرکے اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ودہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے، صنعتوں کے لیے معاشی حالات بہت سخت ہیں، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ، امن و امان کی صورتحال، پالیسی اور ٹیکس قوانین میں تیزی سے تبدیلیوں نے صنعتوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان تجارتی میلوں اور نمائشوں کے انعقاد پر خاص توجہ دے، اس مقصد کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے معاملات میں بہتری لانا ہوگی۔
وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سابق صدور افتخار علی ملک، میاں مصباح الرحمن، میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر سہیل لاشاری اور سابق نائب صدر آفتاب احمد وہرہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ حکومت نجی شعبے سے مشاورت جاری رکھے گی۔ 3 سالہ اسٹریٹجک پالیسی فریم ورک کے بارے میں فیڈرل سیکریٹری نے کہا کہ بہترین نتائج کے حصول کے لیے اس کے حقیقی معنوں میں نفاذ کو یقینی بنایا جائے گا، معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے قلیل المدت اور طویل المدت منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش نہیں لہذا اس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ایکسپورٹ ٹارگٹ حاصل کیا جاسکے، اسمگلنگ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملات مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔
لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ان ممالک کے ساتھ آزاد اور ترجیحی تجارتی معاہدے کرے جہاں سے فائدہ حاصل ہو سکتا ہے، اس سلسلے میںنجی شعبے اور وزارت تجارت کے نمائندوں پر مشتمل ایڈوائزری کونسل کی تشکیل بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے حکومت کی حمایت کرتی ہے لیکن یہ تجارت مقامی صنعت کے مفاد کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔
لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اس وقت اسمگلنگ اپنے عروج پر ہے اور مارکیٹیں اسمگل شدہ مصنوعات سے بھری پڑی ہیں جس کی وجہ سے مقامی صنعتوں اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، جدید تکنیک استعمال کرکے اور اسمگلنگ کے لیے کشش رکھنے والی اشیا پر ڈیوٹی کم کرکے اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ودہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے، صنعتوں کے لیے معاشی حالات بہت سخت ہیں، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ، امن و امان کی صورتحال، پالیسی اور ٹیکس قوانین میں تیزی سے تبدیلیوں نے صنعتوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان تجارتی میلوں اور نمائشوں کے انعقاد پر خاص توجہ دے، اس مقصد کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے معاملات میں بہتری لانا ہوگی۔