نیروبی کینیا کے شاپنگ مال میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 68 ہوگئی
حملے کی ذمہ داری صومالیہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ’’الشباب‘‘ نے قبول کرلی ہے۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک شاپنگ مال میں حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 68 تک پہنچ گئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 30 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی ویسٹ گیٹ نامی شاپنگ سینٹر کو مشتبہ صومالی تنظیم ''الشباب'' کے عسکریت پسندوں سے وا گزار نہیں کرایا جاسکا۔ عسکریت پسندوں کی فائرنگ اور دستی بم حملوں کے نتیجے میں اب تک 68 افراد ہلاک جبکہ 200 کے قریب زخمی ہوچکے ہیں ، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں جبکہ یرغمالیوں کی بڑی تعداد اب بھی شاپنگ سینٹر کے اندر ہے تاہم ان کی صحیح تعداد کے بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں۔ کینیا کی سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ افسر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت کی اوپر والی منزل کا کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے، قیاس ہے کہ حملہ آور ایک سپر اسٹور میں موجود ہیں۔
کینیا کے سیکریٹری اطلاعات اور حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں عوام کو پر سکون رہنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیا کی سیکیورٹی فورسز شاپنگ مال کے اندر موجود افراد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے۔ ریسکیو آپریشن ختم ہونے کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ شاپنگ مال میں سیکیورٹی کے کیا انتظامات تھے۔واقعے کے بعد کینیا کے صدر اوہارو کینیاتا نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ کینیا ماضی میں بھی دہشتگردی کی کارروائیوں کا مقابلہ کر چکا ہے اور اب بھی کرے گا، ہم حملہ آوروں کو ان کے اس سنگیں جرم کی سزا دیں گے۔
واضح رہے کہ حملے کی ذمہ داری صومالیہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ''الشباب'' نے قبول کرلی ہے اور یہ واقعہ گزشتہ 3 سال سے کینیا کے فوجی دستوں کی صومالیہ میں موجودگی کا ردعمل کہا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 30 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی ویسٹ گیٹ نامی شاپنگ سینٹر کو مشتبہ صومالی تنظیم ''الشباب'' کے عسکریت پسندوں سے وا گزار نہیں کرایا جاسکا۔ عسکریت پسندوں کی فائرنگ اور دستی بم حملوں کے نتیجے میں اب تک 68 افراد ہلاک جبکہ 200 کے قریب زخمی ہوچکے ہیں ، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں جبکہ یرغمالیوں کی بڑی تعداد اب بھی شاپنگ سینٹر کے اندر ہے تاہم ان کی صحیح تعداد کے بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں۔ کینیا کی سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ افسر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت کی اوپر والی منزل کا کنٹرول حاصل کرلیا گیا ہے، قیاس ہے کہ حملہ آور ایک سپر اسٹور میں موجود ہیں۔
کینیا کے سیکریٹری اطلاعات اور حکومتی ترجمان مانوہ سیپیسو نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں عوام کو پر سکون رہنے کی تلقین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیا کی سیکیورٹی فورسز شاپنگ مال کے اندر موجود افراد کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ ان حالات میں کیا کرنا ہے۔ ریسکیو آپریشن ختم ہونے کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ شاپنگ مال میں سیکیورٹی کے کیا انتظامات تھے۔واقعے کے بعد کینیا کے صدر اوہارو کینیاتا نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ کینیا ماضی میں بھی دہشتگردی کی کارروائیوں کا مقابلہ کر چکا ہے اور اب بھی کرے گا، ہم حملہ آوروں کو ان کے اس سنگیں جرم کی سزا دیں گے۔
واضح رہے کہ حملے کی ذمہ داری صومالیہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ''الشباب'' نے قبول کرلی ہے اور یہ واقعہ گزشتہ 3 سال سے کینیا کے فوجی دستوں کی صومالیہ میں موجودگی کا ردعمل کہا جارہا ہے۔