بھارت کی دھمکی سے ثابت ہوگیا کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے
بھارتی وزیردفاع کی بات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بھارت عالمی امن کیلیے ایک خطرہ ہے
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے پہل نہ کرنے کی جوہری پالیسی میں تبدیلی کا عندیہ دے دیا ہے جس سے ثابت ہوگیا کہ کشمیر نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔
مودی سرکار کی اس ایٹمی جنگ کی دھمکی سے کوئی شک باقی نہیں رہاکہ بھارت عالمی امن کیلیے بڑا خطرہ ہے، اس سنگین پیش رفت کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے جوہری دھماکوں کی جگہ پوکھران پر کھڑے ہو کر خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنے کا اشتعال انگیزبیان دیا ہے اور کہا ہے کہ ایٹم بم کی 'نو فرسٹ یوز' پالیسی پر عمل کا انحصار مستقبل کے حالات پر ہے۔
اپنے ٹویٹس کے ذریعے بھارتی وزیردفاع نے واضح طور پر کشمیر سے متعلق پیدا شدہ صورت حال پر ایٹمی جنگ کی دھمکی دی ہے جس سے کشمیر کا نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہونا ثابت ہوگیا ہے، نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کے عندیہ سے یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت عالمی امن کیلیے ایک خطرہ ہے اور بھارتی وزیردفاع راج ناتھ کا یہ اشتعال انگیز بیان خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے، یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ سے پہلے بھارت نے اقوامِ عالم کو دھمکی دی ہے؟
راج ناتھ کا بیان ایک خطرناک انتہا پسند سوچ اور ایٹمی جنگ کے خطرے کی طرف اشارہ ہے، یہ وہی سوچ ہے جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے 1974میں بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایٹمی دھماکا کیا جو Smiling Budhaکے نام سے جانا جاتا ہے، بھارت کے اس عمل نے جنوبی ایشیا کے امن کو خطر ے میں ڈال دیا۔
بھارت کو اس عمل سے باز رکھنے کیلیے ہی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا1974میں قیام عمل میں آیا تھا تاہم بھارت نے اس کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھی اور11 سے 13 مئی 1998میں ایک مرتبہ پھر پوکھران میں5 ایٹمی دھماکے کرکے ایک بار پھر عالمی قوانین کا منہ چڑایا جب اقوام ِ عالمNPT اور CTBT کے معاہدوں کیلیے زور دے رہی تھیں۔
اب کشمیر کی صورت حال میں مستقبل کے حالات کو بنیاد بنا کر بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے نہ صرف ایٹمی جنگ کی ننگی دھمکی دے کر غیر ذمے دار ایٹمی طاقت ہونے کا ثبوت دیا ہے بلکہ اپنے گھمنڈ میں یہ ثبوت بھی دے دیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دنیا کا امن ایٹمی جنگ سے تہہ و بالا کرسکتا ہے، اب عالمی طاقتوں پر انتہائی اہم ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیر کی صورت حال کوآسان نہ لے اور تمام فریقوںکے لیے قابل قبول اور اطمینان بخش حل تلاش کرے۔
مودی سرکار کی اس ایٹمی جنگ کی دھمکی سے کوئی شک باقی نہیں رہاکہ بھارت عالمی امن کیلیے بڑا خطرہ ہے، اس سنگین پیش رفت کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے جوہری دھماکوں کی جگہ پوکھران پر کھڑے ہو کر خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنے کا اشتعال انگیزبیان دیا ہے اور کہا ہے کہ ایٹم بم کی 'نو فرسٹ یوز' پالیسی پر عمل کا انحصار مستقبل کے حالات پر ہے۔
اپنے ٹویٹس کے ذریعے بھارتی وزیردفاع نے واضح طور پر کشمیر سے متعلق پیدا شدہ صورت حال پر ایٹمی جنگ کی دھمکی دی ہے جس سے کشمیر کا نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہونا ثابت ہوگیا ہے، نیوکلیئر پالیسی میں تبدیلی کے عندیہ سے یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت عالمی امن کیلیے ایک خطرہ ہے اور بھارتی وزیردفاع راج ناتھ کا یہ اشتعال انگیز بیان خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے، یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ سے پہلے بھارت نے اقوامِ عالم کو دھمکی دی ہے؟
راج ناتھ کا بیان ایک خطرناک انتہا پسند سوچ اور ایٹمی جنگ کے خطرے کی طرف اشارہ ہے، یہ وہی سوچ ہے جس پر عمل پیرا ہوتے ہوئے 1974میں بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایٹمی دھماکا کیا جو Smiling Budhaکے نام سے جانا جاتا ہے، بھارت کے اس عمل نے جنوبی ایشیا کے امن کو خطر ے میں ڈال دیا۔
بھارت کو اس عمل سے باز رکھنے کیلیے ہی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا1974میں قیام عمل میں آیا تھا تاہم بھارت نے اس کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھی اور11 سے 13 مئی 1998میں ایک مرتبہ پھر پوکھران میں5 ایٹمی دھماکے کرکے ایک بار پھر عالمی قوانین کا منہ چڑایا جب اقوام ِ عالمNPT اور CTBT کے معاہدوں کیلیے زور دے رہی تھیں۔
اب کشمیر کی صورت حال میں مستقبل کے حالات کو بنیاد بنا کر بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے نہ صرف ایٹمی جنگ کی ننگی دھمکی دے کر غیر ذمے دار ایٹمی طاقت ہونے کا ثبوت دیا ہے بلکہ اپنے گھمنڈ میں یہ ثبوت بھی دے دیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دنیا کا امن ایٹمی جنگ سے تہہ و بالا کرسکتا ہے، اب عالمی طاقتوں پر انتہائی اہم ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیر کی صورت حال کوآسان نہ لے اور تمام فریقوںکے لیے قابل قبول اور اطمینان بخش حل تلاش کرے۔