زرعی مزدور خواتین کے معاشی و سماجی تحفظ کیلیے مسودہ قانون تیار
فشریز، زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے سے وابستہ خواتین کو رجسٹر کرکے کم ازکم اجرت کے قانون کے تحت معاوضہ دیا جائے گا
سندھ میں فشریز، زراعت اور لائیواسٹاک کے شعبے سے وابستہ خواتین کو معاشی، سماجی اور قانونی تحفظ دینے کیلیے قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا جب کہ سندھ ویمن ایگریکلچرورکرزایکٹ منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔
ہاری خواتین کو رجسٹر کرکے کم ازکم اجرت کے قانون کے تحت معاوضہ دیا جائے گا ۔کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے اوقات کار 8 گھنٹے ہوں گے اور دوران زچگی 90 دن کی چھٹی ملے گی۔ ہاری خواتین سوشل سیکیورٹی، سبسڈی، قرضوں کی سہولت حاصل کرنے کی اہل ہوںگی۔
مجوزہ ایکٹ کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے میں ہاری خواتین کو قانونی سماجی اور معاشی تحفظ فراہم کرنے اور لائیواسٹاک، زراعت و فشریز کے شعبوں میں خواتین کی خدمات کے اعتراف کے لیے جامع قانونی مسودہ تیار کرلیا ہے جو7 صفحات اور 22 شقوں پر مشتمل ہے۔
ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کا معاوضہ مرد کسانوں کے برابر ہوگا۔ مجوزہ سندھ ویمن ایگلریکلچر ورکرزایکٹ کے تحت ہاری خواتین کو کاشت کاری،کھیتوں میں کام کرنے کا معاوضہ نقد دیاجائے گا ہاری خواتین کامعاوضہ حکومت کے کم ازکم اجرت کے قانون کے مطابق ہونا لازم ہوگا مجوزہ ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کے کام کا دورانیہ8گھنٹے سے زیادہ پر مشتمل نہیں ہوگا اور دوران کار ایک گھنٹہ آرام وکھانے کا وقفہ ہوگا۔
ویمن ایگریکلچر ورکرزکو دوران زچگی90 روز کی چھٹی ملے گی اور ہاری خاتون کے2سال تک بچے کو ماں کا دودہ پلانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیاجائے گا 6ماہ کی عمر تک بچے کو دودھ پلانے کے لیے ہاری خاتون کو بہترخوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کو قرضے، سبسڈی اور سماجی تحفظ کے حکومتی منصوبوں سے استفادے کا اختیار ہوگا اور انھیں دوران کار ہراساں کیے جانے سے محفوظ ماحول فراہم کیاجائے گا۔
مسودہ قانون کے مطابق ان شعبوں میں کام کرنے والی خواتین عمومی طبی معائنے، بیماری اور کسی اور سبب چھٹی کی حقدارہوں گی اور چھٹیوں کی کٹوتی ان کی ماہانہ اجرت سے نہیںکی جائے گی۔
سندھ ویمن ایگریکلچرورکرز ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کو ملازمت سے پہلے تحریری تقررنامہ دینا ہوگا صوبے میں ہاری خواتین کو تنظیم کاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا اور کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین اپنے حقوق وفرائض کے لیے مزدور قوانین کے تحت تنظیم بناسکیں گی ہاری خواتین کو ملازمت، معاوضے، جنس، کام کے اوقات وماحول، مذہب اور زبان کی بنیادپر کسی تفریق کا نشانہ نہیں بنایا جاسکے گا۔
ہاری خواتین قانون کے مطابق محکمہ محنت یونین کونسل کی سطح پر ہاری خواتین کی رجسٹریشن کا مجاز ہوگا۔ رجسٹرڈ ہاری خواتین کو بے نظیر ویمن ایگریکلچرورکر کارڈ دیاجائے گاانفرادی اوراجتماعی سطح پر رجسٹرڈ ہاری خواتین کو حکومت کے تمام منصوبوں، اسکیمزاور مراعات سے فائدہ حاصل کرنے کا حق ہوگا جبکہ مجوزہ ایکٹ کے تحت سندھ حکومت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مستقل بے نظیر ویمن سپورٹ پروگرام شروع کرے گی اور مجوزہ پروگرام کے بورڈ میں متعلقہ محکموں کے افسران، ہاری خواتین،کاشتکار، سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوںگے۔
بے نظیر ویمن سپورٹ پروگرام کا بورڈ چیف ایگزیکٹو کا تقرر کرنے کے ساتھ پالیسی فریم ورک تیارکرے گا اور ہاری خواتین کی مالی مدد ،ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گامجوزہ قانون کے تحت سندھ حکومت ہاری خواتین کے لیے سہ فریقی کونسل تشکیل دے گی جس میں کھیتوں میں کام کرنیوالی خواتین کے لیے موسمی فصلوں کی بنیاد پر اجرت کا تعین کرے گا تمام متعلقہ محکمے قانون پر عمل درآمد کی سہ ماہی رپورٹ سندھ اسمبلی کو ارسال کرنے کے پابند ہوںگے۔
واضح رہے کہ لیبرفورس سروے کے مطابق زراعت،لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبوں میں لاکھوں خواتین کام کرتی ہیں اور ان کو سماجی قانونی اورمعاشی تحفظ حاصل نہیں ہے مجوزہ مسودہ قانون سندھ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ کو منظوری کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کیاجائے گا۔
ہاری خواتین کو رجسٹر کرکے کم ازکم اجرت کے قانون کے تحت معاوضہ دیا جائے گا ۔کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے اوقات کار 8 گھنٹے ہوں گے اور دوران زچگی 90 دن کی چھٹی ملے گی۔ ہاری خواتین سوشل سیکیورٹی، سبسڈی، قرضوں کی سہولت حاصل کرنے کی اہل ہوںگی۔
مجوزہ ایکٹ کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے میں ہاری خواتین کو قانونی سماجی اور معاشی تحفظ فراہم کرنے اور لائیواسٹاک، زراعت و فشریز کے شعبوں میں خواتین کی خدمات کے اعتراف کے لیے جامع قانونی مسودہ تیار کرلیا ہے جو7 صفحات اور 22 شقوں پر مشتمل ہے۔
ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کا معاوضہ مرد کسانوں کے برابر ہوگا۔ مجوزہ سندھ ویمن ایگلریکلچر ورکرزایکٹ کے تحت ہاری خواتین کو کاشت کاری،کھیتوں میں کام کرنے کا معاوضہ نقد دیاجائے گا ہاری خواتین کامعاوضہ حکومت کے کم ازکم اجرت کے قانون کے مطابق ہونا لازم ہوگا مجوزہ ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کے کام کا دورانیہ8گھنٹے سے زیادہ پر مشتمل نہیں ہوگا اور دوران کار ایک گھنٹہ آرام وکھانے کا وقفہ ہوگا۔
ویمن ایگریکلچر ورکرزکو دوران زچگی90 روز کی چھٹی ملے گی اور ہاری خاتون کے2سال تک بچے کو ماں کا دودہ پلانے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیاجائے گا 6ماہ کی عمر تک بچے کو دودھ پلانے کے لیے ہاری خاتون کو بہترخوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کو قرضے، سبسڈی اور سماجی تحفظ کے حکومتی منصوبوں سے استفادے کا اختیار ہوگا اور انھیں دوران کار ہراساں کیے جانے سے محفوظ ماحول فراہم کیاجائے گا۔
مسودہ قانون کے مطابق ان شعبوں میں کام کرنے والی خواتین عمومی طبی معائنے، بیماری اور کسی اور سبب چھٹی کی حقدارہوں گی اور چھٹیوں کی کٹوتی ان کی ماہانہ اجرت سے نہیںکی جائے گی۔
سندھ ویمن ایگریکلچرورکرز ایکٹ کے تحت ہاری خواتین کو ملازمت سے پہلے تحریری تقررنامہ دینا ہوگا صوبے میں ہاری خواتین کو تنظیم کاری کا اختیار بھی حاصل ہوگا اور کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین اپنے حقوق وفرائض کے لیے مزدور قوانین کے تحت تنظیم بناسکیں گی ہاری خواتین کو ملازمت، معاوضے، جنس، کام کے اوقات وماحول، مذہب اور زبان کی بنیادپر کسی تفریق کا نشانہ نہیں بنایا جاسکے گا۔
ہاری خواتین قانون کے مطابق محکمہ محنت یونین کونسل کی سطح پر ہاری خواتین کی رجسٹریشن کا مجاز ہوگا۔ رجسٹرڈ ہاری خواتین کو بے نظیر ویمن ایگریکلچرورکر کارڈ دیاجائے گاانفرادی اوراجتماعی سطح پر رجسٹرڈ ہاری خواتین کو حکومت کے تمام منصوبوں، اسکیمزاور مراعات سے فائدہ حاصل کرنے کا حق ہوگا جبکہ مجوزہ ایکٹ کے تحت سندھ حکومت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مستقل بے نظیر ویمن سپورٹ پروگرام شروع کرے گی اور مجوزہ پروگرام کے بورڈ میں متعلقہ محکموں کے افسران، ہاری خواتین،کاشتکار، سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہوںگے۔
بے نظیر ویمن سپورٹ پروگرام کا بورڈ چیف ایگزیکٹو کا تقرر کرنے کے ساتھ پالیسی فریم ورک تیارکرے گا اور ہاری خواتین کی مالی مدد ،ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گامجوزہ قانون کے تحت سندھ حکومت ہاری خواتین کے لیے سہ فریقی کونسل تشکیل دے گی جس میں کھیتوں میں کام کرنیوالی خواتین کے لیے موسمی فصلوں کی بنیاد پر اجرت کا تعین کرے گا تمام متعلقہ محکمے قانون پر عمل درآمد کی سہ ماہی رپورٹ سندھ اسمبلی کو ارسال کرنے کے پابند ہوںگے۔
واضح رہے کہ لیبرفورس سروے کے مطابق زراعت،لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبوں میں لاکھوں خواتین کام کرتی ہیں اور ان کو سماجی قانونی اورمعاشی تحفظ حاصل نہیں ہے مجوزہ مسودہ قانون سندھ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے کابینہ کی منظوری کے بعد ایکٹ کو منظوری کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کیاجائے گا۔